پام آئل کی قیمتوں میں کمی کے تناسب سے دس ماہ میں عوام کو 12سے 18روپے تک ریلیف فراہم کر چکے ہیں‘ بناسپتی مینو فیکچررز ایوسی ایشن

ہفتہ 14 مارچ 2015 15:05

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14مارچ۔2015ء) پاکستان بناسپتی مینو فیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ عالمی منڈی میں پام آئل کی قیمتوں میں کمی کے تناسب سے جولائی 2014سے فروری 2015ء تک عوام کو 12سے 18روپے تک ریلیف فراہم کر چکے ہیں ،ملوں کے پاس زیادہ سے زیادہ 10سے 15روزکا سٹاک موجود ہوتا ہے اگر مارکیٹ میں گھی اور خوردنی تیل کی قلت پیدا ہوئی تو صورتحال کو دوبارہ معمول پر آنے میں 20سے 25روز درکار ہوں گے،گھی اور خوردنی تیل کی انڈسٹری شوگر یا فلور ملز نہیں کہ مقامی فصل کی پیداوار سے کام چلایا جا سکتا ہے بلکہ اسکے لئے 80فیصد پام آئل درآمد کرنا پڑتا ہے ، ہماری کوشش ہے کہ تمام معاملات خوش اسلوبی سے طے ہوں ہم ملیں بند نہیں کریں گے لیکن سٹاک ختم ہونے کے بعد یہ ملیں خود بخود بند ہو جائیں گی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز میاں تصدق رسول ‘میاں عابد ‘ چوہدری وحید ‘ عمر اسلام خان اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے کہا کہ حکومت کے ساتھ دو سے تین ہفتوں سے مذاکرات کر رہے ہیں لیکن اچانک کریک ڈاؤن شروع کر دیا گیا اور ہماری ملیں سیل کر کے گرفتاریاں کی جارہی ہیں جسکی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بیورو کریسی صحیح اعدادوشمار فراہم نہیں کر رہی بلکہ حکومت کے خلاف سازش کر رہی ہے اگر ہمارے اندر قیمتیں کم کرنے کی مزید سکت ہوتی تو یہ اقدام اٹھا چکے ہوتے ۔ انہوں نے کہا کہ مارکیٹ میں گھی اور خوردنی تیل کی قلت آ چکی ہے اور ڈسٹری بیوٹرز کے پاس سٹاک دو سے تین روز میں ختم ہو جائے گا ۔ ملوں کے پاس دس سے پندرہ روز کا سٹاک ہوتا ہے لیکن جب ملیں سیل ہیں اور گرفتاریاں ہو رہی ہیں تو ہم کیسے آگے چل سکتے ہیں اور مارکیٹ میں قلت پیدا ہو گئی تو اسے معمول میں واپس آنے میں 20سے 25لگیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات میز پر ہوتے ہیں بندوق کی نوک پر نہیں ہوتے حکومت کو آگاہ کر چکے ہیں کہ مزید قیمتیں کم نہیں کر سکتے لیکن ہم پھر بھی معاملات کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسز اور ڈیوٹی کی مد میں 65ارب روپے خزانے میں جمع کراتے ہیں لیکن حکومتی رویہ انصاف پر مبنی نہیں۔