ویرات کوہلی سے میرا موازنہ کرنا درست نہیں ، میں تیسرے نمبر پر بیٹنگ کروں یا کوہلی میرے نمبر پر بیٹنگ کریں، عمر اکمل

جمعرات 12 مارچ 2015 14:24

ویرات کوہلی سے میرا موازنہ کرنا درست نہیں ،  میں تیسرے نمبر پر بیٹنگ ..

ایڈیلیڈ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12مارچ۔2015ء) پاکستانی کرکٹ ٹیم کے بیٹسمین عمر اکمل اس بات کو حقیقت پسندی نہیں سمجھتے کہ دنیا ان کا موازنہ بھارتی کرکٹر ویرات کوہلی سے کرتی ہے لیکن وہ یہ نہیں دیکھتی کہ یہ دونوں بیٹسمین کس نمبر پر بیٹنگ کررہے ہیں۔ اپنے ایک انٹرویو میں عمر اکمل نے کہا کہ ویرات کوہلی سے میرا موازنہ کرنا درست نہیں ہے۔

یہ موازنہ اسی وقت ہو سکتا ہے جب میں تیسرے نمبر پر بیٹنگ کروں یا کوہلی میرے نمبر پر بیٹنگ کریں۔‘عمراکمل سے جب پوچھا گیا کہ کیا آپ نے ٹیم مینیجمنٹ سے اپنی اس خواہش کا اظہار نہیں کیا کہ آپ اوپر کے نمبر پر بیٹنگ کرنا چاہتے ہیں؟ تو عمراکمل نے گیند ٹیم مینجمنٹ کے کورٹ میں ڈال دی۔’ ٹیم مینجمنٹ سے اس خواہش کا اظہار اس وقت کروں جب وہ فرسٹ کلاس کرکٹ دیکھے۔

(جاری ہے)

میری مینجمنٹ کو پتہ ہے کہ میں فرسٹ کلاس کرکٹ کس نمبر پر کھیلتا ہوں۔ اب میں انھیں کیا بتاوٴں، لیکن وہ وقت دور نہیں جب ٹیم مینجمنٹ مجھ پر بھروسہ کرتے ہوئے مجھے اوپر کے نمبر پر بیٹنگ کرنے کا موقع دے گی۔‘عمر اکمل تسلیم کرتے ہیں کہ اس عالمی کپ میں وہ کوئی بڑی اننگز کھیلنے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔’میں اپنے کوچز کے ساتھ سخت محنت کر رہا ہوں اور میری کوشش ہے کہ میں اپنی اننگز کو بڑے سکور میں تبدیل کر سکوں۔

میں چاہوں گا کہ آنے والے میچوں میں بڑا سکور کر سکوں۔‘یاد رہے کہ اس عالمی کپ میں عمر اکمل نے پانچ اننگز میں صفر، 59، 33، 19 اور 13 رنز جیسی غیرمتاثر کن کارکردگی دکھائی ہے۔عمر اکمل پر ایک اور اعتراض یہ بھی ہوتا ہے کہ وہ وکٹ کیپنگ کرتے ہوئے کافی کیچ ڈراپ کرتے ہیں جس پر وہ یہ یاد دلاتے ہیں کہ وہ ریگولر وکٹ کیپر نہیں ہیں۔’میں ٹیم کی ضرورت کے مطابق وکٹ کیپنگ گلوز پہنتا ہوں۔

میں نے اپنا کریئر بیٹسمین کی حیثیت سے شروع کیا تھا اور فرسٹ کلاس اور انڈر 19 میں بولنگ بھی کی ہے۔ بیٹنگ کے ساتھ ساتھ وکٹ کیپنگ آسان نہیں ہے۔‘عمراکمل سابق فاسٹ بولر شعیب اختر کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ کرکٹ پر بات کریں ذاتی زندگی کو مت اچھالیں۔’ شعیب اختر بھارتی چینلوں پر بیٹھ کر پاکستانی کرکٹروں کی نقلیں اتار رہے ہیں جو مناسب نہیں ہے۔ وہ کرکٹ پر تنقید کریں ذاتیات پر نہیں۔’وہ میری وکٹ کیپنگ پر تنقید کرتے ہیں، انھیں یہ بھی معلوم ہوناچاہیے کہ جب میں وکٹ کیپر نہیں ہوتا تو میری فیلڈنگ کیسی ہوتی ہے۔ شعیب اختر خود کتنے اچھے فیلڈر تھے یہ سب کو معلوم ہے۔ پہلے وہ اپنے گریبان میں جھانکیں۔

متعلقہ عنوان :