جزیرہ نما سینا میں حملوں کے بعد مصری صدر کا دورہ مختصر

ہفتہ 31 جنوری 2015 14:28

قاہرہ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 31 جنوری 2015ء)جزیرہ نما سینا کے علاقے میں ہونے والے حملوں کے بعد مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی افریقی یونین اجلاس کے لیے دورہ مختصر کرتے ہوئے وطن واپس لوٹ گئے ہیں۔جزیرہ نما سینا کے علاقے میں پولیس اور فوجی اہداف پر کیے گئے شدت پسندوں کے متعدد حملوں میں کم از کم 30 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔

سینا کے ایک عسکریت پسند گروہ نے دولتِ اسلامیہ کے ساتھ الحاق کا اعلان کرتے ہوئے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔مصر کی سکیورٹی فورسز نے حالیہ مہینوں میں جزیرہ نما سینا میں بڑے پیمانے سکیورٹی کریک ڈاوٴن کیے ہیں۔نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ جمعرات کو ہونے والے حملے گذشتہ کئی ماہ میں حکومت مخالف ہونے والے بدترین حملے تھے جس سے شدت پسندوں کے درمیان بڑھتا ہوا تعاون ظاہر ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

سنہ 2011 میں حسنی مبارک کے اقتدار کے خاتمے کے بعد جزیرہ نما سینا مسلسل لاقانونیت کا شکار ہے اور شدت پسندوں نے اسلام پسند رہنما محمد مرسی کی سنہ 2013 میں معزولی کے بعد حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔صدر السیسی سابق فوجی سربراہ ہیں جنھوں نے محمد مرسی کی جماعت اخوان المسلیمین کے خلاف کریک ڈاوٴن کی قیادت کی تھی۔ تاہم اخوان المسلمین کا کہنا ہے کہ وہ تشدد کو مسترد کرتی ہے۔

العریش میں فوجی اڈے کے باہر کار بم دھماکہ کیا گیا،جمعرات کو شمالی جزیرہ نما سینا کے دارالحکومت العریش میں کار بم دھماکے اور مارٹر گولوں سے فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس کے علاوہ شیخ زوید اور رفح کے قصبوں میں بھی پرتشدد کارروائیاں کی گئیں۔امریکہ نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ’دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کی کوششوں میں مصری حکومت کی حمایت کرتا رہے گا۔

‘عراق اور شام میں سرگرم شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ سے وابستگی ظاہر کرنے والے ایک گروپ انصار البیت المقدس نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔2013 میں صدر محمد مرسی کا تختہ الٹائے جانے کے بعد سے مصر میں پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے،مصری حکام کا کہنا ہے کہ العریش میں فوجی اڈے کے باہر کار بم دھماکہ کیا گیا اور فوجی ہوٹل، پولیس کے کلب اور ایک درجن چوکیوں پر راکٹ برسائے گئے۔

اخبار الاحرام کا کہنا ہے کہ العریش میں فوجی ہوٹل کے سامنے اس کا دفتر ان حملوں میں مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے۔اس کے علاوہ رفح کی چوکی پر ایک مصری فوجی کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ شمالی جزیرہ نما سینا میں اکتوبر میں ایک چیک پوسٹ پر حملے میں درجنوں فوجیوں کی ہلاکتوں کے بعد ایمرجنسی اور کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا۔اس حملے کے بعد سے مصری فوج نے آپریشن کا آغاز کیا ہے لیکن وہ علاقے میں سکیورٹی کی صورت حال کو بہتر بنانے میں ناکام رہی ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جمعرات کے ان حملوں سے صاف ظاہر ہے کہ حملوں کی منصوبہ بندی بہتر طور پر کی گئی تھی۔جہادی تنظیم ’انصار بیت المقدس‘ نے مصری عوام سے صدر عبدالفتح السیسی کے خلاف بغاوت کرنے کو کہا ہے۔مصر اپنی سرحد اور غزہ کے درمیان ایک کلومیٹر کا بفر زون بنا رہا ہے تاکہ شدت پسند فلسطینی علاقوں میں ہتھیار سمگل کر کے نہ لے جا سکیں۔اس منصوبے کے باعث رفح میں ایک ہزار فلسطینی خاندان بے گھر ہوئے ہیں۔