حکومت بجلی بلوں پر سرچارجز ختم کرے اور بجلی کی قیمت میں مناسب کمی کرے تا کہ کاروباری سرگرمیوں کو بہتر فروغ ملے ‘ مزمل صابری

ہفتہ 31 جنوری 2015 14:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 31 جنوری 2015ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے بجلی کمپنیوں کے لائن لاسز کی تلافی، بجلی قرضوں کی ادائیگی اور سود کی ادائیگی عوام سے وصول کرنے کیلئے بجلی بلوں میں لگائے جانے والے بھاری سرچارجز کی شدید مخالفت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان تمام سرچارجز کو ختم کر نے پر غور کرے تا کہ بجلی سستی ہونے سے کاروبارکی لاگت کم ہو ، کاروباری سرگرمیوں کو بہتر فروغ ملے اور مہنگائی کم ہونے سے عوام کی مشکلات کم ہوں۔

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر مزمل حسین صابری، سینئر نائب صدر محمد شکیل منیر اور نائب صدر محمد اشفاق حسین چٹھہ نے کہا کہ پاکستان میں بجلی کے کمرشل بلوں پر سرچارجز کل بل کا تقریبا 30فیصد سے زیادہ بنتے ہیں جس وجہ سے کاروبار کی لاگت بہت بڑھ گئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ لائن لاسز، قرضوں کی ادائیگی اور دیگر واجبات کے مسائل کو حل کرنے کیلئے توانائی شعبے میں بنیادی اصلاحات لانے کی بجائے حکومت ان تمام مسائل کا بوجھ سرچارجز لگا کر عوام کو منتقل کر رہی ہے جو غیر منصفانہ اور صارفین کے بنیادی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاور کمپنیوں کو ادائیگیوں میں تاخیر کی وجہ سے سود کی مد میں حکومت کے ذمہ اربوں روپے کے بقایات جات جمع ہو چکے ہیں اور کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے نیپرا کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ ایسے تمام بقایاجات کو بھی صارفین کے بلوں میں ڈالے جو بالکل بلاجواز ہے۔ انہوں نے کہا اگر حکومت نے بجلی کمپنیوں کو بروقت ادائیگیاں نہیں کیں تو اس میں صارفین کا کیا قصور ہے اور ان پر حکومتی غفلت کا بوجھ کیوں ڈالا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پہلے ہی اگست 2014میں ڈیٹ سروس سرچارج کی مد میں بلوں میں 30پیسے فی یونٹ کا اضافہ کر چکی ہے جبکہ بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کے بقایاجات ادا کرنے کیلئے حکومت نے صارفین کے بلوں میں یونیوسل اوبلیگیشن فنڈ کی مد میں 38پیسے فی یونٹ اور 60پیسے فی یونٹ اضافہ کیا جو صارفین کے ساتھ بہت زیادتی ہے۔ اب حکومت اطلاعا نیپرا پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ فروری 2015کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 3.20روپے فی یونٹ کمی کرنے کی بجائے صارفین کو صرف 1.70روپے فی یونٹ کمی منتقل کرے جو افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان 35فیصد بجلی تیل سے پیدا کرتا ہے جس کی قیمت 18روپے فی یونٹ بڑتی ہے ۔انہوں نے کہا اتنی مہنگی بجلی سے صنعتی شعبے پر بہت مضر اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور صنعتوں کیلئے عالمی مارکیٹ میں مقابلہ کرنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیپرا نے پچھلے سال دسمبر میں ریفرنس فیول ٹیرف 9.53روپے مقرر کیا تھا جبکہ اس وقت فرنس آئیل کی قیمت 75ہزار فی ٹن تھی لیکن اب فرنس آئیل کی قیمت کم ہو کر تقریبا 40ہزار فی ٹن تک آ گئی ہے جس کا مطلب ہے کہ تیل کے ذریعے پیدا ہونے والی بجلی کی قیمت میں 6.32روپے فی یونٹ کمی ہو گئی ہے لہذا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر بجلی کی قیمت میں مناسب کمی کر کے تیل کی گرتی ہوئی قیمت کا پورا فائدہ عوام کو منتقل کرے جس سے کاروباری سرگرمیوں میں بھی تیزی پیدا ہو گی اور معیشت کیلئے فائدہ مند نتائج حاصل ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :