بلدیاتی ملازمین کا احتجاج رنگ لے آیا ۔تمام صوبائی بلدیاتی اداروں کی OZTگرانٹ میں15فیصداضافے کی سمری منظور کرلی گئی

جمعرات 29 جنوری 2015 22:18

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 29 جنوری 2015ء) بلدیاتی ملازمین کا احتجاج رنگ لے آیا ۔صوبے بھر کے بلدیاتی اداروں کی OZTگرانٹ میں 25فیصد کی بجائے 15فیصد اضافے کی سمری وزیر اعلیٰ سندھ نے منظور کرلی ۔مالی بحران کا شکار بلدیاتی اداروں کے ملازمین میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ۔آل پاکستان لوکل گورنمنٹ ورکرز فیڈریشن سندھ وسجن یونین (سی بی اے) کے صدر سید ذوالفقارشاہ کو ایک بڑی تعداد مبارکباد دینے انکے دفترپہنچ گئی اور انہیں OZTگرانٹ میں اضافے کا کامیاب کیس لڑنے پر مبارکباد پیش کی ۔

سید ذوالفقار شاہ نے کہاکہ 2010ء کے بعد PFCایوارڈ کا اعلان نہ ہونے سے بلدیاتی ادارے مفلوج ہوگئے ہیں۔طے شدہ فارمولے کے تحت 60فیصدOZTگرانٹ میں اضافہ کرنا تھالیکن سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں 21اپریل 2014ءء کو سیکر یٹری بلدیات کی زیر صدارت محکمہ فنانس سندھ ،محکمہ بلدیات سندھ،کے ایم سی ڈی ایم سیزکے ایڈمنسٹریٹرز،میونسپل کمشنرزاور سی بی اے سجن یونین کے صدر وجنرل سیکریٹری کی موجودگی میں اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا تھاجس میں طے کیا گیا تھاکہ OZT گرانٹ میں 25 فیصد اضافے کی سمری وزیراعلیٰ سندھ کو روانہ کی جائے گی۔

(جاری ہے)

بعدازاں اس گرانٹ کو PFCایواڑدکے اعلان کے بعد ایڈجسٹ کرلیا جائیگالیکن باربار اعتراضات کے بعدبلاآخرگزشتہ روز بلدیاتی ملازمین کے احتجاجی پیدل مارچ اور بعدازاں 29جنوری سے وی وی آئی پیز کے سامنے کچرے کے ڈھیر لگانے کے الٹی میٹم کے بعد 15 فیصد OZTگرانٹ میں اضافے کی سمری منظور کرلی گئی جس سے کچھ حد تک ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی میں آسانی پیدا ہوگی لیکن PFCایواڑد کے اعلان تک جدوجہد جاری رہے گئی ۔

انہوں نے مزید کہا کہ تنخواہوں اور پنشن کی عدم ادائیگی کے خلاف سجن یونین(سی بی اے) کی جا نب سے دائر کردہ آئینی پیٹشن کی سماعت آج سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس شوکت علی میمن پر مشتمل ڈویژن بینچ میں حکومت سندھ ،کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کے وکلاء کی عدم موجودگی کی وجہ سے 11 فروری تک ملتوی کردی گئی ۔آئندہ سماعت میں PFCایواڑد کا اعلان کرنے کے عدالتی احکامات پر عملدآمدنہ کرنے پر حکومت سندھ کے محکمہ فنانس کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی متوقع ہے۔