” وزارت پانی و بجلی کی غفلت اور لاپرواہی“

نئے آبی ذخائر تعمیر کئے جانے کے حوالے سے کوئی نمایاں پیش رفت نہ ہو سکی ، 14 ڈیموں کی تعمیر کا معاملہ فنڈز کی عدم فراہمی سمیت دیگر ایشوز پر التواء کا شکار ، منصوبے فائلوں تک ہی محدود

جمعرات 19 فروری 2015 14:02

” وزارت پانی و بجلی کی غفلت اور لاپرواہی“

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19فروی 2015ء) وزارت پانی و بجلی کی غفلت اور لاپرواہی کے باعث نئے آبی ذخائر تعمیر کئے جانے کے حوالے سے کوئی نمایاں پیش رفت نہیں ہو سکی ہے‘ اس وقت 14 ڈیموں کی تعمیر کا معاملہ فنڈز کی عدم فراہمی سمیت دیگر ایشوز پر التواء کا شکار ہے‘ ٹانک زام ڈیم‘ گاروک ڈیم‘ غابر ڈیم‘ ونڈر ڈیم‘ پاپن ڈیم‘ پیلر ڈیم‘ ناؤلنگ ڈیم‘ باڑہ ڈیم‘ منڈا ڈیم‘ چنیوٹ ڈیم سمیت دیگر ڈیموں کی تعمیر کے حوالے سے ابتدائی طور پر کروڑوں روپے خرچ کرنے کے بعد سٹڈی ورک مکمل ہوا لیکن اس کے بعد یہ منصوبے فائلوں تک ہی محدود ہیں‘ کئی منصوبوں کے پی سی ون اور فنڈز کی منظوری ایکنیک دے چکی ہے لیکن متعلقہ حکام عملی کام کی طرف نہیں بڑھ سکے۔

تفصیلات کے مطابق وزارت پانی و بجلی کی طرف سے نئے آبی ذخائر کی تعمیر کے حوالے سے دعوے تو کئے جا رہے ہیں لیکن یہ منصوبے کاغذوں میں تو موجود ہیں لیکن عملی طور پر ان پر کوئی نمایاں پیش رفت دکھائی نہیں دے رہی۔

(جاری ہے)

ناؤلنگ ڈیم کی تعمیر کے لئے اگست 2012ء میں 18 ارب روپے کے نظرثانی شدہ پی سی ون کی منظوری دی گئی بعد ازاں اس کا ٹینڈر طلب کیا گیا لیکن تکنیکی وجوہات کو بنیاد بنا کر منصوبہ ٹینڈر سے آگے نہیں بڑھ سکا اور اب اس منصوبے کو نظرثانی شدہ پی سی ون تیار کیا جا رہا ہے جس کی بعد میں منظوری لی جائے گی اور یہ عمل آئندہ کئی سالوں تک ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔

اسی طرح پیلر ڈیم کی تعمیر کے لئے ایکنیک نے ایک ارب 69 کروڑ روپے کی 2009ء میں منظوری دی لیکن یہ منصوبہ بھی التواء کا شکار ہے گزشتہ 5 سالوں میں بھی یہ پراجیکٹ کاغذوں سے باہر نہیں نکل سکا۔ پاپن ڈیم کے لئے بھی 2009ء میں ایکنیک نے ایک ارب 13 کروڑ کے پی سی ون کی منظوری دی لیکن 5 سالوں میں اس پر بھی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ ورنڈر ڈیم 12 ارب روپے کے نظرثانی شدہ پی سی ون کی منظوری کا منتظر ہے جبکہ گاروک ڈیم کی تعمیر کے لئے ابتدائی کاغذی کارروائی مکمل ہو چکی ہے لیکن بعض وجوہ کی بناء پر اس کے ٹینڈر طلب نہیں کئے جا رہے۔

اکھوڑی ڈیم کے تفصیلی ڈیزائن کا کام ہو چکا ہے جبکہ پی سی ٹو کی تیاری جاری ہے۔ شایویک ڈیم کے قابل عمل ہونے کے لئے مختلف امور کا جائزہ لیا جا رہا ہے جبکہ اس سے قبل ہی کاغذی کارروائی کے لئے پی سی ٹو منظوری دے دی ہے۔ 2014ء میں منڈا ڈیم کی تعمیر کے لئے ایکنیک نے 93 کروڑ 78 لاکھ روپے پی سی ٹو کی منظوری دی لیکن ایک سال میں یہ منصوبہ ڈیزائن کی فائلوں سے باہر نہیں نکل سکا۔

ٹانک زام ڈیم اور باڑہ ڈیم بھی دیگر منصوبوں کی طرح منصوبہ بندیوں کی فائلوں کے نیچے دب کر رہ گئے ہیں۔ چنیوٹ ڈیم پراجیکٹ کی قابل عمل ہونے کے حوالے سے تازہ ترین پی سی ٹو کی منظوری کے لئے فائلوں میں موجود ہے جس پر متعلقہ حکام کوئی نمایاں پیش رفت نہیں کر پا رہے۔ دوسری جانب وزارت پانی و بجلی کی طرف سے منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے کے لئے تاحال کوئی مثبت اقدامات دکھائی نہیں دے رہے لیکن اس کے باوجود موجودہ حکومت سسٹم میں بہتری لانے اور نئے آبی ذخائر کی تعمیر کے دعوے ضرور کرتی دکھائی دے رہی ہے جس سے حکومت کی بجلی کے شعبوں میں سنجیدگی کا اظہار ہوتا ہے۔

سیکرٹری پانی و بجلی یونس ڈھاگہ کا کہنا ہے کہ تمام منصوبوں پر مرحلہ وار کام جاری ہے کیونکہ یہ طویل المدتی منصوبہ جات ہیں جن کے لئے ابتدائی کام مکمل کئے جا رہے ہیں متعلقہ شعبہ جات کو منصوبوں کے بروقت مکمل کرنے کے لئے ہدایات جاری کی جاتی رہی ہیں۔

متعلقہ عنوان :