ملکی معیشت میں خواتین کی شرکت کو فروغ دینے کیلئے ہینڈ ی کرافٹس کے شعبہ کو ترقی دی جائے،شاہ فیصل آفریدی

بدھ 18 مارچ 2015 17:09

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18مارچ۔2015ء) پاک چین جوائینٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شاہ فیصل آفریدی نے حکومت پاکستان پر زور دیا ہے کہ ملکی معیشت میں خواتین کی شرکت کو فروغ دینے کیلئے ہینڈ ی کرافٹس کے شعبہ کو ترقی دی جائے اور اس مقصد کیلئے ہنڈی کرافٹس کی چینی صنعت کو پاکستان منتقل کیا جائے۔ یہاں جاری شدہ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ہیڈی کرافٹس کی صنعت واحد شعبہ ہے جس کا تعلق براہ راست خواتین کی مہارتوں سے ہے۔

لہٰذاہ ا س شعبہ کو ترقی دیکرخواتین کی تقریباََ نصف آبادی کو معاشی طور پر بااختیار بنایا جا سکتا ہے اور چین کی ہینڈی کرافٹس کی صنعت کی پاکستان منتقلی اس ضمن میں مہمیز کا کردار انجام دے دے سکتی ہے۔ انہوں نے بتا یا کہ چین کا شمار ہنڈ ی کرافٹس کی مصنوعات تیار کرنے والے بڑے ممالک میں ہوتا ہے اور عالمی منڈی میں فروخت ہونے والی ہنڈی کرافٹس میں تقریباََ تیس فیصدی مصنوعات چین سے تیار ہو کر آرہی ہیں۔

(جاری ہے)

لیکن چین میں ہونے والی تیکنیکی ترقی کی وجہ سے وہاں دستکاریاں بھی مشینوں پر منتقل ہو چکی ہیں۔ مزید براں اس وقت چین میں لیبر فور س مہنگی ہونے کی وجہ سے ہینڈی کرافٹس کی صنعت کو چیلنجوں کا سامنا ہے۔اس لئے ان حالات میں پاکستان کیلئے بہتر ہوگا کہ ہنڈ ی کرافٹس کے شعبہ میں چین کے ساتھ اشتراک عمل کو فروغ دیا جائے اور بائی بیک گارنٹی کے بنیاد پر پاکستان میں مشترکہ سرمایہ کاری کے ایسے منصوبے وضع کئے جائیں جن میں خام مال اور تنخواہیں چینی سرمایہ کار دیں اور عالمی منڈی میں درکار دستکاریاں پاکستان میں پاکستانی ہنر مند خواتین کے توسط سے تیار کی جائیں۔

لہٰذاہ شاہ فیصل آفریدی نے کہا کہ اس طرح نہ صرف پاکستان کے دیہی علاقوں میں موجود ہنر مند خواتین کی کثیر ورک فورس کو اقتصادی طور پر با اختیا ر بنایا جا سکے گا بلکہ اس سے پاکستان ہینڈی کرافٹس کے حوالے سے چین کا مینوفیکچرنگ ہاؤس بن جائے گا۔انہوں نے کہا کہ خوش قسمتی سے ہنڈی کرافٹس کے شعبہ سے متعلقہ مصنوعات کی تیاری اور برآمدات کے حوالے سے پاکستان اور چین کے طور اطوار پہلے ہی املتے جلتے ہیں۔

پاک چین جوائینٹ چیمبر کے صدر نے بتا یا کہ پاکستان میں خواتین کی تقریباََ 65 فیصدی آبادی دستکاریوں کے ہنر سے وابستہ ہیں۔عالمی اور قومی سطح پر مقبو ل اجرک،فارسی قالین، جندی، کھیس،چوڑیوں اور سرامکس ، کڑھائی، کاشی، رلی، تھاری قالین اور لکڑی کی کنندہ کاری سمیت متعدد ہنڈی کرافٹس کی تیار ی میں خواتین کا ہی عمل دخل ہے۔ مگر افسوس کہ فنانسنگ ، مارکیٹنگ ، بجلی اور سستے خام مال کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہنر مند خواتین مشکلات سے دوچار ہیں۔

لہٰذاہ شاہ فیصل نے کہا کہ ہیندی کرافٹس کے شعبہ میں خواتین کو معاشی طور پر با اختیار بنانے کیلئے ضروری ہے کہ ان کیلئے نہ صرف بنکوں سے قرضوں کا باآسان اور ارزاں حصول ممکن بنا یا جائے بلکہ خریداروں اور خواتین کاریگروں کے درمیاں مڈل مین کے کردار کو ختم کر تے ہوئے براہ راست کاروباری لین دین کی حوصلہ افزائی کی جائے۔نیز خواتین کوانٹر نیٹ مارکیٹنگ کے جدید طریقوں کے بارے میں بھی آگاہی دی جائے