لاہور ہائیکورٹ، اندرون شہر میں غیر قانونی تعمیرات کیخلاف کیس کی سماعت 03اپریل تک ملتوی

جمعہ 13 مارچ 2015 23:21

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔13مارچ۔2015ء) لاہور ہائی کورٹ میں اندرون شہر میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کیس کی سماعت 03اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے عدالتی حکم پر عملدرآمد کی رپورٹ طلب کرلی اور توہین عدالت کی درخواست میں03اپریل کیلئے نوٹسز جاری کردئیے۔ ۔محمداظہر صدیق ایڈووکیٹ نے آصف علی مرز ا کی طرف سے دائر درخواست میں موقف اختیا رکیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں اندرون شہر میں غیر قانونی تعمیرات روک دیں تھیں اور قانون پر عملدرآمد کرنے کا کہا گیا تھا مگر ایسا نہیں ہورہا تھا دستاویزی ثبوت ساتھ لگای دی ہیں۔

جناب جسٹس سید منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا غیر قانونی تعمیرات جاری ہیں محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے بتایا کہ وال سٹی کی اعلیٰ افسران کو پیسے دے کر تعمیرات جاری ہیں رہائشی گھر تعمیر کرنے کا NOCجاری کیا جاتا ہے اور وہاں پر غیر قانونی وتجارتی تعمیرات جاری ہیں ۔

(جاری ہے)

جناب جسٹس سید منصور علی شاہ نے وال سٹی کے وکیل خرم چغتائی سے استفسار کیا کہ عدالتی حکم پر عملدرآمد کیوں نہیں ہورہا کیا غیرقانونی تعمیرات رک گئیں کیا رہائشی علاقوں میں تجارتی عمارتیں بنائی جارہی ہیں۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ رہائشی علاقوں میں کمرشل عمارتیں روک دی گئی ہیں ابھی تک صرف 30کمرشل مارکیٹ کے مالکوں نے رابطہ کیا ہے اور باقی کو 24مارچ تک کی تاریخ دی گئی ہے ۔ محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے بتایا کہ وال سٹی اتھارٹی کے اعلیٰ افسران کو علاقے میں غیر قانونی تعمیرات اور عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی پر اطلاع دی گئیں مگر یہ کام نہیں کررہا ان کے پاس مکمل سٹاف نہیں ہے نہ ہی بلڈنگ ریگولیشن بنائے ہیں جنا ب جسٹس سید منصور شاہ نے نے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل انوار حسین سے استفسار کیا کہ بلڈنگ بائی لازکیوں نہیں بنے انہوں نے عدالت کو بتایا کہ محکمہ قانون کے پاس یہ سارا کچھ جاچکا ہے جلد ہی قانون پاس کردیا جائے گا۔

محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ03سال ہوگئے ہیں وال سٹی کو بنے ہوئے اور اسی عرصہ کے دوران اندرون شہر کی حالت بگاڑدی گئی ہے صحافیوں نے غیر قانونی تعمیرات کی نشاندہی تو ان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا رہائشی عمارت کی اجازت لیکر تجارتی سرگرمیاں جاری ہیں عدالت نے صائمہ خواجہ ایڈووکیٹ اور ایک تعمیراتی انجنئیر کو عدالتی معاون بنایا تھا انہیں وہاں بھیجا جائے اور وہ اس بات کی تصدیق کرلیں گے کہ کتنی غیر قانونی تعمیرات جاری ہیں وال سٹی اتھارٹی کے افسران ملے ہوئے ہیں ہمیں ان پر یقین نہیں جناب جسٹس سید منصور علی شاہ نے ریمارکس دئیے کہ اندرون شہر میں کمرشل علاقے ہیں کیا اس کے علاوہ باقی علاقوں میں بھی تعمیرات جاری رکھی جاسکتی ہیں خرم چغتائی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی فیصلے پر ہر حال میں عملدرآمدہوگا اور کسی طرح کی بھی غیر قانونی تعمیرات نہیں ہونگی ۔

جناب جسٹس سید منصور علی شاہ نے عدالتی فیصلے کی عملدرآمد کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت03اپریل تک ملتوی کردی اور وال سٹی اتھارٹی کوہدایا ت جاری کیں کہ عدالتی معاونین کو تمام عمارتوں کا معائنہ کرایاجائے اور عدالتی معاونین بھی آئندہ تاریخ پر رپورٹ داخل کریں۔