برطانوی خفیہ ادارے کو انٹرنیٹ جاسوسی کی کھلی اجازت

ہفتہ 14 مارچ 2015 13:19

برطانوی خفیہ ادارے کو انٹرنیٹ جاسوسی کی کھلی اجازت

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14مارچ۔2015ء) شہریوں کی آن لائن جاسوسی ایک انتہائی متنازع مسئلہ بن چکا ہے اور جہاں ایک طرف مختلف ممالک کی حکومتیں عوام کی جاسوسی کرنے پر مصر ہیں تو وہیں انسانی حقوق کی تنظیمیں اس کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔ اسی تنازع کے پیش نظر برطانیہ کی انٹیلی جنس اینڈ سیکیورٹی ایجنسی نے معاملے کا بغور جائزہ لیا اور بالآخر یہ اعلان کردیا ہے کہ عوام کی بڑے پیمانے پر جاسوسی میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ موجودہ دور میں ہیکنگ اور دہشت گردی جیسے خطرناک کے پیش نظر یہ ضرورت بن چکی ہے۔

متعدد مغربی ممالک کی ایجنسیاں نہ صرف اپنے عوام کی جاسوسی کرتی ہیں بلکہ دیگر ممالک کے عوام کی طرف سے بھی انٹرنیٹ پر بھیجی جانے والی ای میلز، تصاویر، ویڈیوز اور دیگر ابلاغ کی جاسوسی کرتی ہیں۔

(جاری ہے)

پارلیمانی کمیٹی کا کہنا ہے کہ کہ سائبر کرائم، جوہری دہشتگردوں اور داعش جیسی تنظیموں کی وجہ سے ریاستی مفادات خطرے میں ہیں لہٰذا انٹرنیٹ پر کئے جانے والے ابلاغ کی بڑے پیمانے پر جاسوسی وقت کی ضرورت اور قانون کے دائرے میں ہے۔

واضح رہے کہ امریکی اور برطانوی خفیہ ایجنسیاں دنیا بھر کے ممالک کے شہریوں کا پرائیویٹ ڈیٹا ان کی اجازت کے بغیر حاصل کرتی ہیں اور ان کی ذاتی نوعیت کی معلومات کی جاسوسی کرنے کی وجہ سے انتہائی متنازع کردار کی حامل سمجھی جاتی ہیں۔ مزید تشویشناک بات یہ ہے کہ اب مغربی ایجنسیوں کو ان ممالک کے قانون دانوں کی حمایت بھی حاصل ہو رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :