پاک بھارت مذاکرات میں مسئلہ کشمیر سرفہرست ہونا چاہیے وگرنہ یہ پہلے کی طرح اب بھی نتیجہ خیز نہیں ہوں گے، دین اسلام کو بدنام کرنے کیلئے مسلمانوں کو آپس میں لڑایا جارہا ہے‘جماعةالدعوة کے ملک بھر میں سینکڑوں تعلیمی ادارے علم کی روشنی پھیلا رہے ہیں‘طلباء کو سائنس سمیت دیگر علوم و فنون کی بھی تعلیم دی جارہی ہے‘فرقہ واریت پھیلا کر تشدد ابھارنے والے امت مسلمہ کا شیرازہ بکھیرنا چاہتے ہیں‘کسی مسلمان کا دوسرے مسلمان پر کفر کا فتویٰ لگا کر قتل بہت بڑا فتنہ ہے‘ نوجوان نسل کو فتنہ تکفیر سے بچانا بہت ضروری ہے،

امیر جماعة الدعوة پروفیسر حافظ محمد سعید کا تقویٰ ماڈل سکول جوہر ٹاؤن میں سالانہ تقریب تقسیم انعامات سے خطاب

جمعرات 26 فروری 2015 22:24

پاک بھارت مذاکرات میں مسئلہ کشمیر سرفہرست ہونا چاہیے وگرنہ یہ پہلے ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26فروری 2015ء) امیر جماعة الدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ پاک بھارت مذاکرات میں مسئلہ کشمیر سرفہرست ہونا چاہیے وگرنہ یہ پہلے کی طرح اب بھی نتیجہ خیز نہیں ہوں گے‘ دین اسلام کو بدنام کرنے کیلئے مسلمانوں کو آپس میں لڑایا جارہا ہے‘جماعةالدعوة کے ملک بھر میں سینکڑوں تعلیمی ادارے علم کی روشنی پھیلا رہے ہیں‘طلباء کو سائنس سمیت دیگر علوم و فنون کی بھی تعلیم دی جارہی ہے‘فرقہ واریت پھیلا کر تشدد ابھارنے والے امت مسلمہ کا شیرازہ بکھیرنا چاہتے ہیں۔

کسی مسلمان کا دوسرے مسلمان پر کفر کا فتویٰ لگا کر قتل بہت بڑا فتنہ ہے۔ نوجوان نسل کو فتنہ تکفیر سے بچانا بہت ضروری ہے۔وہ تقویٰ ماڈل سکول جوہر ٹاؤن میں سالانہ تقریب تقسیم انعامات سے خطاب کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

تقریب کے دوران بچوں نے انگریزی و اردو میں زبردست تقاریر کیں اور سانحہ پشاور، نظریہ پاکستان و دہشت گردی کے حوالہ سے ٹیبلو پیش کئے جنہیں شرکاء کی جانب سے بہت سراہا گیا۔

حافظ محمد سعید نے پوزیشنیں حاصل کرنے والے ننھے طلباء و طالبات میں انعامات بھی تقسیم کئے۔ اس موقع پر جماعةالدعوة کے مرکزی رہنما مولانا سیف اللہ خالد، مولانا ابوالہاشم، محمد یحییٰ مجاہد، حافظ طلحہ سعید و دیگر بھی موجود تھے۔ جماعةالدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید نے اپنے خطاب میں کہاکہ ہمارے بچے اسلام کے بیٹے اور قوم کی امانت ہیں‘ انہیں سنبھال کے رکھنا اور ان کی اچھی تربیت کرنی ہے۔

اسلام چند عبادات کا مجموعہ نہیں ہے۔ سیاسی و معاشی نظاموں کی طرح اسلام نے تعلیمی نظام بھی دیا ہے۔ یہ مکمل اور دنیا بھر میں پھیلنے والا دین ہے جسے پروپیگنڈا کے ذریعہ دہشت گردی سے جوڑا جارہا ہے اور اسلام کے چہرہ کو مسخ کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ہماری ذمہ داری ہے کہ تعلیمی اداروں میں بچوں کی تربیت اس انداز میں کی جائے کہ ا ن کے دل و دماغ میں یہ بات بیٹھ جائے کہ اسلام امن و سلامتی کا دین اور مسلمانوں کے حقوق کا محافظ ہے۔

یہ انسانیت کا سبق دیتا اور زندہ رہنے کے طریقے سکھاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کی قربانیوں کے نتیجہ میں روس بکھرا اور اب امریکہ اور اس کے اتحادی بھی شکست سے دوچار ہوئے ہیں۔مغرب میں دین اسلام کی دعوت تیزی سے پھیل رہی ہے اور دنیا کو پیغام ملا ہے کہ اب اسلام کے معاشی و سیاسی نظام قائم ہو کر رہیں گے۔ یہ صورتحال صلیبیوں ویہودیوں کو برداشت نہیں ہو رہی اور وہ مسلمانوں کو باہم لڑانے کی سازشیں کر رہے ہیں۔

