دورہ ہندوستان کے دوران امریکی صدر باراک اوباما کو مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے سنجیدہ کوششیں کرنی چاہئیں، سردار محمد عبدالقیوم خان

پیر 26 جنوری 2015 17:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 26 جنوری 2015ء) آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے سرپرست اعلی اور سابق وزیراعظم و صدر آزاد کشمیر سردار محمد عبدالقیوم خان نے کہا ہے کہ دورہ ہندوستان کے دوران امریکی صدر باراک اوباما کو مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے سنجیدہ کوششیں کرنی چاہئیں، مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطہ میں امن نہیں ہو سکتا ، اوباما اپنے آخری مدت صدارت کے دوران مسئلہ کشمیر حل کرا کر خطہ کو ہمیشہ کیلئے امن کا گہوارہ بنا سکتے ہیں۔

گذشتہ روز تحریک انصاف آزاد کشمیر کے سینئر رہنما زاہد عباسی سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے سردار قیوم نے کہا کہ امریکی صدر باراک اوباما مسئلہ کشمیر کے حل اور دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے ہندوستانی اور پاکستانی قیادت کے ساتھ ساتھ کشمیری سیاستدانوں کو ایک پلیٹ فارم پر لائیں اور اس حوالہ سے مذاکرات کرائے جائیں، مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطہ میں امن اور ہندوستان اور پاکستان کی سلامتی و ترقی ممکن نہیں، عالمی برادری بالخصوص امریکہ کی یہ اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ طویل حل طلب مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اقدامات اٹھائیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ صدر اوباما نے اپنی انتخابی مہم میں سابق صدر کلنٹن کو مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ذمہ داری دینے کا اعلان کیا تھا تب یہ امید پیدا ہوئی تھی کہ باراک اوباما مسئلہ کشمیر حل کرانے میں سنجیدہ ہیں، انہیں چاہئے کہ وہ اس اپنے اس وعدے کی تکمیل کریں اور مسئلہ کشمیر حل کرائیں، اگر ہندوستان اور پاکستان کے مابین مسئلہ کشمیر سمیت دیگر تنازعات حل نہ ہوئے تو پوری دنیا عدم استحکام اور بدامنی کا شکار ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان خطہ میں دہشت گردی کے خلاف بڑی جنگ لڑ رہا ہے جس کیلئے اس نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں، امریکہ کو چاہئے کہ وہ پاکستان کی ان قربانیوں کا ادراک کرے، بھارت کی جانب جھکاؤ سے اہل پاکستان میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ اس موقع پر زاہد عباسی نے کہا کہ بلوچستان میں بھارتی مداخلت کے واضح ثبوت موجود ہیں، امریکی صدر کو اس کا بھی نوٹس لینا چاہئے، خطہ میں حقیقی امن کیلئے انہیں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور کالے قوانین کا نوٹس لینا چاہئے۔