سندھ میں گورنر راج نہیں لگ رہا اور نہ ہی نواز شریف کا ایسا کوئی بیان سامنے آیا ہے، 18 ویں ترمیم کے ذریعے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اختیار صدر سے واپس لیا تو کیا ہم وزیر اعظم کو گورنر راج لگانے کے اختیارات دے سکتے ہیں، پیپلزپارٹی ایم کیو ایم کے ساتھ چلنا چاہتی ہے لیکن سندھ حکومت میں شمولیت کے حوالے سے کبھی ڈیڈ لائن نہیں دی گئی‘ صولت مرزا نے اپنے بیان میں کئی نام لئے ہیں اب قانونی نقطہ نظر سے دیکھنا ہوگا کہ اس میں کون گواہ بن رہا ہے،

سینئر صوبائی وزیر نثار احمد کھوڑو کی پریس کانفرنس

جمعہ 20 مارچ 2015 19:39

سندھ میں گورنر راج نہیں لگ رہا اور نہ ہی نواز شریف کا ایسا کوئی بیان ..

حیدرآباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20مارچ۔2015ء ) سینئر صوبائی وزیر نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ سندھ میں گورنر راج نہیں لگ رہا اور نہ ہی نواز شریف کا ایسا کوئی بیان سامنے آیا ہے، 18 ویں ترمیم کے ذریعے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اختیار صدر سے واپس لیا تو کیا ہم وزیر اعظم کو گورنر راج لگانے کے اختیارات دے سکتے ہیں، پیپلزپارٹی ایم کیو ایم کے ساتھ چلنا چاہتی ہے لیکن سندھ حکومت میں شمولیت کے حوالے سے کبھی ڈیڈ لائن نہیں دی گئی‘ صولت مرزا نے اپنے بیان میں کئی نام لئے ہیں اب قانونی نقطہ نظر سے دیکھنا ہوگا کہ اس میں کون گواہ بن رہا ہے‘ وہ سرکٹ ہاؤس حیدرآباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے‘ نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم کے ذریعے صدر سے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اختیار واپس لیا گیا تو کیا ہم وزیر اعظم کو اتنے اختیارات دے سکتے ہیں کہ وہ جب چاہیں گورنر راج لگادیں، کسی بھی صوبے میں گورنر راج لگانے سے پہلے قومی اسمبلی کا کردار ہے، انہوں نے کہا کہ سندھ میں گورنر راج نہیں لگ رہا اور نہ ہی نواز شریف کا ایسا کوئی بیان سامنے آیا ہے‘ ایم کیو ایم کے سندھ حکومت میں شمولیت کے سوال کے جواب میں نثار کھوڑو نے کہا کہ جمہوریت کی مضبوطی کے لئے گذشتہ دور میں بھی ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر کام کیا، موجودہ انتخابات کے بعد بھی ہمارے مئوقف میں تبدیلی نہیں آئی کہ ہم اکیلے اُڑان بھریں گے، پیپلزپارٹی ایم کیو ایم کے ساتھ چلنا چاہتی ہے لیکن اس حوالے سے کبھی ڈیڈ لائن نہیں دی گئی،‘ایم کیو ایم سے بات چیت جاری ہے ہم مل کر کام کریں گے تاکہ اسمبلی بہتر طور پر عوام کی خدمت کرسکے‘ نثار کھوڑو نے کہا کہ صولت مرزا کا بیان کس نے لیا، بیان میں انہوں نے کئی نام لئے ہیں اب قانونی نقطہ نظر سے دیکھنا پڑے گا کہ اس میں گواہ کون بن رہا ہے، ابھی تک صولت مرزا کو 72 گھنٹے کی مہلت ملی ہے انہیں آگے اور کتنی مہلت ملے گی یہ چند دنوں میں پتہ چل جائے گا، انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے دور میں جیلوں سے کسی ملزم کو ضمانت پر رہا نہیں کیا گیا جیسا ماضی میں ہوتا رہا ہے، کسی ملزم کو ایک بیرک سے دوسری بیرک میں منتقل کرنا لوکل ایشوز ہیں، صولت مرزا کے الزامات کی تردید صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن کرچکے ہیں‘ انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن کسی مخصوص جماعت یا زبان بولنے والوں کے خلاف نہیں بلکہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف بلاتفریق کیا جارہا ہے‘ کراچی آپریشن تمام سیاسی جماعتوں کے مطالبے پر شروع کیا گیا کچھ جماعتوں نے تو کراچی میں فوجی آپریشن کا مطالبہ کیا تھا مگر حکومت نے پولیس اور رینجرز کی مدد سے آپریشن کا آغاز کیا‘ انہوں نے کہا کہ نائن زیرو پر چھاپے کے بعد بھی عوام کا کوئی ری ایکشن دیکھنے میں نہیں آیا اور نہ ہی کراچی آپریشن پر کوئی مزاحمت ہورہی ہے‘ انہوں نے کہا کہ رینجرز نے اطلاع پر نائن زیرو پر چھاپہ مارا ایسا تو نہیں ہوسکتا کہ ان کے پاس اطلاع ہو اور وہ ایک مہینے تک چپ کرکے بیٹھے رہیں‘ وہ سمجھتے ہیں کہ اگر کوئی اطلاع ہو تو فوری کاروائی کی جائے تاکہ بات لیک آؤٹ نہ ہوسکے‘ انہوں نے کہا کہ جب انہوں نے وزارت تعلیم سنبھالی تو سندھ میں پانچ ہزار اسکول بند تھے‘ این ٹی ایس کے تحت میرٹ کی بنیاد پر 18 ہزار نوجوانوں کو نوکریاں فراہم کرکے تین ہزار بند اسکول کھولے جاچکے ہیں ان کی کوشش ہے کہ دیگر بند اسکول بھی جلد کھول دیئے جائیں‘ انہوں نے کہا کہ پہلی جماعت سے دسویں جماعت تک کے طلباء و طالبات کو مفت کتابیں فراہم کی جارہی ہیں اور 40 لاکھ بچوں میں 2 کروڑ 55 لاکھ 33 ہزار 7 سو 21 کتابیں مفت تقسیم کی جائیں گی جس کا مرحلہ شروع ہوچکا ہے۔