ہیومن رائٹس واچ کا مقبوضہ کشمیرمیں کالے قانون آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ کے مسلسل نفاذپر اظہار افسوس

جمعہ 30 جنوری 2015 14:27

نیویارک (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 30 جنوری 2015ء)نیویارک میں قائم انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے مختلف بھارتی ریاستوں اور مقبوضہ کشمیرمیں کالے قانون آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ کے مسلسل نفاذ پر افسوس ظاہر کیا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ 2015میں کہا ہے کہ کالے قانون آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ کی منسوخی یا اس میں ترمیم میں بھارتی حکومت کی ناکامی سے مقبوضہ کشمیر کے علاقے مژھل میں ایک جعلی مقابلے میں تین شہریوں کے قتل میں ملوث دو بھارتی فوجی افسروں اور تین اہلکاروں کو عمر قید کی سزا کے حوصلہ افزا اقدام کی اہمیت ماندپڑ گئی ہے۔

بھارتی فوجیوں نے اپریل2010میں ضلع کپواڑہ کے علاقے مژھل میں تین کشمیری نوجوانوں کو ایک جعلی مقابلے میں قتل کر کے انہیں غیر ملکی عسکریت پسند قرار دیا تھا۔

(جاری ہے)

بعد میں واقعے کی تحقیقات میں ثابت ہو ا تھا کہ قتل ہونے والے تینوں افراد عام کشمیری نوجوان تھے جنہیں بھارتی فوجیوں نے ترقی اور انعامات کے لالچ میں اغوا کے بعد جعلی مقابلے میں قتل کر دیا تھا۔

ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت نے 2014 میں انسانی حقوق کے تحفظ کے حوالے سے کچھ حوصلہ افزا اقدامات کئے ہیں اور ایک فوجی عدالت نے ایک فرضی جھڑپ میں تین کشمیری 3نوجوانوں کے قتل ملوث 2 فوجی افسروں اور 3 اہلکاروں کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تاہم کالے قانون آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ کے مسلسل نفاذ کے باعث کے ان اقدامات کی اہمیت کم پڑ گئی ہے کیونکہ اس کالے قانون کے باعث انسانی حقوق کے سنگین جرائم میں ملوث فوجیوں کو موثر طریقے سے جواب دہ نہیں بنایا جاسکتا۔

جنوبی ایشیائی امور کے بارے میں ہیومن رائٹس واچ کی ڈائریکٹر میناکشی گانگولی نے رپورٹ پرتبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ کی وجہ سے بنیادی شہری حقوق متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ بھارت جیسے جمہوری ملک کی بدنامی ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی پامالیوں کے مرتکب فوجی افسروں یا اہلکاروں کو تحفظ فراہم کرنا ایک جمہوری ملک کو زیب نہیں دیتا ، اس لئے بھارتی حکومت کو آرمڈفورسز سپیشل پاورز ایکٹ کی منسوخی یا اس میں فوری ترمیم کے حوالے سے اقدامات اٹھانے چاہئیں۔