لاہور پولیس نے نوجوان لڑکیوں کو تاوان کیلئے اغواء کرنے والے اعلیٰ تعلیم یافتہ میاں بیوی کو گرفتار کرکے حافظ آباد سے تعلق رکھنے والی بی اے کی طالبہ کو بازیاب کرالیا‘ ملزمان نے مغویہ کے والدین سے تاوان کی دو اقساط وصول کرلی تھیں

پیر 2 مارچ 2015 14:24

لاہور پولیس نے نوجوان لڑکیوں کو تاوان کیلئے اغواء کرنے والے اعلیٰ تعلیم ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔02مارچ۔2015ء) لاہور پولیس نے نوجوان لڑکیوں کو تاوان کے لئے اغواء کرنے والے اعلیٰ تعلیم یافتہ میاں بیوی کو گرفتار کرکے ان کے قبضہ سے حافظ آباد سے تعلق رکھنے والی بی اے کی طالبہ کو بازیاب کرالیا‘ ملزمان نے مغویہ کے والدین سے تاوان کی دو اقساط وصول کرلی تھیں۔ تفصیلات کے مطابق حافظ آباد کی غزالہ شاہین کی 20 سالہ بیٹی لاریب صفدر جیل روڈ پر نجی ہوسٹل میں رہتی تھی جبکہ ملزمان فرحان شاہد اور اس کی بیوی سمیرا فرحان پاک عرب سوسائٹی لاہور میں رہتے تھے۔

دونوں میاں بیوی نے ایک نجی یونیورسٹی سے ایم بی اے کیا تھا۔ ملزمہ سمیرا فرحان تعلیمی اداروں اور ہوسٹلز میں جا کر امیر خاندانوں کی لڑکیوں کے نام اور ان کے فون نمبرز حاصل کرتی اور یہ اپنے شوہر کو دیتی تھی۔

(جاری ہے)

جس کے بعد میاں بیوی ان لڑکیوں کو کھانے کے بہانے بلا کر انہیں بیہوش کرنے والی دوا کھلا کر اغوا کر لیتے اور ان کے اہل خانہ کو تاوان کے لئے فون پر بلیک میل کرتے تھے۔

اسی سلسلہ میں میاں بیوی نے 28 جنوری 2015 کو لاریب صفدر کو اس کے ہوسٹل کے باہر بیہوش کر کے اسے اپنے گھر لے گئے اور رسیوں سے باندھ دیا۔ 3 دن بعد اس کے اہل خانہ سے 30 لاکھ روپے تاوان مانگا، پھر 5 لاکھ روپے میں معاملہ طے پا گیا۔ ملزم فرحان شاہد نے 2 لاکھ روپے اپنے اکانٹ میں منگوا لئے۔ پھر فرحان اپنا فون کسی دوسرے شہر جا کر کھولتا رہا۔ پولیس نے اس کے اکانٹ سے اس کے کوائف لے کر اس کے متعلق مزید معلومات لے لیں۔

اسی دوران ملزمہ مغویہ کو ایسے انجکشن لگاتا رہا کہ وہ دماغی طور پر غیر حاضر رہے۔ اس کے بعد میاں بیوی اسے ساتھ لے کر پارک جاتے اور اس کی مووی بناتے تاکہ اگر انہیں پولیس گرفتار کر لے تو وہ پولیس اور عدالت کو بتا سکیں کہ مغویہ اپنی مرضی سے ان کے ساتھ گئی تھی۔ پولیس نے ملزمان کی لوکیشن پاک عرب وسائٹی لاہور کا پتہ چلا کر ناکہ لگا لیا۔

پولیس کو ملزم کے بینک اکانٹ سے تصویر بھی مل گئی تھی لہذا جیسے ہی ملزم اپنی کار سے باہر نکلا پولیس نے اسے اور اس کی بیوی کو گرفتار کر کے مغویہ لاریب کو بازیاب کروا لیا۔ ملزمان نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ انہوں نے شیخوپورہ کے رہائشی محمد ایوب کی بیٹی امبر کو بھی اغوا کیا تھا۔ امبر بھی کنیئرڈ کالج کی طالبہ تھی۔ ملزمہ فرحان شاہد نے امبر کے ساتھ جعلی نکاح نامہ بھی بنوا لیا تھا۔

پھر ان کے اہل خانہ کو بلیک میل کیا تو انہوں نے اسے پکڑ کر اس کی پٹائی کی۔ بعد ازاں فرحان نے ان کی کار پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجہ میں ایوب، زبیدہ بیگم اور امبر زخمی ہو گئے تھے۔ اس واقعہ کا مقدمہ فرحان کے خلاف تھانہ شیخوپورہ میں درج کرایا گیا تھا۔ ملزم نے یہ بھی بتایا کہ اس نے سیالکوٹ میں اپنی بہن کا گھر جعلی دستاویزات بنا کر 20 لاکھ روپے میں فروخت کر دیا اور سیالکوٹ میں ہی اپنے ایک دوست کو جوس میں نشہ آور چیزیں پلا کر اس کی کار موبائل اور پرس ہتھیا لیا تھا۔

اس واقعہ کا مقدمہ تھانہ سول لائن سیالکوٹ میں درج ہوا تھا۔ ملزم نے پولیس کو بتایا کہ وہ اب کسی اہم سیاسی شخصیت کی بیٹی کو اغوا کرنے کا منصوبہ بنا رہے تھے تاکہ زیادہ سے زیادہ تاوان لے کر بیرون ملک فرار ہو سکیں۔

متعلقہ عنوان :