دہلی میں گیلانی کیخلاف منفی پراپیگنڈہ کیا جارہا ہے‘ حریت کانفرنس (گ)

ہفتہ 31 جنوری 2015 13:18

سرینگر(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 31 جنوری 2015ء) حریت راہنماء سید علی گیلانی کیخلاف چینلوں کی طرف سے نشر کی جانے والی خبروں کو زہریلا پراپیگنڈہ قرار دیتے ہوئے حریت کانفرنس (گ) نے خبردار کیا ہے کہ اگر انہیں دہلی میں کوئی گزند پہنچی تو ا سکی تمامتر ذمہ داری انہی میڈیا چینلوں پر عائد ہوگی۔ اس دوران حیدرپورہ میں حریت (گ) چیئرمین کے اہل خانہ کو تنگ و ہراساں کرنے کیخلاف احتجاجی جلوس نکالا گیا۔

گیلانی کی اپیل پر مہاجرین سے متعلق سفارشات اور حریت سیمینار پر قدغن لگانے کیخلاف مختلف مقامات پر مظاہرے کئے گئے جبکہ حیدر پورہ میں حریت راہنماء راجہ معراج الدین اور سینئر رکن امتیاز حیدر کی قیادت میں اس کیخلاف ایک جلوس نکالا گیا اور لوگوں نے نیشنل میڈیا کے سید علی گیلانی کیخلاف کئے جارہے مبینہ منفی پراپیگنڈے کیخلاف زبردست احتجاج کیا۔

(جاری ہے)

حرریت جنرل سیکرٹری غلام نبی سمجھی نے بھارت کے مختلف چینلوں کے ذریعے گیلانی کیخلاف کئے جانے والے زہریلے اور منفی پراپیگنڈے کو ایک منصوبہ بند سازش کا حصہ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ سید علی گیلانی کو دہلی میں کوئی گزند پہنچی تو اس کی تمامتر ذمہ داری ان چینلوں پر عائد ہوگی جو حریت کے ایک حالیہ بیان کو لے کر شورو غوغا برپا کررہے ہیں اور اس کو اپنے من پسند معنی دے کر اشتعال انگیزی کا ماحول تیار کررہے ہیں۔

بیان کے مطابق انہوں نے وضاحت کی کہ حریت کسی بھی انسان کے مرنے پر خوش نہیں ہوتی البتہ یہ اس کا سٹینڈنگ موقف ہے کہ جموں و کشمیر میں قیمتی انسانی زندگیوں کا جو بھی نقصان ہورہا ہے وہ بھارت کی ضد و ہٹ دھرمی والی پالیسی کا نتیجہ ہے اور بھارت کا غیر حقیقت پسندانہ رویہ اس خطے میں بدامنی اور اکھاڑ پچھاڑ کا بنیادی سبب ثابت ہورہا ہے۔ بیان میں حریت جنرل سیکرٹری نے کہا کہ 29 جنوری کو کئی ٹی وی چینلوں کے رپورٹرز اور کیمرہ مین نئی دہلی میں سید علی گیلانی کی عارضی رہائشگاہ پر جمع ہوگئے اور ان میں سے کچھ منع کرنے کے باوجود زبردستی ان کے گھر میں داخل ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سید علی گیلانی سے اگرچہ ایک اخباری بیان بارے انٹرویو لینا چاہتے تھے جبکہ ان کا انداز جارحانہ تھا اور یہ اخباری نمائندوں سے زیادہ فرقہ پرستوں کی ایک بھیڑ معلوم ہوتی تھی۔ حریت (گ) کے چیئرمین نے انہیں انٹرویو دینے سے اگرچہ صاف انکار کردیا تھا لیکن یہ دھرنا دے کر وہیں پر بیٹھ گئے اور شام تک انہیں اور ان کے اہل خانہ کو تنگ و ہراساں کرتے رہی۔

ان کا انداز مہذبانہ کی بجائے ڈرانے دھمکانیوالا تھا اور ان کا بات کرنے کا ڈھنگ کسی بھی طور پر صحافتی اصولوں کیساتھ مطابقت نہیں رکھتا تھا۔ ان اخباری نمائندوں سے بار بار وہاں سے جانے کی استدعاء کی گئی لیکن یہ اپنی ضد پر قائم رہے یہاں تک کہ پولیس موقع پر پہنچ گئی اور اس نے انہیں وہاں سے نکال دیا۔ غلام نبی سمجھی نے کہا کہ کچھ چینلوں پر اس سلسلے میں جو بحث و مباحثہ چلایا گیا وہ اول سے آخر تک منفی پراپیگنڈے سے عبارت تھا اور اس میں ایک منصوبہ بندی کے تحت فرقہ پرست قوتوں کو گیلانی کیخلاف بھڑکانے اور دہلی میں ان کیخلاف اشتعال انگیز ماحول بنانے کی کوشش کی گئی۔

بیان کے مطابق ان پروگراموں میں سید علی گیلانی کی فیملی بارے بھی کچھ بے بنیاد الزامات لگائے گئے اور غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کی گئی اور اس سلسلے میں ان کی فیملی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے پر غور کررہی ہے۔ حریت جنرل سیکرٹری نے کہا کہ اگر بھارتی دارالحکومت میں علاج معالجے کیلئے ٹھہرے اور کشمیری راہنماء کو کسی قسم کی گزند یا تکلیف پہنچی تو اس کی تمامتر ذمہ داری مذکورہ چینلوں کے ایڈیٹرز اور رپورٹرز پر عائد ہوگی اور حریت کانفرنس اس صورتحال میں ان کیخلاف قانونی چارہ جوئی کرے گی۔

متعلقہ عنوان :