سندھ حکومت نے دریائے سندھ کے لیفٹ بینک کی کینالز کے کمانڈ ایریا میں چاول کی کاشت پر مکمل طور پر پابندی عا ئد کردی

ہفتہ 28 فروری 2015 22:18

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28فروری۔2015ء) سندھ حکومت نے دریائے سندھ کے لیفٹ بینک کی کینالز کے کمانڈ ایریا میں چاول کی کاشت پر مکمل طور پر پابندی عا ئد کردی ہے تاکہ سیم و تھور پر قابو پایا جاسکے۔اس بات کا فیصلہ ہفتہ کو وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیرصدارت وزیر اعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا۔

اجلاس میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ ، ایم این اے سید اصغر شاہ ، ایم پی ایز سردار امداد پتافی،سید مراد علی شاہ ، سید سرفراز شاہ ، سینئر ممبر بورڈ آف رونیو شاہد گلزار شیخ ، سیکریٹری ایریگیشن ، سکھر، میرپور خاص اور شہید بینظیر آباد ڈویژن کے کمشنروں اور دریائے سندھ کے لیفٹ بینک پر واقع اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ گدو، سکھر اور کوٹری بئراجوں سے نکلنے والی نہروں کا طویل کمانڈایریا ہے جوکہ150 تا350 کلو میٹرز پر محیط ہے۔ لہذا ا ٓخری سرے کے آبادگاروں کو پانی کی قلت کا سامنا ہے ۔ ان کینالز پر خشک خریف کی فصلیں کاشت کی جانی چاہیں مگر ان علاقوں میں چاول کاشت کرنے کے باعث مزید پانی کی قلت پیدا ہوجاتی ہے کیونکہ چاول کی کاشت کے لیے وافر مقدار میں پانی کی ضرورت ہوتی ہے چاول کی کاشت کے علاقے میں زیر زمین پانی کی سطح بلند ہوتی ہے اور سیم و تھور میں اضافہ ہوتا ہے جوکہ دریائے سندھ کے بائیں کنارے کی گرین بیلٹ کے لیے تبا ہ کن ہے۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ ہمیں فصلوں کی کاشت کے طرز کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے نہیں تو ریائے سندھ کا لیفٹ بینک شدید متاثر ہوگا اور سیم و تھور کے باعث سیم کے پانی کی جھیل کا منظر پیش کریگا۔ ایم این اے سید سرفراز شاہ ، ایم پی ایز سید مراد علی شاہ اور نا صر شاہ جوکہ لیفٹ بینک کمانڈ ایریاز کے کاشت کا ر بھی ہیں نے کہا کہ بڑھتے ہوئے سیم و تھور نے زمینوں کی زرخیزی کو بری طرح سے متاثر کیا ہے لہذا اگر دریاء سندھ کے لیفٹ بینک کے کمانڈ ایریاز میں چاول کی کاشت پر پابندی عائد نہیں کی گئی تو ایک بہتر زرعی زمین کا تصور ختم ہوجائیگا۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ گھوٹکی فیڈر کینال سسٹم ، روہڑی کینال سسٹم ، ناراکینال سسٹم ، خیرپور فیڈر اسیٹ سسٹم اور خیر پور فیڈ ر وسیٹ سسٹم کے کمانڈ ایریاز سے متعلق مسائل کو سنجیدگی کے ساتھ دیکھنا ہوگا کیونکہ سندھ حکومت ٹیوب ویلز کے آپریشن پر لاکھوں روپے خرچ کرکے واٹر ٹیبل کو کنٹرول کررہی ہے مگر چاولوں کی کاشت میں اضافے کے باعث یہ کام متاثر ہورہا ہے اور دوسرا یہ کہ آخری سرے کے آیادگاروں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا واضح کیا کہ سندھ حکومت پہلے ہی 2 جنوری 1999 ء سے چاولوں کی کاشت پر پابندی عائد کرچکی ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے سینئر میمبر بورڈ آف رونیو شاہد گلزار شیخ کو ہدایت کی کہ وہ دریائے سندھ کے لیفٹ بینک کے کمانڈایریاز میں چاولوں کی کاشت پر پابندی عائد کرنے کے سلسلے میں فوری طور پر نوٹیفیکشن جاری کریں اورانہوں نے متعلقہ کمشنرز کو بھی ہدایت کی کہ وہ عائد پابندی پر مکمل طریقے سے عملدرآمد کو ہر قیمت پر یقینی بنائیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے سیکریٹری قانون اور سینئر ممبر بورڈ آف رونیو کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ مذکورہ علاقوں میں چاول کی کاشت پرعائد پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کیلئے سزا اور جرمانے کی رقم میں اضافے کیلئے فوری قانون سازی کریں اور پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کو کم از کم چھ ماہ کی سزا اور 2لاکھ تا 5 لاکھ روپے تک جرمانے کی سزا دی جائے۔ انہوں نے محکمہ زراعت کو ہدایت کی کہ وہ چاول کی کاشت پر عائد پابندی کے حوالے سے آباد گاروں کو ضروری اقدامات کرنے کے لئے آگاہی دیں اور انہیں بتائیں کہ وہ چاول کی کاشت کے بجائے ان علاقوں میں دیگر فصلیں کاشت کریں۔

متعلقہ عنوان :