نیب نے جعلی دستاویزات کے ذریعے بھرتیاں حاصل کرنے والے چھ سو سے زائد اساتذہ کیخلاف انکوئری شروع کردی

منگل 24 فروری 2015 13:24

نیب نے جعلی دستاویزات کے ذریعے بھرتیاں حاصل کرنے والے چھ سو سے زائد ..

کوئٹہ(اردپوائنٹ۔تازہ ترین اخبار ۔24 فروری 2015) قومی احتساب بیورو (نیب) نے بلوچستان کے ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ میں جعلی دستاویزات کے ذریعے بھرتیاں حاصل کرنے والے چھ سو سے زائد اساتذہ کیخلاف انکوئری شروع کردی ہے۔بلوچستان ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے ذرائع نے بتایا کہ نیب نے دھوکا دہی سے استاد مقرر کئے ہونے والے دو سو لوگوں کے خلاف انکوئری مکمل کرلی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ یہ اساتذہ کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف اضلاع میں پرائمری، مڈل اور ہائی سکول میں گذشتہ دس سالوں سے پڑھا رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ان اساتذہ کو نکالنے کیلئے ان سے وصولیاں بھی کی جائیں گی۔اس حوالے سے نیب کے ذرائع نے بتایا کہ بیشتر اساتذہ نے سندھ کے مختلف اداروں سے جعلی تعلیمی اسناد حاصل کررکھی ہیں اور بیشتر اساتذہ کوئٹہ، پنجگور، قلعہ عبداللہ، بولان، پشین اور بلوچستان کے دیگر اضلاع میں ان جعلی دستاویزات پر بھرتی ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

بلوچستان کے سیکرٹری تعلیم صبور کاکڑ نے بتایا کہ ہم نے تعلیم سے جعلی اساتذہ کے خاتمے کا منصوبہ بنالیا ہے۔صوبائی ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے صوبے بھر سے جعلی اساتذہ کو نکالنے کیلئے پہلے ہی سے کمیٹیاں تشکیل دے رکھی ہیں۔صبورکاکڑ نے کہا کہ جعلی اساتذہ بچ نہیں سکے گے اور مزید زور دیدتے ہو ئے کہا کہ یہ تمام کوششیں صوبے کے تعلیمی نظام کو میرٹ پر لانے کیلئے کی جارہی ہیں۔

ملک کی تاریخ میں پہلی بار بلوچستان حکومت کی جانب سے تعلیمی نظام کو بہتر بنانے اور اساتذہ کی تنخواہوں میں اضافے کیلئے 24 فیصد بجٹ مختص کیا گیا دوسری جانب صوبائی حکومت نے ویلکم ٹو اسکول کے نام سے ایک مہم کا آغاز کیا جس کا مقصد صوبے کے زیادہ سے زیادہ بچوں کا اسکول میں اندراج کروانا ہے۔بلوچستان سیکرٹری تعلیم نے کہا کہ مہم کے ذریعے چھ لاکھ بچوں کو صوبے کے مختلف اسکولوں میں داخلہ دیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :