دولتِ اسلامیہ نے نمرود کے آثارِ قدیمہ پر بھی بلڈوزر چلا دئیے

جمعہ 6 مارچ 2015 12:04

دولتِ اسلامیہ نے نمرود کے آثارِ قدیمہ پر بھی بلڈوزر چلا دئیے

بغداد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔06مارچ۔2015ء)عراقی حکام نے کہاہے کہ ملک میں سرگرم شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے آثار قدیمہ میں شمار ہونے والے شہر نمرود کو بھی تباہ کر نا شروع کردیا عراق کی وزارتِ سیاحت نے کہا ہے کہ شدت پسند اس سلسلے میں بلڈوزر اور دیگر بھاری مشینری استعمال کر رہے ہیں اور ان کھنڈرات کا نام و نشان مٹانے کے لیے کوشاں ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق نمرود کا شہر 13ویں صدی قبل مسیح میں موصل کے نزدیک دریائے دجلہ کے کنارے بسایا گیا تھاعراقی صوبے نینوا میں واقع یہ کھنڈرات قدیم میسوپوٹیمیا کی آرمینیائی تہذیب کی اہم ترین باقیات میں سے ہیں۔نمرود کی تباہی کی اطلاعات نے عالمی سطح پر آثارِ قدیمہ کے تحفظ کے سلسلے میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔کچھ ماہرین کے مطابق ان آثار کی تباہی طالبان کے ہاتھوں 2001 میں افغان صوبے بامیان میں بدھا کے مجسموں کی تباہی جیسی ہے۔

(جاری ہے)

دولتِ اسلامیہ نے کچھ عرصہ قبل موصل کے عجائب گھر میں موجود آثارِ قدیمہ خصوصاً انمول مجسموں کی تباہی کی ایک ویڈیو بھی جاری کی تھی۔ ویڈیو میں سیاہ عبا پہنے ایک شخص کو دکھایا گیا جو مجسموں کو دھکیلتا اور پھر بھاری ہتھوڑوں اور سوراخ کرنے والی مشینوں سے انھیں تباہ کرتا ہے۔دولتِ اسلامیہ کی ویڈیو میں عراق میں آثارِ قدیمہ کے مقام بابِ نرغال پر بھی مجسموں کی تباہی دکھائی گئی ہے۔