بھارت کے بعد ”سوائن فلو“ پاکستان بھی پہنچ گیا‘ ملتان میں 2 افراد میں ”سوائن فلو’‘ کی تصدیق

ہفتہ 14 مارچ 2015 11:59

بھارت کے بعد ”سوائن فلو“ پاکستان بھی پہنچ گیا‘ ملتان میں 2 افراد میں ..

ملتان/واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14مارچ۔2015ء) ملتان میں دو افراد میں سوائن فلو وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جو اس وقت ایک مقامی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔محکمہ صحت کے اعلیٰ عہدیداروں نے ان دو مریضوں میں سوائن فلو ایچ 1 این 1 وائرس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے اس سے ملک میں صحت عامہ کو کوئی خطرہ نہیں ہے کیونکہ ان کے بقول گزشتہ چند سالوں میں سوائن فلو وائرس ایچ 1 این ون کی شدت بھی کم ہو گئی ہے اور اس کے علاج کی مناسب سہولتیں بھی میسر ہیں۔

عہدیداروں کے مطابق سوائن فلو سے متاثرہ دونوں مریض ملتان کے مقامی اسپتال میں داخل ہیں جہاں ان کو طبی سہولت فراہم کی جارہی ہے۔متاثرہ مریضوں میں سے ایک کی حالت اب بہتر ہے جسیجلد اسپتال سے فارغ کر دیا جائے گا جبکہ دوسرا مریض انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں زیر علاج ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر اسد حفیظ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ عالمی ادارہ صحت "ڈبلیو ایچ او" نے سوائن فلو کو صحت عامہ کے لیے خطرناک ترین امراض کی فہرست میں کم درجے پر منتقل کر دیا ہے کیونکہ اب یہ ماضی کی نسبت زیادہ خطرناک نہیں ہے۔

کچھ عرصہ پہلے سوائن فلو کی تشخیص ہونا یا ایچ ون یا این ون کی تشخیص ہونا صحت عامہ کی ایک ہنگامی حالت تصور کیا جاتا تھا تاہم کچھ عرصہ پہلے ڈبلیو ایچ او نے اس کو صحت عامہ کے لیے خطرے والی فہرست سے نکال کر اس کو نارمل موسمیاتی زکام کی فہرست میں شامل کر دیا ہے اس کا مطلب عام زبان میں یہ ہے کہ اب اس کوایک ہنگامی صورت حال اور صحت عامہ کے لیے خطرہ نہیں سمجھاجاتا ہے۔

ڈاکٹر اسد نے کہا کہ سوائن فلوقابل علاج مرض ہے اور حالیہ برسوں میں ہونے والی پیش رفت کی وجہ سے صحت کے ماہرین کو اس کے پھیلاوٴ کے بارے میں مکمل آگاہی ہے جو اس کو کنٹرول کرنے میں مدد گار ہوتی ہے۔اب آپ یوں سمجھیے کہ جس طرح نارمل نزلہ زکام ہو تا ہے اسی کی یہ ایک سخت قسم ہے لیکن بعض اوقات یہ موت کا بھی باعث بن سکتی ہے لیکن یہ کسی طرح بھی صحت عامہ کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ جیسا کہ کچھ عرصہ پہلے ایبولا تھا یا چند سال پہلے برڈ فلو، ایوین فلو یا سوائن فلو کو سمجھا جاتا تھا اس لیے اس سے کسی قسم کی پریشانی عوام کو نہیں ہونی چاہیئے

متعلقہ عنوان :