مسلمانوں کی مساجد، منڈیاں اور مارکیٹیں بھی دہشت گردی سے محفوظ نہیں رہیں۔ہمیں اس صورتحال کا ادراک ہونا چاہیے کہ یہ سب کچھ اسلام و مسلمانوں کو بدنام کرنے کیلئے کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے ملک سے دہشت گردی و تخریب کاری کا خاتمہ کر کے اسلام کی سچی تصویر دنیا کے سامنے پیش کرنی ہے۔اس چیلنج کو مدنظر رکھتے ہوئے جماعةالدعوة کے تحت ملک میں سینکڑوں تعلیمی ادارے قائم کئے گئے ہیں جہاں طلباء کی اسلامی بنیادوں پر تربیت کی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ آج کی اس تقریب میں بچوں نے جو ٹیبلو پیش کئے ہیں ان میں دکھایا گیا ہے کہ سیرت رسول ﷺ پر عمل درآمد ہی اسلامی معاشرے کی بنیاد ہے۔

مسلمان توحید سے وابستہ ہیں‘ یہ اتحاد کی بنیاد ہے اور فرقہ واریت پھیلانے والے اسلام کے نمائندے نہیں ہیں۔حافظ محمد سعید نے کہا کہ پاکستان کے کونے کونے میں یہ پیغام پہنچانے کی ضرورت ہے کہ ہم امت محمد ﷺ کے لوگ ہیں اور یہ کہ ہم نے دہشت گردی کا خاتمہ کرناہے۔نائن الیون کے بعد اسلام، قرآن اور مسلمانوں پر دہشت گردی کے الزامات لگائے گئے‘ قرآن پاک کی توہین کی گئی اور شان رسالت ﷺ میں گستاخیاں کرتے ہوئے توہین آمیز خاکے شائع کئے گئے۔

انہوں نے کہاکہ مغربی ممالک کی حکومتیں تمام وسائل کے ساتھ مسلمانوں پر حملہ آور ہیں۔ چومکھی لڑائی مسلط کر دی گئی ہے اور مسلم ملکوں کو میدان جنگ بنایا جارہا ہے۔پچھلے چودہ سال سے یہ کھیل کھیلا جارہا ہے۔ہم صاف طورپر کہتے ہیں کہ اسلام کا دہشت گردی سے دور کا بھی واسطہ نہیں بلکہ یہ انسانیت کا سب سے بڑا محافظ دین ہے ۔ مسلمانوں کا فرض ہے کہ اسلام کے چہرہ پر جو گرد ڈال دی گئی ہے اسے صاف کر کے دنیا کے سامنے پیش کیا جائے۔

افسوس کہ مسلم ممالک کے حکمران اپنی اس ذمہ داری کے ادا کرنے میں ناکام ہوئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کسی مسلمان کا دوسرے مسلمان پر کفر کا فتویٰ لگا کر قتل کرنا بہت بڑا فتنہ ہے جس سے امت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔جماعةالدعوة نوجوانوں کو فتنہ تکفیرسے بچانے کیلئے بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔تعلیمی اداروں میں بھی طلباء کو اس فتنہ سے آگاہ کیاجارہا ہے۔

دریں اثناء تقریب کے اختتام پر حافظ محمد سعید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پاک بھارت مذاکرات اگرمسئلہ کشمیر کی بنیاد پر ہوں اور کشمیری قوم کو حق خود ارادیت ملے تو یہ خطہ امن کا گہوارہ بن جائے گا اور اگر مذاکرات میں مسئلہ کشمیر کو شامل نہیں کیا جاتا توپھریہ پہلے کی طرح اب بھی نتیجہ خیز نہیں ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس،بی جے پی، بجرنگ دل اورشیو سینا دہشتگرد بھارتی تنظیمیں ہیں اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی آر ایس ایس کا تربیت یافتہ ہے جو بی جے پی کی طرف سے الیکشن جیت کر وزیر اعظم بن گیا ہے۔

ان بھارتی دہشت گرد تنظیموں کا ایجنڈہ ہے کہ ہندو کے علاوہ انڈیا میں کوئی اور نہیں رہ سکتا اسی لئے مودی سرکار کی جانب سے ہندوؤں کو شہ دی جارہی کہ مسلمانوں کا قتل عام کیا جائے۔بھارت میں بابری مسجد کے بعد اب تک 1500مساجد شہید کی جا چکی ہیں۔مسلمانوں اور عیسائیوں کو زبردستی ہندو بنایا جا رہا ہے ۔دنیا میں جتنی اقلیتیں بھارت میں غیر محفوظ ہیں اتنی کسی ملک میں نہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اقوام متحد ہ اور دیگر عالمی ادارے بھارت میں اقلیتوں پر ہونے والے مظالم پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔مغربی ممالک نے بھی کبھی نوٹس نہیں لیا۔حافظ محمد سعید نے کہا کہ ہر کلمہ گوشخص مسلمان ہے۔کسی مسلما ن کو کافر اور پھر واجب القتل قرار دینا بہت بڑا فتنہ ہے جس کی جڑیں ملک سے باہر ہیں۔پاکستان میں اس فتنہ کے پھیلنے سے بہت نقصان ہو ا ہے‘ اب اس کا ازالہ کرناہے اور قتل مسلم کے فتنہ کو روکنا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عسکری قیادت کے بعد وزیر اعظم اور پھر وزیر دفاع کی جانب سے بھی واضح بیانات آئے ہیں کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی و تخریب کاری میں بھارت ملوث ہے ۔ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت کی ذمہ داری صرف بیانات دینا نہیں بلکہ مسائل کے حل کیلئے عملی اقدامات کرنا ہے۔