سپریم کورٹ کا فیصلہ‘ آئی جی اسلام آباد سمیت خیبر پختونخوا اور سندھ کے درجنوں پولیس افسران کی تنزلی خطرہ

جمعہ 30 جنوری 2015 16:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 30 جنوری 2015ء) سپریم کورٹ کی جانب سے پولیس افسران کی بیک ڈیٹیڈ سنیارٹی کو کالعدم قرار دیئے جانے کے بعد آئی جی اسلام آباد ریجنل پولیس افسر راولپنڈی سمیت خیبر پختونخوا اور سندھ کے درجنوں پولیس افسران کی اپنے اصلی عہدے پر یا تو تنزلی ہو جائے گی یا پھر ان کو سنیارٹی لسٹ میں کم درجے پر رکھ دیا جائے گا۔

انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئی جی اسلام آباد پولیس طاہر عالم کو دسمبر 2004ء میں پولیس سروس میں تعینات کیا گیا تاہم انہیں 10 مئی 2003ء کو بیک ڈیٹیڈ سنیارٹی دی گئی جس سے وہ ان افسران سے سینئر ہو گئے جن کے زیر کمان انہوں نے سروس کی‘ معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کی روشنی میں طاہر عالم کی گریڈ 19 میں تنزلی کی جائے گی کیونکہ ان سے پہلے کے افسران اب بھی گریڈ 19 میں ہیں آر پی او راولپنڈی اختر حیات لالیکا کو 18 جنوری 2005ء میں تعینات کیا گیا تاہم انہیں سنیارٹی 7 مئی 2000ء کو دی گئی۔

(جاری ہے)

انہیں بھی اپنے اصلی عہدے پر تنزلی دی جائے گی۔ اس طرح دوسرے پولیس آفیسر احمد مختار خان کی بھی تنزلی سامنے آئے گی۔ خیبر پختونخوا کے 12 افسران کی ترقی بھی قانونی حیثیت سے عاری ہے۔ ان افسران میں عبدالوحید خان‘ ساجد علی‘ محمد ادریس‘ عبداللہ خان‘ خورشید خان‘ افتخار خان‘ محمد نورانی‘ راجہ نصیر احمد‘ گل سعید خان‘ محمد ظفر علی اور ظفر اللہ خان شامل ہین۔ ان میں سے بعض افسران اب بھی بطور ڈی آئی جی کام کر رہے ہیں۔ سندھ میں بھی ایسے درجنوں پولیس افسران کی فہرست موجود ہے۔