اسلام آباد ہائیکورٹ کا پارلیمنٹ لاجز کے 120 رہائشی سوئٹس کیلئے دئیے گئے سنگل ٹینڈر منسوخ کرنے کا حکم

جمعہ 30 جنوری 2015 14:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 30 جنوری 2015ء) اسلام آباد ہائیکورٹ کی طرف سے پارلیمنٹ لاجز کے 120 رہائشی سوئٹس کیلئے بغیر اوپن ٹینڈر فرنیچر اوپن ٹینڈر فرنیچر خریداری کیلئے دئیے گئے سنگل ٹینڈر کو منسوخ کرنے کا حکم‘ عدالت نے فرنیچر کی خریداری کیلئے رقم روکنے کا حکم‘ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے چیئرمین سی ڈی اے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ چیئرمین سی ڈی اے کے آدھے اختیارات ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی‘ اراکین پارلیمنٹ اور سی ڈی اے یونین کے سیکرٹری جنرل چوہدری یاسین چلا رہے ہیں‘ آپ سی ڈی اے کے اختیارات سنبھال نہیں سکتے تو عہدے سے مستعفی ہوجائیں‘ پورے اسلام آباد میں شور مچا ہوا ہے کہ چیئرمین سی ڈی اے کے اختیارات ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی چلا رہے ہیں‘ عدالت ایک فقرہ ڈپٹی سپیکر اور دیگر اراکین پارلیمنٹ کیلئے تحریر کردے تو پوری زندگی کیلئے نااہل ہوجائیں‘ عدالت کی طرف سے سی ڈی اے میں کرپشن اور کرپٹ افسران کیخلاف وزیراعظم پاکستان سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ‘ وزیراعظم سی ڈی اے کے معاملات پر فوری نوٹس لیں اور خدارا! سے ڈی اے کو تباہی سے بچائیں۔

(جاری ہے)

جمعہ کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں پارلیمنٹ لاجز کیلئے بغیر اوپن ٹینڈر فرنیچر خریداری کیلئے دئیے گئے سنگل ٹینڈر کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل سنگل بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گھار برہان خان کے وکیل سید گوہر علی زیدی جبکہ چیئرمین سی ڈی اے معروف افضل‘ ڈائریکٹر فنانس‘ ڈائریکٹر پارلیمنٹ لاجز‘ ڈی جی سروسز‘ ممبر انجینئرنگ اور سی ڈی اے کے لوگل کونسل عدالت میں پیش ہوئے۔

ابتدائی سماعت کے دوران عدالت کو درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ پارلیمنٹ لاجز کے 120 رہائشی مکانوں کیلئے فرنیچر کی خریداری کیلئے سی ڈی اے نے پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بغیر اوپن ٹینڈر کے سنگل ٹینڈر ایک من پسند فرم کو جاری کیا ہے۔ سید گوہر علی زیدی نے عدالت کو بتایا کہ پارلیمنٹ لاجز کی خریداری کیلئے فرنیچر کی کل رقم تقریباً 65 ملین ہے‘ ٹینڈر جاری کیا گیا ہے جوکہ خلاف قانون ہے۔

ابتدائی سماعت کے دوران عدالت نے چیئرمین سی ڈی اے سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ ٹینڈر کیسے جاری ہوا ہے۔ کیا آپ کے نوٹس میں ہے۔ چیئرمین سی ڈی اے نے عدالت کو بتایا کہ پارلیمنٹ لاجز کیلئے فرنیچر خریداری کیلئے اوپر سے دباؤ تھا اسلئے ایمرجنسی کے تحت سنگل ٹینڈر دیا گیا۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے استفسار کیا کہ کیا ایمرجنسی تھی‘ کیا فرنیچر کی خریداری میں ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کا ذاتی فائدہ ہورہا ہے۔

اگر آپ پر دباؤ ہے تو یہ عہدہ چھوڑ دیں۔ عدالت نے چیئرمین سی ڈی اے پر سخت برہمی کا اظہار کیا کہ آپ چیئرمین سی ڈی اے آدھے اختیارات ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی‘ اراکین پارلینمٹ اور آدھے اختیارات سی دی اے یونین سیکرٹری جنرل چوہدری یاسین چلا رہے ہیں۔ آپ کے ہوتے ہوئے یہ کیا ہورہا ہے۔ عدالت نے پوچھا کہ سنگل ٹینڈر کس نے جاری کیا۔ 65 ملین کی بجائے پارلیمنٹ لاجز کا فرنیچر 30 ملین میں خریدا جاسکتا ہے۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے چیئرمین سی ڈی اے و دیگر افسران پر سخت برہمی کا اظہار کیا کہ پورے اسلام آباد میں شور مچا ہوا ہے کہ چیئرمین سی ڈی اے کے اختیارات ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی چلا رہے ہیں۔ خدا کا خوف کریں۔ کیا پارلیمنٹ لاجز کے فرنیچر کی خریداری کیلئے آسمان سر پر گر رہا تھا۔ ایمرجنسی میں سنگل ٹینڈر دیا گیا ہے۔ کیا ڈپٹی سپیکر اور اراکین پارلیمنٹ فرش پر سو رہے ہیں جو فرنیچر خریدا جارہا ہے۔

