ملائیشین طیارے کو خلائی مخلوق نے اغوا کیا یا روس نے چرایا؟

ہفتہ 7 مارچ 2015 12:06

ملائیشین طیارے کو خلائی مخلوق نے اغوا کیا یا روس نے چرایا؟

(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7مارچ2015ء) ملائیشیا ائیر لائنز کی پرواز ایم ایچ 370 کو غائب ہوئے ایک سال ہونے کوہے۔اس حادثے کی وجوہات پر ابھی تک پردہ پڑا ہوا ہے۔حادثے کی اصل وجہ سامنے نہ آنے کے باعث جہاز اور اس کے 239 مسافروں کے حوالے سے درجنوں مفروضے قائم کیے جا رہے ہیں۔ ایک مفروضے کے مطابق جہاز اور اس کے بدقسمت مسافروں کو خلائی مخلوق نے اغوا کیا ہے۔

کچھ سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ جہاز جنوبی بحر ہند کے اس علاقے میں گرا ہے جہاں اسے تلاش نہیں کیا جا رہا ۔ نیویارک کے کچھ ماہرین نے اس معاملے میں زیادہ ہی جوش و خروش کا مظاہرہ کیا اور دوسرے سٹیلائٹ سے ڈیٹا بھی خریدا۔ انہوں نے کہا ہے کہ جہاز ریڈار سے بچنے کے لیے اپنے ملک کی سرحدوں کے ساتھ ساتھ شمال کی طرف اڑتا رہا اور قازقستان میں جا کر اتر گیا۔

(جاری ہے)

فرانس کی علاقائی ائیر لائن کے سربراہ نے ایک مفروضہ یہ بھی پیش کیا کہ جہاز ڈیاگو گارسیا میں امریکی بحری اڈے کی طرف اڑ رہا تھا کہ اسے امریکیوں مار گرایا۔ سب مفروضوں کے ساتھ ساتھ ایک بات پر سب کا اتفاق ہے کہ اس حادثے کے بارے میں ابھی بہت سی باتیں معلوم نہیں ۔

بوئنگ 777 نے 8 مارچ 2014 کو کوالالمپور سے بیجنگ کے لیے پرواز کی اورکچھ دیر بعد ہی اس کا رابطہ ائیر ٹریفک کنترول سے ختم ہوگیا۔

اس کے بعد جہاز کے ساتھ کیا ہوا، ایک سال ہونے کے بعد بھی اسی کے بارے میں گرما گرم بحث جاری ہے۔ ملائیشیا ائیر فورس کا کہنا ہے کہ اس کے ریڈار کے مطابق جہاز نے مڑ کر جزیرہ نما مالے کو عبور کیا اورشمال مغربی ساحل پر ریڈار کی رینج سے نکل گیا۔ ملائیشین تفتیش کندگان برطانوی ادارے کے اس تجزیے پر بھی غور کر رہے جس میں کہا گیا ہے کہ جہاز شمالی بحر ہند میں تباہ ہونے سے پہلے جنوب کی طرف مڑا اور کئی گھنٹوں تک اڑتا رہا۔

ان نتائج پر ہوابازی سے منسلک بلاگرز اور فری لانس تفتیش کرنے والوں نے رفتار اور جیٹ کے تیل کے جلنے کے حوالے سے کئی سوالات اٹھائے ہیں۔ملائیشین ملٹری پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں جس نے کہا ہے کہ جہاز کے مڑنے پر اس نے ، اس وجہ سے کوئی ایکشن نہیں لیا کہ جہاز اپنے ہی ملک کا ہے۔ملائیشیا کی حکومت نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ اس نے جہاز کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات چھپائی ہیں۔

ملائیشیا کا کہنا ہے کہ اس کی پوزیشن ابھی بھی پہلے والی ہی ہے۔ ایک آزاد تفتیش کنندہ نے جہاز کے ملبے کے بحرہند سے ملنے کی سختی سے تردید کی۔نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے ایک آزاد گروپ ، جس کے پاس درجنوں سیٹلائٹ، ڈیٹا، میتھ اور ہوابازی کے ماہرین ہیں ، نے ملبے کو کباڑ کا ڈھیر قرار دیا۔ سب لوگ اپنے اپنے پیش کیے مفروضوں اتنے سخت ہو گئے ہیں کہ ایک سابق پائلٹ نے اپنے بلاگ میں آسمانی بجلی کی چمک کا لفظ استعمال کرنے والوں کو ہی بلاک دیا۔

ایک دوسرے ماہر کو بھی بہت سے بلاگز سے بلاک کر دیا جس نے سارے معاملے میں کئی سوال اٹھائے تھے۔ نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے آزاد گروپ نے کہنا ہے کہ اُن کے تجزیے کے مطابق جہاز جنوبی بحر ہند میں سیون آرک کے قریب ہے۔اس وقت آسٹریلیا کی سرکردگی میں عالمی ٹیم جہاز کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہے۔ آزاد گروپ کا کہنا ہے کہ جہاز کے متعلق جو بھی اطلاع ہو ، اسے جہاز میں سوار مسافروں کے عزیزواقارب سے شیئر کرنا ضروری ہے۔ سب لوگوں کا یہ جاننا ضروری ہے کہ ان کے عزیزوں کے ساتھ کیا ہوا۔

متعلقہ عنوان :