سپریم کورٹ میں اکیسویں آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ میں ترمیم کیخلاف درخواستیں سماعت کیلئے منظور
بدھ 28 جنوری 2015 12:21
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 28 جنوری 2015ء) سپریم کورٹ نے اکیسویں آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ میں ترمیم کیخلاف لاہور ہائیکورٹ بار و دیگر درخواستوں کو سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے اٹارنی جنرل آف پاکستان‘ چاروں ایڈووکیٹ جنرلز اور اسلام آباد کے ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کردئیے اور ان سے مذکورہ درخواست پر 12 فروری تک جواب طلب کرلیا۔
یہ حکم بدھ کے روز چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے جاری کیا۔ لاہور ہائیکورٹ بار کے وکیل حامد خان ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور انہوں نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ فوجی ایکٹ میں ترمیم اور اکیسویں آئینی ترمیم 39 سال بعد اپنی طرز کی پہلی ترمیم ہے جس سے بنیادی حقوق چھینے گئے اور آزاد عدلیہ پر قدغن لگائی گئی۔(جاری ہے)
آئین کے آرٹیکل 175 میں ترمیم کرکے آرٹیکل 8 بھی متاثر کیا گیا۔
ایسی ترمیم جو آئینی ڈھانچہ تباہ کردے‘ برقرار نہیں رکھی جاسکتی۔ سویلین افراد کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل آئینی عدالتوں پر خودکش حملہ ہے۔ انہوں نے اکیسویں آئینی ترمیم کے حوالے سے تفصیلات پیش کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ سانحہ پشاور کے بعد بیس نکاتی ایکشن پلان سامنے آیا۔ دو سال کیلئے فوجی عدالتیں بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ آل پارٹیز کانفرنس میں فوجی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے آئین میں ترمیم کی منظوری دی گئی۔ 4 جنوری 2015ء کو بل پیش کیا گیا۔ 6 جنوری کو قومی اسمبلی اور سینٹ نے منظور کرلیا۔ پارلیمنٹ نے اکیسویں ترمیم اور فوجی ایکٹ میں ترمیم کی منظوری انتہائی عجلت میں دی۔ بامعنی بحث کے بغیر ہی پارلیمنٹ نے بل منظور کرلیا۔ اس آئینی ترمیم سے جہاں آئین کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا وہاں پر عدلیہ کو انتظامیہ سے الگ کرنے کا معاملہ بھی متاثر ہوا۔ ایسی ترمیم ملک کیلئے نقصان دہ ہے جس کی ہم شدید مخالفت کرتے ہیں۔ عدالت اس ترمیم کا جائزہ لے اور اس کیخلاف فیصلہ جاری کرے۔ حامد خان نے دلائل میں مزید کہا کہ اکیسویں ترمیم آرٹیکل 2-A‘ آرٹیکل 4‘ 8‘ 9‘ 14‘ 19سمیت کئی آئینی آرٹیکلز کی خلاف ورزی ہے۔ اس پر جسٹس مشیر عالم نے سوال کیا کہ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اس آئینی ترمیم سے آرٹیکل 8 بھی متاثر ہوا ہے جس پر حامد خان نے کہا کہ جی ہاں! آرٹیکل 8 بھی متاثر ہوا ہے اسی لئے تو ہم چاہتے ہیں کہ اس آئینی ترمیم کو آئین اور قانون کے خلاف قرار دیتے ہوئے ختم کیا جائے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ اس کیلئے ہمیں وفاق اور صوبوں کو سننا ہوگا تبھی ہم کوئی فیصلہ کرسکیں گے۔ بعدازاں عدالت نے لاہور ہائیکورٹ بار کی درخواست پر اٹارنی جنرل پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 12 فروری تک ملتوی کردی۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
ہم اربوں ڈالر یوکرین اور روس کے کسانوں کو تو دے دیتے ہیں تاہم چند ہزار اپنے کسانوں کو نہیں دے رہے
-
ہم نئی جماعت نہیں لا رہے،بس ملک کو ایک نئی سوچ کی ضرورت ہے
-
وہ ڈاکو جنہوں نے گندم امپورٹ کی، جو کسان کے گلے پر چھری پھیر رہے ہیں انہیں اسلام آباد میں الٹا لٹکائیں
-
اگر انتخابی نظام اور نئے الیکشن کی بات ہوتی ہے توسب بات کریں گے
-
SECP ایس ا ی سی پی کا انشورنس سیکٹر میں IFRS 17 لاگو کرنے پر زور
-
میں اگر پروآرمی یا پروانسٹیٹیوٹ ہوں تو میں بالکل پرو آرمی ہوں
-
وزیراعظم شہبازشریف سے چیئرمین بزنس مین گروپ محمد زبیر موتی والا کی سربراہی میں کراچی چیمبر کے وفد کی ملاقات، پاکستان میں کاروباری برادری کو درپیش مختلف مسائل کے حوالے سے بریفنگ
-
آصف علی زرداری سے آسٹریلیا کے ہائی کمشنر نیل ہاکنز کی ملاقات
-
کسی عمومی کمیٹی کے اوپر خصوصی کمیٹی کی تشکیل درست نہیں ،سپیکر قومی اسمبلی
-
متحدہ عرب امارات میں پاکستان سفارت خانہ ابوظہبی کی جانب سے یوم پاکستان کی مناسبت سے استقبالیہ کا اہتمام
-
بے ضابطگیوں اور آزادانہ مشاہدے پر پابندیوں نے انتخابی عمل پر شکوک و شہبات کو بڑھا دیا
-
ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کا دورہ اسلام آباد،پاک ایران کا مشترکہ اعلامیہ جاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.