حکومت نے چین کیلئے پاکستان سے گزرنے والی راہداری میں تبدیلیوں سے متعلق افواہوں کو مسترد کر دیا

جمعہ 6 فروری 2015 16:54

حکومت نے چین کیلئے پاکستان سے گزرنے والی راہداری میں تبدیلیوں سے متعلق ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 06فروی 2015ء) حکومت نے چین کیلئے پاکستان سے گزرنے والی راہداری میں تبدیلیوں سے متعلق افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2013 میں دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے روٹ میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ‘ بعض حلقوں نے پاک چین ممالک کے درمیان تلخیاں پیدا کر نے کی کوشش شروع کر دی ہے ‘ مقصد پاکستان میں چینی سرمایہ کاروی کو روکنا ہے ‘چین معاشی راہداری کو کالا باغ ڈیم کی طرح نہ بننے دینے کی باتیں کر نے والے پاکستان میں ترقی کے دشمن ہیں ۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ جب سے چینی صدر کے دورے کے بارے میں دوبارہ بات چیت کا آغاز ہوا ہے بعض حلقوں نے دونوں ممالک کے درمیان تلخیاں پیدا کرنے کی کوشش شروع کر دی ہے ان کا مقصد پاکستان میں چینی سرمایہ کاری کو روکنا ہے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہاکہ چینی صدر کی آمد پر توقع کی جا رہی ہے کہ ان منصوبوں پر عمل درآمد شروع کیا جا سکے۔

2015 گذشتہ سال کے ہوم ورک کے نتیجے میں طے پانے والے منصوبوں کے کک آف اور لانچ کا سال ہوگا۔وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہاکہ پاک چین معاشی راہداری کے منصوبہ پاکستان کو اس خطے میں اپنی جغرافیائی حیثیت کی وجہ سے ایک مرکزی حیثیت دیتا ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ اس منصوبے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان چند سڑکیں بنانا نہیں بلکہ مستقبل کیلئے پاکستان کی اقتصادی حیثیت کو مضبوط کرنا ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ جب ستمبر 2014 میں چین کے صدر کے دورہ پاکستان متوقع تھا تو اسے پہلے سیاسی انتشارکے ذریعے اس کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا اور پھر یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان چین سے مہنگے قرضے لے رہا ہے انہوں نے کہاکہ چین نے ایسے وقت میں پاکستان میں سرمایہ کاری کی جب دنیا خطے کے حالات کی وجہ سے لوگ یہاں سرمایہ کاری نہیں کر رہے تھے بعض ہمارے قائدین اس پروپیگنڈے میں اتنے آگے چلے گئے کہ کچھ نے کہا کہ ہم چین معاشی راہداری کو کالا باغ ڈیم کی طرح نہیں بننے دیں گے۔

وزیر برائے منصوبہ بندی نے کہا کہ یہ 45 ارب ڈالر کا منصوبہ ہے اور اتنی بڑی سرمایہ کاری پر عمل درآمد کے لیے وقت درکار ہوتاہے۔انھوں نے کہا کہ اس منصوبے سے پنجاب سمیت دیگر صوبوں کے علاوہ کشمیر اور گلگت بلتستان بھی مستفید ہوں گے۔احسن اقبال نے گوادر پورٹ کے آپریشنل منصوبے پر بھی تفصیلی بات کی اور بتایا کہ یہ صرف پاکستان نھیں بلکہ وسط ایشیائی ممالک اور افغانستان میں مال کی نقل وحمل کے لیے کام آئے گی۔ایک سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ سرمایہ کاری کیلئے چینی کمپنیوں کو امتیازی مراعات دینے کی باتیں بے بنیاد ہیں۔

متعلقہ عنوان :