پٹرول بحران، انکوائری کمیٹی کی بیشتر سفارشات نظرانداز

حکومت نے تاحال پی ایس او کے منیجنگ ڈائیریکٹرکے عہدے کیلئے درخواستوں کی طلبی کا اشتہار نہیں جاری کیا،ذرائع

پیر 9 مارچ 2015 15:09

پٹرول بحران، انکوائری کمیٹی کی بیشتر سفارشات نظرانداز

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔09مارچ۔2015ء)حکومت نے پٹرول بحران کے حوالے سے قائم انکوائر کمیٹی کی بیشتر سفارشات نظراندازکردیا۔ذرائع کے مطابق جنوری میں پٹرولیم کے بحران نے ملک کے کئی حصوں کو مفلوج کردیا تھا، اس سلسلے میں وزیراعظم کے ایک خصوصی معاون کی سربراہی میں قائم کی گئی ایک انکوائری کمیٹی کی سفارشات پر مکمل طور پر عملدرآمد کرتے ہوئے حکومت ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔

بیرسٹر ظفر اللہ خان کی سربراہی میں اس کمیٹی نے پٹرولیم مصنوعات کی مارکیٹنگ (فیڈرل کنٹرول) ایکٹ 1974ء کے سیکشن 7 کے تحت پاکستان اسٹیٹ آئل کے مینجمنت بورڈ کو اس کے افعال کی انجام دہی میں ناکامی کاذمہ دار قرار دیا تھا۔ انکوائری رپورٹ میں اس ایکٹ کے تحت سفارش کی گئی تھی کہ حکومت فوری طور پر موجودہ بورڈ کو معطل کردے اور پیشہ ورانہ خطوط پر نئے بورڈ کا تقرر کرے اور بورڈ کے موجودہ اراکین کو مستقبل میں اس طرح کی دیگر ذمہ داریوں کے لیے بلیک لسٹ کیا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

انکوائری کمیٹی سے قریب ایک اہلکار نے بتایا کہ حکومت کے اندر موجود ایک بااثر لابی کی خواہشات کے پیش نظر کمیٹی کی سفارشات پر جزوی طور پر عملدرآمد کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جبکہ اس بورڈ کو گزشتہ مہینے کی ابتدا میں معطل کردیا گیا تھا، تاہم اس کے اراکین میں سے ایک جو ’آڈٹ اینڈ فنانس کمیٹی‘ کے سربراہ بھی ہیں، کو انکوائری رپورٹ میں کیے گئے مطالبے کے تحت مستقبل میں اس طرز کی ذمہ داریوں کے لیے بلیک لسٹ کرنے کے بجائے تین ماہ کے لیے قائم مقام مینجنگ ڈائریکٹر بنادیا گیا۔

عام طور پر کمپنیوں کے برعکس جس میں ایک بورڈ آف ڈائریکٹرز ذمہ دار ہوتا ہے، پی ایس او میں زیادہ بڑے انتظامی مسائل کے لیے مینجمنٹ بورڈ کی جانب سے رہنمائی کی جاتی ہے۔اس بورڈ کی آڈٹ اینڈ فنانس کمیٹی عام طور پر درآمدات کے لیے مالی انتظامات پرکمپنی کی رہنمائی کرتی ہے۔دوسرے یہ کہ اس بورڈ کے دیگر اراکین کو ان کی ذمہ داریوں سے سبکدوش کردیا گیا، لیکن انہیں بلیک لسٹ نہیں کیا گیا تھا۔

ستم ظریفی دیکھئے کہ آمدنی کے لحاظ سے ملک کی سب سے بڑی کمپنی کو اس وقت ایک مینجمنٹ بورڈ کے بغیر چلایا جارہا ہے۔فروری کے پہلے ہفتے میں وزیراعظم نے کمیٹی کی سفارشات پر بھی تیس اپریل سے قبل ایک کل وقتی مینجنگ ڈائریکٹر کی تقرری کا حکم دیا تھا۔نو مارچ تک حکومت نے تاحال اس عہدے کے لیے درخواستوں کی طلبی کا اشتہار نہیں جاری کیا ہے۔اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن بدانتظامی پر سیکریٹری، ایڈیشنل سیکریٹری اور وزارتِ پٹرولیم کے ڈائریکٹر جنرل (آئل) کے خلاف تادیبی کارروائی کرے۔

ایک سرکاری قانونی ماہر کو ابتداء میں انکوائری کی کارروائی کو یقینی بنانے کے لیے منسلک کیا گیا تھا، جو محتاط انداز سے شروع کی گئی تھی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سپلائی چین کے سینئر منیجروں کی جانب سے نے اکتوبر سے پی ایس او اور پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کے درمیان انتظامی خامی کی نشاندہی کی گئی تھی۔پی ایس او میں نچلے درجے کے ایگزیکٹیوز کا دسمبر میں کہنا تھا کہ پٹرول کی قلّت بڑھ رہی ہے، یہ بات ریکارڈ پر موجود ہے۔