فرانسیسی عدالت نے بچے کے والدین کو اپنے بچے کا نٹیلا رکھنے سے منع کر دیا

بدھ 28 جنوری 2015 13:44

فرانسیسی عدالت نے بچے کے والدین کو اپنے بچے کا نٹیلا رکھنے سے منع کر ..

پیرس (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 28 جنوری 2015ء ) فرانسیسی عدالت نے ایک بچے کے والدین کو اپنے بچے کا نٹیلا رکھنے سے منع کر دیا ہے کیونکہ وہ تمسخر کا نشانہ بن سکتا ہے۔یاد رہے کہ نٹیلا مونگ پھلیوں سے بنی کھانے کی شے ہے جو بچوں کو بہت پسند ہے۔جج نے فیصلے میں کہا کہ بچے کا نام ایلا رکھا جائے۔فیصلے میں کہا گیا ہے ’نٹیلا کھانے کی شے کا نام ہے جو بچے والے گھروں میں بہت مشہور ہے۔

یہ نام رکھنا بچے کے لیے اچھا نہیں ہو گا کیونکہ اس سے اس بچے کا مذاق اڑائے جانے کا امکان ہے۔‘فرانس میں والدین کو بچوں کے نام رکھنے کا حق ہوتا ہے لیکن پراسیکیوٹرز اس معاملے میں دخل اندازی اس وقت کرتے ہیں جو ان کے مطابق یہ نام رکھنا درست نہیں ہے۔نٹیلا نام رکھنے کے مقدمے میں بچے کے والدین عدالت میں موجود نہیں تھے اس لیے جج نے ان کی غیر حاضری میں بچے کا ایلا رکھنے کا فیصلہ سنایا۔

(جاری ہے)

1993 سے اب تک کئی بار ایسا ہو چکا ہے کہ والدین کو آخر میں عدالت نے مرضی کے نام رکھبے کی اجازت دی ہو۔ ایک جوڑا اپنی بچی کا نام فریز یرنی سٹرابیری رکھنا چاہتے تھے۔ اس پر بھی عدالت نے فیصلہ دیا کہ بچے کا مذاق اڑایا جائے گا اس لیے یہ نام رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔ اس جوڑے نے آخر میں اپنی بیٹی کا نام 19 ویں صدی کا مشہور نام فریزین رکھا۔ ایک والد نے گاڑی بنانے والی کمپنی رینولٹ پر مقدمہ کیا کہ وہ اپنی نئی گاڑی زو رینولٹ نہیں رکھ سکتے کیونکہ یہ نام ان کی بیٹی کا ہے۔

سڈرک رینولٹ کا موقف تھا کہ زو رینولٹ نامی گاڑی سے ان کی بیٹی کا مذاق اڑایا جائے گا۔ لین اور صوفیا رینو نے 1999 نے عدالتی کارروائی کا سامنا کیا جب انھوں نے اپنی بیٹی کا نام میگین رکھنا چاہا۔ حکام کا کہنا تھا کہ یہ نام گاڑی سے ملتا جلتا ہے۔