باراک اوباما محکوم قوم کوآزادی دلانے میں معاونت کی بجائے تاجر ہی نکلے‘ یاسین ملک

ہفتہ 31 جنوری 2015 13:18

سرینگر(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 31 جنوری 2015ء) جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک نے کہا ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما محکوم قوم کو آزادی دلانے میں مدد کرنے کی بجائے تاجر ہی نکلے‘ ریاست کی آبادی کا تناسب بدلنے کی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔ گاندر بل کے مرکزی چوک میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حال ہی میں امریکی صدر باراک اوباما دہلی تشریف لائے تھے جہاں انہوں نے بھارت کیساتھ امریکی تجارت کو فروغ دینے کیلئے کئے معاہدوں پر دستخط کئے۔

دنیا کا کوئی بھی متتنفس تجارت‘ تعمیرو ترقی اور اقتصادی امور کو فروغ دینی کے عمل کیخلاف نہیں ہوسکتا لیکن اگر یہ امور دنیا کی مظلوم اقوام کی مظلومیت کو مزید بڑھانے‘ ظالم کو ظلم و جبر کو روکنے کی بجائے اس میں اضافے کا کھلا لائسنس دینے کا باعث بنتے ہوں تو کوئی بھی نظریاتی شخص اس عمل کی مذمت کئے بناء نہیں رہ سکتا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جب باراک اوباما نے امریکی صدر کی حیثیت سے پہلی مرتبہ کامیابی حاصل کی تھی تو کئی محکوم اقوام جن میں کشمیری اور فلسطینی بھی شامل ہیں‘ اس زعم میں مبتلاء ہوگئے تھے کہ امریکہ دنیا کی واحد سپر پاور ہونے کی حیثیت میں نیز اپنے آپ کو مارٹن لوھر کنگ جونیئر کا نظریاتی مرید قرار دینے والے اوباما مظلوموں کی دادرسی اور محکوم اقوام کو حق آزادی دلانے کے اپنے قبل از الیکشن وعدے ایفاء کریں گے لیکن آج خاص طور پر اس دورہ بھارت کے بعد یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ اوباما بھی بدقسمتی سے ایک عالمی لیڈر کی بجائے محض ایک تاجر ہی نکلے جنہوں نے بڑی بڑی کمپنیوں کیلئے تجارتی مواقع بھانے اور امریکہ کیلئے بھارتی منڈی کی وسعتیں حاصل کرنے کی غرض سے مارٹن لوتھر کنگ کے نظریات کو پس پشت ڈال دیا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بشمول اوباما اور بھارتی حکمرانوں کے اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ تعمیرو ترقی اور تجارتی و اقتصادی میل جول کا فروغ تبھی پائیدار اور ثمرآور ثابت ہوسکتا ہے جب امن و امان کی بنیادیں مستحکم و مضبوط ہوں اور ان بنیادوں کو مضبوط و مستحکم کرنے کیلئے ضروری ہے کہ جموں کشمیر جیسے خطرناک مسائل کو حل کرنے کی جانب اقدامات اٹھائے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکی اور بھارتی مارٹن لوتھر کنگ اور گاندھی کے نظریات کا بڑا چرچا کررہے ہیں لیکن انہیں یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ جناح صاحب‘ گاندھی جی اور کنگ لوتھر جیسے لوگ کسی معاشی مفاد‘ اقتصادی منفعت یا پھر مجبور و مظلوم اقوام پر اپنا تسلط قائم رکھنے کی نیت سے اپنے نظریات کو ترک کرنے والے نہیں تھے اور آج اگر دنیا انہیں اچھے ناموں سے یاد کررہی ہے تو صرف السئے کہ انہوں نے سچائی‘ آزادی اور انسانیت کیلئے اپنا سب کچھ قربان کردیا۔

یاسین ملک نے کہا کہ کشمیری جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی درجے کے دفاع‘ اس کی مسلم اکثریتی شناخت کی حفاظت نیز اس سرزمین کے ماحولیات کو بچانے کیلئے اپنی جان تک کی باز لگانے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر عرصہ دراز سے ایک مسلم اکثریتی علاقہ ہے اور خود بھارتی آئین کی دفعہ 370 کے تحت کسی بھی غیر ریاستی باشندے کو اس ریاست میں مستقل رہائش اور ووٹ وغیرہ کا حق نہیں دیا جاسکتا۔

متعلقہ عنوان :