حکومت نے سکولوں کو پر امن ماحول فراہم نہ کیا تو ہم صوبہ بھر میں سکول بند کریں گے،بلوچستان پرائیویٹ سکول فاؤنڈیشن

اتوار 22 فروری 2015 17:18

حکومت نے سکولوں کو پر امن ماحول فراہم نہ کیا تو ہم صوبہ بھر میں سکول ..

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 22فروری 2015ء) بلوچستان پرائیویٹ سکول فاؤنڈیشن کے رہنماؤں نے نواکلی میں واقعہ نجی سکول کو بھتہ نہ دینے پر اڑانے اور سکول کے چےئرمین کو زدوکوب کرنیکی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مذکورہ افراد کے خلاف کاروائی نہ کی اور سکولوں کو پر امن ماحول فراہم نہ کیا تو ہم صوبہ بھر میں سکول بند کریں گے نوا ں کلی میں عوام میں تعلیمی آگاہی کیلئے شعور اجاگر کرنے کیلئے سیاسی پارٹیوں اور سول سوسائٹی سے ملکر ریلی نکالیں گے ان خیالات کا اظہار فاؤنڈیشن کے جنرل سیکرٹری نذر محمد بڑیچ چےئرمین جعفر خان اور ابنے سینا سکول کے چےئرمین مظہر محمود سمیت دیگر کے ہمراہ اتوا کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا اس موقع پر دیگر عہدیدار بھی موجود تھے انہوں نے کہا کہ بلوچستان پرائیویٹ سکول فاؤنڈیشن گزشتہ 25سال سے نجی تعلیمی اداروں کیلئے مشترکہ پلیٹ فارم ہے جو صوبے میں تعلیم کے فروغ کیلئے اپنا کردار ادا کررہی ہے آج ملک بھر میں جاری دہشت گردی سے کوئی شعبہ محفوظ نہیں یہاں پر تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کیلئے حکومت کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ تعلیمی ادارے بھی اپنا کردار ادا کررہے ہیں گزشتہ روز چند دہشت گردوں نواں کلی میں واقع ابن سینا پبلک ہائی سکول میں گھس کر پرنسپل کو حراساں کرکے اس پر حملہ کیا اور اس سے بھتہ نہ دینے پر سکول کو طالبان سے اڑانے کی دھمکی دی جس پر سکول انتظامیہ نے فوری طور پولیس اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو اطلاع دی اور پولیس نے بروقت کاروائی کرتے ہوئے 2دہشت گردوں کو گرفتار کرکے سکول اور بچوں سمیت اساتذہ کو ایک بڑے سانحہ سے بچا لیا انہوں نے بتایا کہ ہم نے انتظامیہ اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو تمام تفصیلات فراہم کردی ہیں اب حکومت اور انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ نجی تعلیمی اداروں کو تحفظ فراہم کریں انہوں نے کہا کہ ہم تعلیم سے دور رکھنے کیلئے لوگوں کو حراساں کرنے کی مذمت کرتے ہیں حکومت اور متعلقہ اداروں کو چاہئے کہ وہ مربوط بنائیں کیونکہ ابن سینا پبلک ہائی سکول میں 25سو طالبات وہ طلبا زیر تعلیم ہیں اگر یہ ادارہ بند ہوا تو ڈھائی ہزار بچوں کا تعلیمی مستقبل تباہ ہوگا اور ڈیڑھ سو اساتذہ بھی بے روزگار ہونگے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ مذکورہ افراد کہتے ہیں کہ آپ 8لاکھ روپے کماتے ہیں جس میں ایک لاکھ روپے بھتہ ہمیں دیں اور ہمارے بچوں کو مفت تعلیم دیں ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ واقع کے بعد تاحال خواتین سٹاف سکول نہیں آرہی سٹاف اور بچوں میں شدید خوف پا یاجاتا ہے ایک اور سوال کے جواب میں انہون نے بتایا کہ گزشتہ4سال سے لوگوں کو بد زن کیا جارہا ہے تاکہ یہ تعلیمی ادارہ بند ہو اور لوگ تعلیم سے محروم رہیں حالانکہ ادارے کا تعلیمی ریکارڈ بھی تمام اداروں سے بہتر ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ حکومت اور انتظامیہ ہمیں تحفظ فراہم کرے ہم سکول کو اس وقت تک نہیں کھولیں گے جب تک ہمیں موثر سیکورٹی فراہم نہیں کی جاتی اگر ہمیں تحفظ نہیں دیا گیا تو ہم صوبے بھر میں تعلیمی ادارے بند کرکے احتجاج کریں گے اور تعلیم کے شعور کو اجاگر کرنے کیلئے ریلی بھی نکالیں گے جس میں سیاسی پارٹیوں اور سول سوسائٹی کو شامل کریں گے ۔

متعلقہ عنوان :