بھارتی وزیراعظم نے ایگزیکٹو کمیٹی سے ہیمامالنی اورنجمہ ہیبت اللہ کو خارج کردیا ،شتروگھن سنہا شامل

جمعہ 13 مارچ 2015 16:41

بھارتی وزیراعظم نے ایگزیکٹو کمیٹی سے ہیمامالنی اورنجمہ ہیبت اللہ کو ..

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13مارچ۔2015ء ) بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی نے اداکارہ ہیمامالنی اور پارٹی کی جوشیلی رہنما نجمہ ہیبت اللہ کو پارٹی کی اعلیٰ ترین کمیٹی سے خارج کردیا ، نئی ٹیم میں فلمی اداکاروں شتروگھن سنہا اور ونود کھنّہ سمیت سابق کرکٹر نووجوت سنگھ سدھو کو شامل کرلیا گیا ۔بھارتی میڈیاکے مطابق بے جی پی کی نومہینے سے زیادہ عرصے کی حکومت کے بعد پارٹی کے صدر امیت شاہ نے پارٹی کی نیشنل ایگزیکٹیو میں ردوبدل کرتے ہوئے اس کے اراکین کی تعداد میں اضافہ کیا جو پہلے 75 تھی اب 111 ہوگئی ہے۔

توقع ہے کہ اس نئے پینل کا پہلا اجلاس بنگلور میں اپریل کے دوران ہوگا۔نیو ایگزیکٹیو میں شامل کیے گئے اعلیٰ سطح کے رہنماوٴں میں واجپائی، ایڈوانی اور جوشی کیساتھ وزیراعظم نریندرا مودی اور یونین منسٹر راجناتھ سنگھ، ارون جیٹلی، سشما سوراج، وینکائش نائیڈو، نیتن گڈکری اور روی شنکر پرشاد شامل ہیں۔

(جاری ہے)

نئے آنے والوں میں یونین منسٹر اننتھ کمار، تھاور چند گہلٹ، جے پی نڈا، ہرش وردھن، دھرمیندرا پردھان، پرکاش جوادیکر، رادھا موہن سنگھ، نرملہ سیتارام، کرن رجاجو اور مہیش چندرا شرما شامل ہیں۔

ماں بیٹے کی جوڑی مانیکا گاندھی اور ورون گاندھی کے علاوہ نیشنل ایگزیکٹیو میں ایس ایس آہلووالیہ، سبرامنیم سوامی، یوگی ادیاناتھ اور سادھوی نرنجن کو بھی شامل کیا گیا ہے۔آٹھ ریاستوں میں جہاں بی جے پی کی حکومت قائم ہیں، ان ریاستوں کے آٹھوں وزرائے اعلیٰ، دو نائب وزرائے اعلیٰ، چودہ سابق وزرائے اعلیٰ اور تین سابق نائب وزرائے اعلیٰ کو بھی نیشنل ایگزیکٹیو کے اجلاسوں میں مستقلاً مدعو کیا جائے گا۔

ایک اہم ردّوبدل کے تحت بی جے پی کے صدر نے نیشنل ایگزیکٹیو کے تین اراکین کو چالیس خصوصی طور پر مدعو کیے جانے والے افراد کی فہرست میں منتقل کردیا ہے، جبکہ دس اراکین کو خارج کردیا ہے۔اس کے علاوہ تمام قانون ساز اسمبلی اور پارٹی کی قانون سازکونسل کے رہنماوٴں، ریاستی صدور، تمام جنرل سیکریٹریز (تنظیمی) کو نیشنل ایگزیکٹیو کے اجلاس میں خصوصی طور پر مدعو کیا جائے گا۔

نیشنل ایگزیکٹیو سے نکالے جانے والے قابلِ ذکر نام جنہیں بطور مستقل رکن یا خصوصی مدعوکیے جانے والے اراکین کی فہرست میں منتقل نہیں کیا گیا، میں یونین منسٹر نجمہ ہیپت اللہ، متھرا سے رکن پارلیمنٹ ہیما مالنی، وکیل پنکی آنند، این سی سائنا اور راماداس اگروال شامل ہیں۔یاد رہے کہ ضعیف العمر واجپائی کو کئی سالوں سے عوامی اجتماعات میں نہیں دیکھا گیا ہے، اور ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ بڑھاپے کے مسائل کا شکار ہیں۔

بی جے پی دہلی اسمبلی کے حالیہ انتخابات میں شکست سے دوچار ہوئی تھی، جبکہ جموں و کشمیر میں ایک منتخب حکومت کی قیادت کے لیے اس کی بہت کم امنگیں پوری ہوسکی تھیں۔کہا جارہا ہے کہ بہار کے انتخابات بھی بی جے پی کے لیے ایک چیلنج بن جائیں گے، جہاں نچلی اور درمیانے درجے کی ذاتوں کا اتحاد دوبارہ سے اْبھر رہا ہے جو مودی کی زوال پزیر مقبولیت کے خلاف جائے گا۔

متعلقہ عنوان :