سپیکر پنجاب اسمبلی رانا اقبال کا بطورقائم مقام گورنر پنجاب تقرر لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج

بدھ 4 فروری 2015 10:50

سپیکر پنجاب اسمبلی رانا اقبال کا بطورقائم مقام گورنر پنجاب تقرر لاہور ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4فروری 2015ء) سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال کا قائم مقام گورنر پنجاب کے طور پر تقرر لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ۔اس سلسلے میں پاکستان جوڈیشل ایکٹوازم پینل کی طرف سے دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ رانا محمد اقبال کو قائم مقام گورنر پنجاب کے طور پر کام کرنے سے روکا جائے ۔اس درخواست کی سماعت 6فروری کو ہوگی ۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ گورنر کا عہدہ خالی ہو تو قائم مقام گورنر کا تقرر نہیں کیا جاسکتا ۔رانا اقبال کا قائم مقام گورنر کے طور پر کام کرنا غیر آئینی ہے ،درخواست میں مختلف آئینی نکات اٹھائے گئے ہیں کہ 1973کے آئین کے تحت گورنر کا عہدہ خالی ہو تو قائم مقام گورنر تعینات نہیں ہوسکتا ۔قائم مقام گورنر کا تقرر صرف اسی صورت میں ہوسکتا ہے جب گورنر ملک میں موجود نہ ہو یا کسی دیگر سبب سے اپنے فرائض انجام دینے سے قاصر ہو ۔

(جاری ہے)

آئین کے آرٹیکل 104میں واضح کیا گیا ہے کہ جب گورنر ملک سے عدم موجودگی کی وجہ سے یا کسی دیگر سبب (بیماری وغیرہ) سے اپنے کار ہائے منصبی انجام دینے سے قاصر ہو تو صوبائی اسمبلی کا سپیکر قائم مقام گورنر کے طور پر گورنر کی ذمہ داریاں نبھائے گا۔اگر سپیکر صوبائی اسمبلی بھی موجود نہ ہو تو صدر کسی بھی شخص کو قائم مقام گورنر مقرر کرسکتے ہیں ۔اس آرٹیکل میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ قائم مقام گورنر اس وقت تک یہ ذمہ داریاں نبھائے گا جب تک گورنر پاکستان میں واپس آکر یا جیسی بھی صورت ہو ،اپنے کارہائے منصبی کو دوبارہ شروع نہیں کردیتا۔

اس آرٹیکل سے قائم مقام گورنر کے عہدہ کی آئینی حیثیت کا تعین ہوتا ہے کہ قائم مقام گورنر الگ سے کوئی عہدہ نہیں ہے بلکہ یہ عہدہ گورنر کے تقرر کے تابع ہے ۔گورنر کا تقرر ہو جانے کے بعد ہی قائم مقام گورنر کا عہدہ قائم ہوسکتا ہے ۔علاوہ ازیں صوبے کاتمام انتظام و انصرام گورنر کے نام پر چلایا جاتا ہے اور آئینی طور پر گورنر کا عہدہ خالی نہیں چھوڑا جاسکتا ۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ رانا اقبال کی بطور قائم مقام گورنر پنجاب تعیناتی غیر آئینی قرار دے کر کالعدم کی جائے ۔