پی ٹی اے نے ٹائپ اپروول سرٹفیکیشن اورپالیسیوں میں بہتری کے لیے تجاویز طلب کرلیں،کراچی چیمبر اور کراچی الیکٹرونکس ڈیلرز ایسوسی ایشن تجاویز دے،ڈائریکٹر انفورسمنٹ پی ٹی اے،تمام پری پیڈ سموں کو بند کرکے دوبارہ پوسٹل ایڈریس پر ارسال کی جائیں، افتخار وہرہ

منگل 27 جنوری 2015 20:23

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27جنوری۔2015ء) پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی( پی ٹی اے) کے ڈائریکٹر انفورسمنٹ سید اخلاق حسین موساوی نے کراچی چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) اور کراچی الیکٹرونکس ڈیلرز ایسوسی ایشن ( کیڈا) سے تجاویز طلب کرتے ہوئے کہاکہ وہ درآمدی موبائل فونز کی ٹائپ اپروول سرٹیفیکیشن کے طریقہ کار کوسہل بنانے اور مختلف پالیسیوں سے کاروبار کو متاثر ہونے سے بچانے کے لئے موٴثر سفارشات پیش کریں تاکہ پالیسیوں کو بہتر بناتے ہوئے طریقہ کار کو آسان تر بناکرتاجروں کو ممکنہ سہولتیں فراہم کی جاسکیں۔

یہ بات انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب میں کہی۔ اس موقع پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر انفورسمنٹ پی ٹی اے ذیشان شفیق، صدر کراچی چیمبرافتخار احمد وہرہ، سینئرنائب صدر محمد ابراہیم کوسمبی، نائب صدر آغا شہاب احمدخان، کے سی سی آئی کے سابق نائب صدر اورکیڈا کے صدر محمد ادریس، کے سی سی آئی کی سب کمیٹی برائے کمیونی کیشن کے چیئرمین عمران عزیز اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین و کیڈا کے نمائندے بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

پی ٹی اے کے ڈائریکٹرانفورسمنٹ سید اخلاق حسین موساوی نے کہا کہ بطور ریگولیٹری باڈی پی ٹی اے کو پالیسیاں مرتب کرنے کا اختیار نہیں البتہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مرتب کردہ پالیسیوں اور قواعد پر عمل درآمد یقینی بنانے کی ذمہ داری ضرور عائد ہے۔ تاہم تاجروں کو درپیش مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے انھوں نے یقین دہانی کرائی کہ پیچیدہ پالیسیوں کو سہل بنانے کے سلسلے میں تاجر برادری کی جانب سے دی جانے والی تجاویزکا جائزہ لے کر متعلقہ وزارت کو بھیجا جائے گا تاکہ موبائل فونز کے کاروبار سے وابستہ کراچی کے تاجروں کو ریلیف فراہم کیا جاسکے۔

پی ٹی اے کے ڈائریکٹرانفورسمنٹ نے کہاکہ ٹیلی کام ایکٹ 1996 ( سیکشن 29) کے تحت ٹرمینل کا کوئی بھی سامان براہ راست یا باالواسطہ پی ایس ٹی این سے منسلک نہیں کیا جاسکتا ہے ۔پی ٹی اے کی جانب سے جاری کیا گیاٹائپ اپروول اس بات کی ضمانت ہوتا ہے کہ مخصوص مواصلاتی آلات کی عام فروخت کو پی ٹی اے کی منظوری حاصل ہے اور یہ پبلک ٹیلی کمیونی کیشن نیٹ ورک کے ساتھ مربوط کرنے کے لیے موضوع ہے۔

انہوں نے بتایاکہ درآمدی آلات کی ٹائپ اپروول کی فیس100 امریکی ڈالر ہے اور کراچی، اسلام آباد اور لاہور کی 300سے زائد کمپنیاں مختلف ہینڈ سیٹس کے لیے ٹائپ اپروول سرٹیفیکیشن حاصل کررہی ہیں۔ڈائریکٹر انفورسمنٹ پی ٹی اے نے مختلف مسائل پرغور اور تجاویز دینے کے حوالے سے کمیٹی کے قیام کی تجویز سے ا تفاق کرتے ہوئے کہاکہ پی ٹی اے مجوزہ کمیٹی کے لیے اپنے نمائندے نامزد کرنے کے لیے تیار ہے اور اس کمیٹی میں کراچی چیمبر، کیڈا کے نمائندوں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کوبھی آن بورڈ لیا جائے گا۔

انہوں نے موبائل فونزکی جانچ کے لیے لیب کے قیام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ اگرچہ اس اہم لیب کے قیام کے لیے کوششیں کی گئیں مگر بدقسمتی سے کوئی خاطر خوا ہ نتائج حاصل نہیں ہوئے ۔ انہوں نے کہاکہ موبائل ٹیسٹنگ لیب ضرور قائم ہونی چاہیے تاکہ موبائل فونزکے آئی ایم ای آئیز، برقی لہریں اور معیار چیک کیا جاسکے تاکہ اس امر کو یقینی بنایاجاسکے کہ پاکستانی مارکیٹوں میں موبائل فونز قانونی آئی ایم ای آئیز کے ذریعے لائے گئے ہیں اور یہ مضر صحت نہیں۔

کے سی سی آئی کے صدر افتخار احمد وہرہ نے کہاکہ کراچی چیمبر نے پالیسی سازوں کی جانب سے موبائل فونز اورغیر قانونی سموں کے غلط استعمال کی روک تھام کے لیے بنائی گئی پالیسیوں کی ہمیشہ حمایت کرے گا کیونکہ قومی سلامتی پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا تاہم پالیسیوں کو کچھ اس طرح سے مرتب کیا جائے کہ وہ موبائل فونز کی صنعت سے وابستہ مقامی کاروباروں کو متاثر نہ کریں کیونکہ یہ شعبہ ملکی خزانے میں خطیر حصہ جمع کرنے کے علاوہ لاکھوں پاکستانیوں کو روزگار بھی فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے اس موقع پر تمام پری پیڈ سموں کو ایک ساتھ بند کرنے کے کراچی چیمبر کے دیرینہ مطالبے کو دہراتے ہوئے کہاکہ ملک بھر میں تمام پری پیڈ سموں کو فوری بند کیا جائے اور انھیں دوبارہ جاری کرتے ہوئے پوسٹل ایڈریس پر ارسال کیا جائے جو غیررجسٹرڈ سموں سے چھٹکارہ پانے کا واحد حل ہے یہ غیر قانونی سمیں ملک بھر میں دہشت گردی اور دیگر جرائم میں استعمال ہوتی ہیں۔

کے سی سی آئی کے سابق نائب صدر اور کراچی الیکٹرونکس ڈیلرز ایسوسی ایشن(کیڈا) کے صدر محمد ادریس نے پاکستان کی موبائل فونز انڈسٹری پر اثر انداز ہونے والی کاروبار مخالف پالیسیوں اور اس کے نتیجے میں کراچی کے چھوٹے تاجروں کو درپیش مشکلات کو اجاگر کرتے ہوئے کہاکہ کاروبار مخالف پالیسیوں نے کاروبار کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔انہوں نے موبائل فونز انڈسٹری کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے موٴثر کوششیں کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ موجودہ پالیسیوں نے کراچی الیکٹرونکس مارکیٹ کے ایک لاکھ سے زائد موبائل فونز کے ریٹیلرز اور چھوٹے تاجروں کے کاروبارکو بری طرح متاثر کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :