متاثرین شمالی وزیرستان کے سینکڑوں بچے غذائی قلت کے شکار، مقامی بچے بھی شامل

پیر 16 مارچ 2015 20:32

متاثرین شمالی وزیرستان کے سینکڑوں بچے غذائی قلت کے شکار، مقامی بچے ..

پشاور( رحمت اللہ شباب ۔اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔16 مارچ۔2015ء) بندوبستی علاقوں میں مقیم متاثرین شمالی وزیرستان کے سینکڑوں بچے غذائی قلت کے شکار،بعض علاقوں میں مقامی بچے بھی شامل ہیں،بروقت اقدامات نہ اٹھائے گئے ،تو” تھر“جیسی صورت حال پیداہونے کا خدشہ ہے،اس سلسلے میں عالمی ادارہ صحت کی تعاون سے سوشل سروسزپروگرام نے ایف آر بنوں کے چار یونین کونسلوں میں ایک سروے کا اہتمام کیاگیا،جس میں تختی خیل بکا خیل ،زیرکی پیر با خیل ،خاندر خانخیل اور محمد خیل یونین کونسل شامل کئے گئے تھے،سروے میں چھ ماہ سے لے کرپانچ سال تک کی عمر کے 8146بچوں کی سکرینگ کی گئی،جس میں 5850مقامی آبادی اور 2296بچے متاثرین شمالی وزیرستان شامل کئے گئے،جب ان تمام بچوں کی غذائی حیثیت کامعائنہ کیا گیا،تو یہ نتائج سامنے آئے کہ 250سے زائد بچے شدید نوعیت کے جبکہ 646بچے درمیانی درجے کی غذائی قلت کا شکار نکلے،اس بارے سوشل سروسز پروگرام کے سربراہ شفیق الرحمن یوسف زئی کاکہناتھا کہ مذکو رہ چار یونین کونسلوں میں غذائی قلت کا شکار 65فیصد بچوں کو عالمی ادارہ خوراک کے تعاؤن سے ادویات اور علاج کی مفت سہولیات فراہم کی جارہی ہے ان کا مذیدکہناتھا کہ اس حوالے سے لوگوں میں شعور بیدار کرنے کی اشد ضرورت ہے،تاکہ وہ بچوں کی خوراک سمیت دودھ پلانے والی ماؤں اور حاملہ خواتین کی بنیادی مسائل کے بارے اگاہی حاصل ہو،ان کا کہناتھا کہ سروے کے دوران بچوں کے علاوہ سینکڑوں ایسی خواتین کی بھی نشاند ہی کر لی گئی ہے،جو غذائی قلت کی شکار تھی،انہوں نے کہاکہ مذکورہ چار یونین کونسلوں میں سروے سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ یہاں پر مقیم شمالی وزیرستان متاثرین کے علاوہ مقامی بچے اور مائیں بھی غذائی قلت کا شکارہیں، جس کی بنیادی وجہ ایف آر بنوں میں امدادی ادارے اور صوبائی حکومت کی عدم دلچسپی ہے،اس بارے ملک غلام خان مداخیل کا کہناتھاکہ یہی مسئلہ صرف ایف آر بنوں کے چاریونین کونسلوں تک محدود نہیں ہے،کیونکہ ڈیر ہ اسماعیل خان،لکی مروت،نورنگ،بنوں،ٹانک اور گومل میں لاکھوں بے گھرمہاجرین کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں،جہاں ان کے مسائل دوگنے ہیں،مگر محسوس ہوتاہے کہ اس حوالے سے وہاں پرکسی قسم کی سروے نہیں ہوئی ہے، انہوں نے کہاکہ اگر بروقت اقدامات نہیں اٹھائے گئے،تو ”تھر“ جیسے صورت حال پیداہونے کا خدشہ ہے،

متعلقہ عنوان :