تر کی ،گاہک کا بچا کھانا کھانے پر ہوٹل مالک کا بچے پر تشدد

اتوار 25 جنوری 2015 16:25

انقرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 25جنوری 2015ء )شامی صدر بشار الاسد کے مظالم اور دہشت گردوں کے خوف سے ملک سے فرار ہونے والے لاکھوں شامی باشندوں کو کہیں بھی جائے امان نہیں مل سکی ہے۔ اندرون ملک اور پڑوسی ملکوں میں دربدر فلسطینی پناہ گزین بچے اور خواتین جہاں جاتے ہیں وہیں انہیں ناانصافیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔حال ہی میں سوشل میڈیا کے ذریعے ایک شامی پناہ گزین بچے کی دل سوز داستان سامنے آئی جسے ترکی کے ایک ہوٹل کے مالک نے محض اس لیے تشدد کا نشانہ بنا ڈالا کہ وہ گاہکوں کا چھوڑا ہوا فاضل کھانا کھا رہا تھا۔

یہ واقعہ ترکی کے تاریخی شہر استنبول میں سیرینفلر کے مقام پرپیش آیا جب ایک پناہ گزین بچہ امریکی فاسٹ فوڈ چین ”برگر کنگ“میں گاہکوں سے بچا کھانا کھانے لگا تو ہوٹل کے انچارج نے اسے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔

(جاری ہے)

تشدد کا نشانہ بننے والے بچے نے اپنا نام خلیل بتایا اور کہا کہ وہ دو سال قبل اپنے خاندان کے ہمراہ شام کے شہر حلب سے ترکی ھجرت کر آیا تھا۔

میں بہت بھوکا تھا اس لیے ہوٹل میں گاہکوں کا چھوڑا کھانا کھا کر پیٹ کی آگ بجھانے کی کوشش میں ہوٹل کے ڈائریکٹر نے مجھے ایک مکا رسید کیا۔بچے کا کہنا ہے کہ وہ استنبول کی سڑکوں پر کھانا مانگتا رہا مگر کسی کو میرے حال پر رحم نہیں آیا۔دوسری جانب برگر کنگ ہوٹل نیٹ ورک کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ بچے پر تشدد کرنے والے ڈائریکٹر کو فارغ کر دیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ بچے پر تشدد ناپسندیدہ حرکت تھی جس پر ہوٹل کے عہدیدار کو برطرف کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ ترکی میں دو ملین سے زیادہ شامی پناہ گزین موجود ہیں جو ترک سرحد پر پناہ گزین کیمپوں میں نہایت بے بسی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