گورنر سندھ اور وزیر اعلیٰ صوبہ میں سیاسی ہم آہنگی برقرار رکھنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں ،نواز شریف،

صوبے کی دو بڑی سیاسی جماعتیں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم اپنے مسائل کوبات چیت کے ذریعہ طے کریں اور اختلافات سے گریز کیا جائے ،وزیر اعظم کی ڈاکٹر عشرت العباد اور سید قائم علی شاہ سے ملاقات میں ہدایت

جمعہ 30 جنوری 2015 23:39

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 30 جنوری 2015ء) وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان اور وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ صوبہ سندھ میں سیاسی ہم آہنگی برقرار رکھنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور صوبے کی دو بڑی سیاسی جماعتیں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم اپنے مسائل کوبات چیت کے ذریعہ طے کریں اور اختلافات سے گریز کیا جائے ۔

وہ جمعہ کو گورنر ہاوٴس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان اور وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے ملاقات میں گفتگو کر رہے تھے ۔ اس موقع پر وفاقی وزراء چوہدری نثار علی خان اور سینیٹر اسحاق ڈار بھی موجود تھے ۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں سیاسی صورت حال اور پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان کشیدگی سمیت ایم کیو ایم کے تحفظات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ سندھ نے وزیر اعظم کو صوبے کی مجموعی صورت حال پر بریفنگ دی ۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ وفاق کی خواہش ہے کہ صوبے میں سیاسی معاملات باہمی مشاورت سے حل ہونے چاہئیں ۔ وفاق صوبے میں سیاسی ہم آہنگی برقرار رکھنے کے لیے ہر ممکن کردارادا کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے میگاپروجیکٹس کی تکمیل سمیت سندھ کی ترقی کے لیے وفاقی حکومت ہر ممکن تعاون کرے گی ۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے وزیر اعظم کو صوبے میں قیام امن اور کراچی آپریشن میں ہونے والے اخراجات کے لیے خصوصی گرانٹ جاری کرنے کا مطالبہ بھی کیا ۔ وزیر اعظم نے وزیر خزانہ کو ہدایت کی کہ وہ وزیر اعلیٰ سندھ کے ساتھ ملاقات کرکے اس معاملے کو حل کریں ۔وزیر اعظم نے گورنر سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ہمیشہ پیپلز پارٹی ، ایم کیو ایم کے تعلقات اور صوبے میں سیاسی فضاء بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔

آپ دونوں جماعتوں کے درمیان موجودہ سیاسی صورت حال کو بہتر بنانے میں بھی اپنا کر دار ادا کریں ۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہماری حکومت نے کبھی بھی بات چیت کے دروازے بند نہیں کیے ۔ تاہم الزام تراشی سے مسائل حل نہیں ہوتے ۔ اگر ایم کیو ایم کو تحفظات ہیں تو وہ مذاکرات کا راستہ اختیار کریں ۔ ہم بھی مسائل کے حل کے لیے بات چیت کریں گے ۔