مشترکہ مفادات کونسل کا 18سال بعد چھٹی مردم شماری کرانے کا فیصلہ،ملک بھر میں بیک وقت ہونے والی مردم شماری کا آغاز آئندہ سال مارچ میں ہوگا، پاک فوج کی خدمات لی جائیں گی، اخراجات تمام صوبے اپنے حصے کے مطابق ادا کریں گے، سی سی آئی کے اجلاس میں پاکستان ہلال اتھارٹی کے قیام کے بل ، پیٹرولیم پالیسی 2009ء اور 2012ء اور ماڈل پیٹرولیم کنسیشن ایگریمنٹ میں ترمیم کی منظوری ،صوبے اٹھارویں ترمیم کے تحت وفاق سے منتقل سرکاری ملازمین کے معاملات حل کرنے کیلئے قواعد و ضوابط تیار کریں، نئی توانائی پالیسی پر مزید مشاورت کرکے صوبوں کے اعتراضات دور کئے جائیں ، وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں وزارت پانی وبجلی کو ہدایت، پٹ فیڈر کینال او رکیرتھر کینال میں پانی کمی فراہمی کا معاملہ موخر

بدھ 18 مارچ 2015 19:43

مشترکہ مفادات کونسل کا 18سال بعد چھٹی مردم شماری کرانے کا فیصلہ،ملک ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18 مارچ۔2015ء) مشترکہ مفادات کونسل نے 18سال بعد چھٹی مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا ہے ، یہ مردم شماری آئندہ سال مارچ میں ہوگی اور پورے ملک میں بیک وقت مردم شماری کی جائے گی ، مردم شماری کو یقینی بنانے کیلئے پاک فوج کی خدمات لی جائیں گی۔ اس بات کا فیصلہ وزیراعظم نواز شریف کی صدارت میں ہونیوالے اجلاس میں کیا گیا جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور کونسل کے ارکان نے شرکت کی ، اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ کے اعتراض کے بعد وزیراعظم نے ارسا کو ہدایت کی کہ پانی کی تقسیم فارمولے کے تحت یقینی بنائی جائے اور اس بات کا خیال رکھا جائے کہ کسی صوبے کے ساتھ کوئی زیادتی نہ ہو جبکہ پاور پالیسی کو بھی موخر کردیا گیا ہے ، وزیراعظم ہاؤس کی طرف سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق اجلاس میں چھٹی مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا گیا جو مارچ 2016ء میں ہوگی ۔

(جاری ہے)

1998ء کے بعد یہ مردم شماری کرائی جائے گی ۔ 1998ء میں بھی نواز شریف کے دور حکومت میں پانچویں مردم شماری کرائی گئی تھی ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مردم شماری پر آنیوالے اخراجات تمام صوبے اپنے حصے کے مطابق ادا کریں گے ۔ اجلاس میں صوبوں کو ہدایت کی گئی اٹھارویں ترمیم کے تحت وفاق سے جن سرکاری ملازمین کو صوبوں میں منتقل کیا گیا تھا ان کے معاملات کو حل کرنے کیلئے قواعد و ضوابط فوری طور پر تیار کیے جائیں تاکہ اٹھارویں ترمیم پر عملدرآمد فوری طور پر یقینی بنایا جاسکے ۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان انرجی ایفی شنسی اور کنورجن بل 2014ء تیار کرلیا گیا ہے جسے جلد ہی منظوری کیلئے پارلیمنٹ میں پیش کردیا جائے گا۔ سیکرٹری پانی وبجلی نے شرکاء کو پاور جنریشن پالیسی 2015ء پر تفصیلی بریفنگ دی جس کی اصولی طور پر بھی منظوری دیدی گئی ہے تاہم وزارت پانی وبجلی کو ہدایت کی گئی ہے کہ صوبوں کے ساتھ اس پالیسی پر مزید مشاورت کی جائے اور صوبوں کے اعتراضات دور کیے جائیں ۔

مشترکہ مفادات کونسل نے پاکستان آئل رولز 1971ء میں ترامیم کی بھی منظوری دی اجلاس میں پاکستان ہلال اتھارٹی کے قیام کی بھی منظوری دی گئی ، یہ اتھارٹی اس بات کو ملک بھر میں یقینی بنائے گی کہ پاکستان میں ہلال فوڈ فراہم کیا جائے ۔ اس کے علاوہ مشترکہ مفادات کونسل نے پاکستان ہلال اتھارٹی کے قیام کیلئے مجوزہ ترمیمی بل کی منظوری دیدی ، مشترکہ مفادات کونسل کو بتایا گیا کہ مذکورہ اقدام سے پاکستان کو بین الاقوامی مارکیٹ میں ہلال اشیاء کی برآمدات کے حوالے سے رسائی ہوگئی جو عالمی سطح کھربوں ڈالر کا کاروبار ہے ، اجلاس میں پیٹرولیم پالیسی 2009ء اور 2012ء میں ترمیم اور ماڈل پیٹرولیم کنسیشن ایگریمنٹ میں ترمیم کی منظوری دی گئی ۔

مزید برآں مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں نیپرا سالانہ رپورٹ 2012-13 اور پاور انڈسٹری کے حوالے سے رپورٹ برائے 2013ء پیش کی گئی کیونکہ نیپرا ایکٹ کی شق نمبر 42 کے تحت مشیتگرکہ مفادات کونسل کو سالانہ رپورٹ پیش کرنا ضروری ہے ، مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں وزیر اعظم نواز شریف نے نیپرا سمیت ریگولیٹری اٹھارٹیز کے کردار پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ریگولیٹری اتھارٹیز نجکاری کے تناظر میں بنائی گئی تھیں لیکن نجکاری بھی نہیں ہوسکی اور ریگولیٹری اتھارٹیز پر کام کررہی ہیں ۔

انہوں نے نیپرا کو ہدایت کی کہ توانائی کے شعبے کی بہتر کاکردگی کیلئے اپنے سسٹم سے ہم آہنگی پیدا کرے ۔ اس کے علاوہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی اجلاس میں عدم شرکت کی وجہ سے مشترکہ مفادات کونسل نے پٹ فیڈر کینال او رکیرتھر کینال میں پانی کمی فراہمی کا معاملہ آئندہ اجلاس کیلئے موخر کردیا جبکہ ہائیر ایجوکیشن میں گریڈ 18 کی پوسٹ کے حوالے سے ترمیم کے معاملے پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی کی زیر صدارت کمیٹی تشکیل دینے پر اتفاق ہوا جبکہ صوبوں میں بھی اسی طرز پر کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی ۔

چشمہ رائٹ بنک کینال کی تعمیر کے حوالے سے فیصلہ ہوا کہ وفاقی وزارت پانی وبجلی اس بارے میں خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت سے ملکر تفصیلات طے کرے گی ۔ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کی صدارت وزیراعظم نواز شریف نے کی جبکہ پنجاب ، سندھ ، خیبرپختنوخوا کے وزرائے اعلیٰ کے علاوہ متعدد وفاقی وزراء اور اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی جبکہ وزیراعلیٰ بلوچستان بیرون ملک دورے پر ہونے کی وجہ سے اجلاس میں شریک نہ ہوسکے ۔