مسئلہ کشمیر ایجنڈے میں سرفہرست رکھے بغیرپاک بھارت مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکتے‘ جماعة الدعوة ،

سیکرٹری خارجہ مذاکرات میں بھارتی دہشت گردی اور مسئلہ کشمیر بھرپور انداز میں اٹھانا چاہیے‘ حافظ عبدالرحمن مکی ، مولانا امیر حمزہ ، حافظ خالد ولید

پیر 2 مارچ 2015 20:11

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔2مارچ۔2015ء) جماعةالدعوة پاکستان کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر ایجنڈے میں سرفہرست رکھے بغیرپاک بھارت مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکتے،سیکرٹری خارجہ مذاکرات میں بھارتی دہشت گردی اور مسئلہ کشمیر بھرپور انداز میں اٹھانا چاہیے،وطن عزیز پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی و تخریب کاری میں بھارت ملوث ہے،بی جے پی کے برسراقتدار آنے کے بعد مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں نہتے مسلمانوں کے قتل عام میں تیزی آئی ہے۔

اپنے مشترکہ بیان میں جماعةالدعوة سیاسی امور کے سربراہ پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی، مولانا امیر حمزہ اور حافظ خالد ولید نے کہاکہ بھارت پاکستان سے مذاکراتی عمل میں کبھی مخلص نہیں رہا اور ہمیشہ مذاکرات کی آڑ میں مقبوضہ کشمیر پر اپنا فوجی قبضہ مستحکم کرنے کی کوشش کی ہے۔

(جاری ہے)

حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ بھارت سرکار کے ہٹ دھرمی والے رویہ کو پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کرے اور کشمیریوں کے اعتماد کو بحال رکھے۔

انہوں نے کہاکہ بھارت نے پاکستان کے وجود کو کبھی دل سے تسلیم نہیں کیااور ہمیشہ تخریب کاری و دہشت گردی کے ذریعہ ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازشیں کی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر پر بھی اس کی آٹھ لاکھ فوج مسلط ہے اور نت نئے طریقوں سے نہتے کشمیریوں کی نسل کشی کی جارہی ہے۔حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ دنیا بھر میں اپنے سفارت خانوں کو متحرک کرے اور کشمیریوں پر بھارتی مظالم کو اجاگر کیا جائے۔

کشمیری پاکستان کو اپنا وکیل سمجھتے ہیں اور الحاق پاکستان کیلئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں ہمیں ان کی ہرممکن مددوحمایت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ پاک بھارت مذاکرات اگرمسئلہ کشمیر کی بنیاد پر ہوں اور کشمیری قوم کو حق خود ارادیت ملے تو یہ خطہ امن کا گہوارہ بن جائے گا اور اگر مذاکرات میں مسئلہ کشمیر کو شامل نہیں کیا جاتا توپھریہ پہلے کی طرح اب بھی نتیجہ خیز نہیں ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ بھارت آٹھ لاکھ فوج کے ذریعہ کشمیریوں پر بدترین مظالم ڈھار ہا ہے لیکن اسے یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ نہتے کشمیریوں کی شہادتوں سے تحریک آزادی جموں کشمیر اور زیادہ مضبوط ہو گی اور بھارت سرکار کو بالآخر مقبوضہ کشمیر سے نکلنا پڑے گا۔