سعودی عرب کا جوہری ہتھیاروں کی ٹیکنالوجی تک رسائی کا پاکستان کے ساتھ غیر رسمی معاہدہ ہے، امریکہ

جمعہ 6 مارچ 2015 14:22

سعودی عرب کا جوہری ہتھیاروں کی ٹیکنالوجی تک رسائی کا پاکستان کے ساتھ ..

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔06مارچ۔2015ء ) برطانوی ا خبار”فنانشل ٹائمز“ لکھتا ہے کہ جان کیری نے تشویش کا شکار خلیجی ممالک کو ایران کے جوہری معاہدے پر یقین دلادیا ہے۔ جان کیری کے دور ے کے دوران پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف بھی ریاض میں موجود ہیں جب کہ نئے سعودی فرماں رواں کے ساتھ نواز شریف نے کئی اہم امور پر بات چیت کرنی ہے۔

نواز شریف کے متوازی دورے کوواشنگٹن میں نوٹ کیا گیا ہے اور امریکا میں خاص کر ان قیاس آرائیوں کو مسلسل ہوا دی جارہی ہے کہ اگر پاکستان سے جوہری ہتھیاروں کی کبھی سعودی عرب کو ضرورت محسوس ہوئی تو سعودی عرب کا جوہری ہتھیاروں کی ٹیکنالوجی تک رسائی کا پاکستان کے ساتھ ایک غیر رسمی معاہدہ ہے۔ سی آئی اے کے سابق عہدے دار بروس ریڈل کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں قیاس آرائی ہے کہ سعودی عرب نواز شریف سے یہ یقین دہانی چاہتا ہے کہ ایران کے ساتھ مذاکرات کی نوعیت جو بھی رخ اختیار کرے وہ بہتر معاہدہ ہویا نہ ہو، پاکستان کو سعودی عرب کی سیکورٹی کی دیرینہ وابستگی کو برقرار رکھنا ہوگا۔

(جاری ہے)

ہنڈرسن کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کی براہ راست تنقید اور نواز شریف کا دورہ ،سعودی عرب کی طرف سے بھیجے گئے اشارے ہیں۔

اخبار کے مطابق واشنگٹن میں اس سے بھی تشوش پیدا ہوئی کہ سعودی عرب نے جنوبی کوریا کے ساتھ دو جوہری ری ایکٹر کا معاہدہ کرلیا۔ اخبار لکھتا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے دورے کا مقصد سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک پر ان کی سیکورٹی کے امریکی عزم کوبحال کرنا ہے جو ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات کی پیش رفت پر ان ممالک میں تشویش کا باعث بنی۔

ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کے بعد جان کیری سوئٹزرلینڈ سے سعودی عرب پہنچے۔جان کیری کا دورہ سعودی عرب اسرائیلی رہنما بنجمن نیتن یاہو کی امریکی کانگریس میں متنازع تقریر کے دو دن بعد ہو رہا ہے۔ تقریر میں اسرائیلی رہنما نے امریکی قانون سازوں پر زور دیا تھا کہ وہ تہران کے ساتھ کسی بھی جوہری معاہدے کی مخالفت کریں۔واشنگٹن کی خلیجی اتحادیوں نے نیتن یاہو کی طرح عوامی سطح پر ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات پر میں ا پنے شکوک و شبہات کا اظہار نہیں کیا۔

اگرچہ وہ ایران کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کے متعلق فکرمند ہیں۔جان کیری نے سعودی فرمانرواں شاہ سلمان ملاقات کی اور خلیج تعاون کونسل کے وزرائے خارجہ، سعودی عرب کے وزیر خارجہ سعود الفیصل اور ڈپٹی کراؤن پرنس محمد بن نائف کے ساتھ الگ الگ ملاقاتیں کیں۔امریکی تھنک ٹینک واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ کے سعودی امور کے ماہر سائمن ہینڈرسن کا کہنا ہے کہ اگر سعودی عرب اور دیگر ریاستیں خوش ہوتیں تو جان کیری کو ان سے ملاقات کی ضرورت نہیں تھی لیکن ہر اشارہ بتا رہا تھا کہ وہ خوش نہیں۔

خلیجی ریاستیں ایران کے جوہری معاہدے سے خوش نہیں۔حوثی باغیوں نے تشویش پیدا کی اور حال ہی میں ایران اور صنعا کے درمیان فضائی رابطے سے مزید خدشات نے سر اٹھایا۔ اوباما انتظامیہ کواپنی جوہری ڈپلومیسی پر تنقید کا سامنا ہے ان سے مشرقی وسطیٰ میں ہتھیاروں کی دور شروع ہوجائے گی۔