صوبائی بجٹ میں تعلیم کیلئے ریکارڈ 111ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،مشتاق غنی، سابق حکومتوں نے تعلیم کے شعبے کی ترقی پر کو ئی توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے ملک کو آج متعدد چیلنجز کا سامنا ہے، اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے نئی قانون سازی اور صوبائی سطح پر اعلیٰ تعلیم کے کمیشن کے قیام کے معاملے پر وائس چانسلرز سے لازمی طور پر مشاورت ہوگی،وزیراطلاعات خیبرپختونخوا

منگل 27 جنوری 2015 20:28

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27جنوری۔2015ء) خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم ،اطلاعات وتعلقات عامہ مشتاق احمد غنی نے کہا ہے کہ سابقہ حکومتوں نے تعلیم کے شعبے کی ترقی پر کو ئی توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے ملک کو آج متعدد چیلنجز کا سامنا ہے پاکستان تحریک انصاف کی اتحادی صوبائی حکومت نے اپنے قائد عمران خان کے وژن کو آگے بڑھاتے ہوئے تعلیم کی ترقی کو اپنی اولین ترجیح قرار دیتے ہو ئے صوبائی بجٹ میں تعلیم کے لیے ریکارڈ ایک سو گیارہ ارب روپے مختص کیے ہیں ۔

اُنہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے نئی قانون سازی اور صوبائی سطح پر اعلیٰ تعلیم کے کمیشن کے قیام کے معاملے پر وائس چانسلرز سے لازمی طور پر مشاورت ہوگی ۔وہ عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے تیسرے کانوکیشن سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر احسان علی نے یونیورسٹی کی سالانہ رپورٹ پیش کی ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وزیر تعلیم جو یونیورسٹی کے پرو۔چانسلر بھی ہیں نے مختلف شعبوں میں سائنس اور آرٹس کے مضامین میں ماسٹر اور بیچلر کی تعلیم مکمل کرنے والے طلبہ وطالبات میں ڈگریا ں تقسیم کیں ۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ عبدالولی خان یونیورسٹی نے دیگر قومی اور بین الاقوامی جامعات ، اعلیٰ پیشہ ورانہ اداروں اور شخصیات اور سیاسی اور سماجی شعبوں سے مضبوط رابطوں کی بنیاد پر قلیل مدت میں کافی ترقی کی ہے جبکہ وائس چانسلر ڈاکٹر احسان علی کی قیادت میں یہ ادارہ نہ صرف مردان بلکہ پورے ملک میں علم کی روشنی پھیلانے میں مددگار ثابت ہوگا ۔

مشتاق احمد غنی نے ڈگریاں حاصل کرنے والے طلباء کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ کانووکیشن طلباء وطالبات اور ان کے والدین کے لیے ایک یادگار موقع ہوتا ہے جبکہ اساتذہ کے لیے بھی فخر کا مقام ہے تاہم سیکھنے کا عمل ڈگری حاصل کرنے کے ساتھ ختم نہیں ہوتا ، آپ کے سامنے بڑے پیچیدہ چیلنجز ہیں اور آپ کو اپنے علم کے ذریعے ان چیلنجوں کا مقابلہ کرتے ہوئے ملک کو ترقی کے نئے منازل پر لے جانا ، اس معاشرے کو امن وآشتی کا گہوارہ بنانا اور تعلیم کے شعبے کو خامیوں سے پاک کرنا ہے کیونکہ معیاری تعلیم کے بغیر ہم ایک ترقیافتہ پاکستان بنانے کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔

قبل ازیں یونیورسٹی کی سالانہ رپورٹ پیش کر تے ہوئے ڈاکٹر احسان علی نے کہا کہ 2009 میں اپنے قیام کے بعد اس ادارے نے تیزی سے ترقی کی ہے اور آج اللہ کے فضل وکرم سے یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء وطالبات کی تعداد 8283 تک پہنچ چکی ہے جبکہ فیکلٹی ممبران کی تعداد 354 ہے جن میں 133 پی ایچ ڈی ہیں اور صرف گذشتہ چار سال کے دوران ادارے کے فیکلٹی ممبران کے 703 پیپرز ملکی اور بین الاقوامی جرائد میں شائع ہوئے ہیں۔

تقریب میں وائس چانسلر صوابی یونیورسٹی پروفیسر ڈاکڑ نورجہاں،وائس چانسلر ملاکنڈ یونیورسٹی ڈاکٹر جوہر علی، رجسٹرار چارسدہ یونیورسٹی افتخار حسین، رجسٹرار پروفیسر شیر عالم ، کنٹرولر امتحانات پروفیسر ریاست علی اور ڈین آف آرٹس پروفیسر جہانزیب خلیل سماجی شخصیات ، فیکلٹی ممبران اور طلباء وطالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :