وزیراعظم نواز شریف نے وزرت پانی و بجلی کو طویل بریک ڈاؤن کی تکنیکی وجوہات کی رپورٹ 48 گھنٹے میں پیش کرنے کی ہدایت

پیر 26 جنوری 2015 14:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 26 جنوری 2015ء) وزیراعظم نواز شریف نے وزرت پانی و بجلی کو بجلی کے طویل بریک ڈاؤن کی تکنیکی وجوہات کی رپورٹ 48 گھنٹے میں پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکورٹی ادارے بجلی کی ہائی ٹرانسمیشن لائنز کی سیکورٹی یقینی بنائیں جبکہ وفاقی وزیر پانی وبجلی خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ دہشتگردوں نے اب سرکاری تنصیبات پر حملے شروع کردئیے ‘ 19ہزار کلو میٹر ٹرانسمیشن لائن کا تحفظ نہیں کیا جاسکتا ‘ ملک سے توانائی بحران ختم کرنے میں مزید 3سال لگ سکتے ہیں،کوشش ہے قوم کو ستمبر 2017 تک لوڈ شیڈنگ سے نجات مل جائے ‘ حکومت پیپلزپارٹی کی گزشتہ حکومت کے غلط فیصلوں کو بھگت اور صحیح فیصلوں پر عمل کررہی ہے ‘ نیشنل گرڈ سے کے الیکٹرک کو 650 میگا واٹ بجلی فراہم کی جا رہی ہے ‘نئے معاہدے میں کے الیکٹرک کی پیداواری صلاحیت کو بھی مد نظر رکھا جائے گا ۔

(جاری ہے)

پیر کو وزیر اعظم ہاؤس میں وزیر اعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار ‘ وزیر پانی وبجلی خواجہ محمد آصف سمیت اعلیٰ حکام اجلاس میں شریک ہوئے اجلاس کے دور ان وفاقی وزیر پانی و بجلی نے وزیراعظم کو بجلی کے بڑے تعطل کی وجہ بننے والے عوامل اور ملک میں بجلی کی فراہمی کی موجودہ صورتحال کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ صورتحال بتدریج بہتر ہو رہی ہے اور جلد سسٹم معمول پر آ جائیگا۔

وزیراعظم نے وزارت پانی و بجلی کو ہدایت کی کہ بجلی کے بریک ڈاؤن کے تکنیکی پہلو کے بارے میں 48 گھنٹے کے اندر رپورٹ پیش کی جائے اور مستقبل میں اس طرح کی صورتحال کو پیدا ہونے سے روکنے کے لئے ایک جامع نظام وضع کیا جائے۔ وزیراعظم نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی کہ ہائی ٹرانسمیشن لائنز کی سیکورٹی یقینی بنائیں۔اجلا س کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہاکہ دہشت گردوں نے اب سرکاری تنصیبات پر حملے شروع کردئیے ہیں، 19ہزار کلو میٹر ٹرانسمیشن لائن کا تحفظ نہیں کیا جاسکتا، گزشتہ 10 روز میں بجلی کی تنصیبات پر 3 حملے ہوئے، بجلی کی بحالی کا کام جاری ہے، امید ہے کہ جلد پورا سسٹم بحال کردیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ شہری علاقے 6 گھنٹے اور دیہی علاقے 8 گھنٹے تک کی لوڈشیڈنگ پر لے آئیں گے جبکہ انڈسٹریل علاقوں کو بلا تعطل بجلی فراہم کی جائے گی۔وزیر پانی و بجلی نے کہا کہ موجودہ حکومت پیپلزپارٹی کی گزشتہ حکومت کے غلط فیصلوں کو بھگت اور صحیح فیصلوں پر عمل کررہی ہے۔ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی گزشتہ حکومت نے مختلف اداروں کی نجکاری کے لئے ایک فہرست ترتیب دی تھی۔

موجودہ حکومت نے اس فہرست میں کسی نئے ادارے کو شامل نہیں کیا۔ ملک سے توانائی بحران ختم کرنے میں 3 سال لگ سکتے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ قوم کو ستمبر 2017 تک لوڈ شیڈنگ سے نجات مل جائے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ نیشنل گرڈ سے کے الیکٹرک کو 650 میگا واٹ بجلی فراہم کی جا رہی ہے، 2011 میں مشترکہ مفادات کونسل نے فیصلہ کیا تھا کہ کے الیکٹرک کو 350 میگا واٹ بجلی فراہم کی جائے گی لیکن سندھ ہائی کورٹ نے اس فیصلے کے خلاف کے الیکٹرک کے حق میں حکم امتناعی دے دیا تھا۔

جس معاہدے کو بنیاد بنا کر حکم امتناع جاری کیا گیا تھا اب وہ ختم ہوگیا ہے۔ اس لئے کے الیکٹرک کے ساتھ معاہدے کے لیے نئی شرائط طے ہوئی ہیں، نئے معاہدے میں کے الیکٹرک کی پیداواری صلاحیت کو بھی مد نظر رکھا جائے گا تاہم نئے معاہدے تک کے الیکٹرک کی بجلی منقطع نہیں کی جائے گی۔