عدالت نے کہا کہ ایسا نہیں ہوگا کہ جو مرضی آئے کرتے چلے جائیں۔ سیاستدان سی ڈی اے میں بڑی بڑی پوسٹوں پر اپنے بندے اور افسران مقرر کرواتے ہیں اور الیکشن کا خرچ نکالتے ہیں۔ بڑے بڑے عہدوں کیلئے کروڑوں روپے چلتے ہیں۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ کیوں نہ عدالت سی ڈی اے کے کرپشن کیسز نیب کے پاس انکوائری کیلئے بھجوادے۔ عدالت نے کہا کہ سی ڈی اے بغیر میرٹ کے کوئی کام نہ کرے اور کوئی بھی ٹینڈر بغیر آئین و قانون کے جاری نہ کرے۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے وزیراعظم پاکستان سی ڈی اے میں کرپٹ افسران کیخلاف فوری نوٹس لیں اور خدارا! سی ڈی اے کو تباہی سے بچائیں۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے چیئرمین سی ڈی اے سے استفسار کیا کہ پارلیمنٹ لاجز رہائشی سوئٹس کے سنگل ٹینڈر کیلئے کیا ایمرجنسی آن پڑی تھی‘ کونسا زلزلہ آگیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ زلزلے کے دوران بھی آپ لوگوں نے کوئی ایمرجنسی کام نہیں کیا اب ایمرجنسی ہورہی ہے۔

عدالت نے احکامات جاری کئے کہ پارلیمنٹ لاجز کیلئے سنگل ٹینڈر فرنیچر کی خریداری کیلئے دیا گیا ٹینڈر منسوخ کیا جائے۔ ارکاین پارلیمنٹ یا ڈپٹی سپیکر شور مچاتے ہیں یا دباؤ ڈالتے ہیں تو کرتے رہیں لیکن آپ قانون کے مطابق کام کریں۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ کرپشن اور اور کرپٹ افراد کیخلاف آپ قانونی اقدامات کریں۔ چیئرمین سی ڈی اے کی موجودگی میں یہ جو کچھ ہورہا ہے نہیں ہونا چاہئے۔

عدالت نے چیئرمین سی ڈی اے سے کہا کہ آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ سیاستدان سی ڈی اے میں بڑے بڑے عہدوں پر اپنے افسران لگواتے ہیں اور الیکشن کیلئے پیسے نکالتے ہیں۔ عدالت نے چیئرمین سی ڈی اے سے کہا کہ سی ڈی اے کے ایک ڈیپارٹمنٹ میں ایک افسر نے 80 لاکھ روپے دے کر اپنا تبادلہ کروایا ہے اور عدالت میں اس کیخلاف انکوائریوں کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ اور عدالت عالیہ کا فیصلہ آچکا ہے کہ کوئی ڈپلومہ ہولڈر تعینات نہیں ہوسکتا اس کے باوجود ڈائریکٹر پارلیمنٹ لاجز غیرقانونی کام کررہے ہیں۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ ماضی میں جو کچھ ہوا عدالت آئندہ ایسا نہیں ہونے دے گی۔ عدالت نے نوٹس لیا تو پنڈورا بکس کھل جائے گا اور بڑے بڑے پردہ نشینوں کے نام سامنے آجائیں گے۔

عدالت نے وزیراعظم سے سی ڈی اے میں کرپشن پر فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا اور احکامات جاری کئے کہ خدارا! سی ڈی اے کو تباہی سے بچایا جائے۔ عدالت نے چیئرمین سی ڈی اے کو پارلیمنٹ لاجز کے 120 رہائشی مکانوں کیلئے فرنیچر کی خریداری کیلئے سنگل ٹینڈر میں ملوث افراد کیخلاف انکوائری کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے چیئرمین سی ڈی اے کو پارلیمنٹ لاجز کے فرنیچر کی خریداری کیلئے ٹینڈر منسوخ کرنے کا حکم جاری کردیا اور فوری طور پر رقم روکنے کا حکم بھی جاری کیا۔

عدالت نے چیئرمین سی ڈی اے سے پارلیمنٹ لاجز کے فرنیچر کی خریداری کیلئے ٹینڈر میں ملوث افراد کیخلاف انکوائری کا حکم جاری کرتے ہوئے پندرہ دنوں میں رپورٹ بھی طلب کرلی۔ عدالت نے حکم جاری کیا کہ چیئرمین سی ڈی اے اپنے آئینی اختیارات استعمال کریں اور کسی سیاسی دباؤ کو برداشت نہ کریں اور کرپٹ افسران کیخلاف فوری انکوائری کا حکم دیں۔ واضح رہے کہ پارلیمنٹ لاجز کے 120 رہائشی مکانات کی خریداری کیلئے سی ڈی اے کو ٹینڈر جاری کرنے کا حکم دیا گیا تھا جس پر چیئرمین سی ڈی اے نے فوری خریداری کیلئے گجرات کی ایک کمپنی کو ٹینڈر جاری کیا تھا۔

کہا جارہا ہے کہ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کے احکامات کے مطابق گجرات کی ایک فورم کو ٹھیکہ دیا گیا۔ سردار محمد نواز کو ڈپٹی ڈائریکٹر لگایا گیا ہے جوکہ اس سے پہلے اسسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈ کے عہدے پر کام کررہے تھے۔

متعلقہ عنوان :