افغان مہاجرین تسلی رکھیں ان کی وطن واپسی میں کوئی زبردستی نہیں ہو گی،پرویزخٹک

جمعہ 20 فروری 2015 17:05

افغان مہاجرین تسلی رکھیں ان کی وطن واپسی میں کوئی زبردستی نہیں ہو گی،پرویزخٹک

پشاور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20فروی 2015ء)خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے افغان مہاجرین کو یقین دلایا ہے کہ وہ تسلی رکھیں ان کی وطن واپسی میں صوبائی حکومت کی جانب سے کوئی زبردستی نہیں ہو گی حکومت کا کریک ڈاؤن صرف غیر قانونی طور پر یہاں مقیم مہاجرین کے خلاف ہے تاہم اگر وہ بھی مناسب سطح پر رجسٹریشن کروا لیں اور قانونی طور پر ریگولرائز ہو جائیں تو انہیں بھی دیگر قانونی مہاجرین کی طرح یہاں وقت مقررہ تک قیام کی مکمل اجازت ہو گی وہ نوشہرہ سی ایم سیکرٹریٹ میں افغان مہاجرین کے وفدسے باتیں کر رہے تھے جس نے مہاجرین کیخلاف اقدامات سمیت اپنے بعض مسائل سے انہیں آگاہ کیا اور اُن سے اسلامی اخوت کے تحت نرمی برتنے کی درخواست کی جبکہ طویل عرصہ انکی کفالت اور مہمان نوازی پر خیبرپختونخوا کے عوام اور حکومت کا شکریہ ادا کیا اور امن و امان و یکجہتی کے قیام اور جرائم کے خاتمے میں بھر پور تعاون کا یقین دلایاوزیراعلیٰ نے کہا کہ افغان مہاجرین ہمارے بہن بھائی ہیں ہم پاکستان اور افغانستان کے عوام کو ایک جان دو قالب سمجھتے ہیں ہمارے صدیوں سے دینی ، ثقافتی اور لسانی رشتے ہیں اس لئے ہم انہیں کسی قسم کی تکلیف پہنچانے کا سوچ بھی نہیں سکتے بلکہ ہمیشہ ان کی بہتری کا سوچا ہے خیبر پختونخوا کی حکومت اور عوام اسلامی بھائی چارے کے تحت گزشتہ چار عشروں سے انکی مہمان نوازی کرتے آرہے ہیں اس دوران افغان مہاجرین کی تین نسلیں یہاں پروان چڑھیں اور جوان ہوئی ہیں ہم نے صوبے کی معیشت اور وسائل پر بے پناہ بوجھ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے افغان مہاجرین کے دکھ سکھ کا پورا خیال رکھا ہے پرویز خٹک نے افغان بہن بھائیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ صوبے میں مکمل امن وامان یقینی بنانے میں یہاں کی حکومت اور عوام سے پورا تعاون کریں اپنے اردگرد غیر قانونی رہائش پذیر غیر ملکیوں اور مشکوک عناصر کی نشاندہی میں بھی ہمارا پورا ساتھ دیں تاکہ صوبے میں موجود شرپسند عناصر کا قلع قمع ہو اور امن و یگانگت کا ماحول یقینی بنایا جا سکے جس میں ہم سب کی بھلائی ہے وزیراعلیٰ نے یقین دلایا کہ قانونی افغان مہاجرین کے ساتھ کسی بھی قسم کی سختی یا زیادتی نہیں ہونے دی جائے گی اس سلسلے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی واضح ہدایات جاری کی جا رہی ہیں کہ وہ قانون کی پاسداری کرتے ہوئے افغان مہاجرین سے ہر طرح تعاون کریں اور انہیں بلا وجہ تکلیف پہنچانے سے قطعی گریز کریں اسی طرح رجسٹرڈ افغان مہاجرین اور انکے بال بچوں کو مقامی سطح پر تعلیم، صحت اور میونسپل سہولیات کی فراہمی کے علاوہ بڑے ہسپتالوں اور یونیورسٹیوں میں بھی مخصوص کوٹہ کے مطابق سہولیات مہیا کی جاتی رہیں گی۔