بین اقوالامی دنیا کی منشیات کی روک تھام کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون میں اپنا کردار ادا رکرے،ماریہ سلطان

منگل 27 جنوری 2015 17:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 27 جنوری 2015ء ) دفاعی تجزیہ نگار ماریہ سلطان نے کہاہے کہ پاکستان میں منشیات کی روک تھام کے لیے کیے جانے والے اقدامات بین اقوالامی تعاون کے بغیر نا ممکن ہیں پاکستان اس وقت تشوشناک صورت حال سے دوچار ہے ،83ملین ڈالر کی سالانہ منشیات پیدوار افغانستان میں ہو رہی ہے جس کا 25فیصد پاکستان میں استعمال ہو رہاہے جس کا شکار آئندہ آنے والی نسل ہے ،افغانستان میں دیگر کارروائیوں کی طرح منشیات کی روک تھام کے لیے کیے جانے والے اقدامات سرفہرست نہیں ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔

27 جنوری 2015ء سے خصوصی گفتگو کے دوران کیا ۔ دفاعی تجزیہ نگار ماریہ سلطان نے کہا کہ افغانستان ایک بڑی ریاست ہے جہاں منشیات کی پیداوار تیار ہوتی ہے ۔

(جاری ہے)

بین اقوالامی دنیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ منشیات کی روک تھام کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون میں اپنا کردار ادا رکرے ۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان 27سو کلومیٹر کی طویل سرحد ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں برطانیہ ،امریکہ سمیت دیگر ممالک کے فوجی موجود ہیں تاہم منشیات کی روک تھام کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات نہیں کیے گئے ۔

پاکستان میں گرفتار ہونے والے منشیات فروش افغانستان سے آتے ہیں جو افسوسناک امر ہے ۔افغانستان میں دہشتگردی سمیت دیگر پالیسیوں کی طرح منشیات کی پیدوار کی روک تھام کے لیے بھی کارروائی کی جانی چاہیے

متعلقہ عنوان :