پرانی غلطیاں دہرا کر کوارٹرفائنل ہارگئے، مصباح الحق

جمعہ 20 مارچ 2015 21:14

پرانی غلطیاں دہرا کر کوارٹرفائنل ہارگئے، مصباح الحق

ایڈیلیڈ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔20مارچ۔2015ء) پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق کو ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل میں شکست کا بہت دکھ ہے اور ان کا خیال ہے کہ پرانی غلطیاں دہراکر جیتنے کا موقع گنوا دیا گیا۔ ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل میں پاکستان کو آسٹریلیا کے ہاتھوں چھ وکٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اس کے ساتھ ہی کپتان مصباح الحق کا ون ڈے انٹرنیشنل کریئر بھی اختتام کو پہنچ گیا۔

مصباح الحق کا کہنا ہے کہ بیٹنگ نے اس ٹورنامنٹ میں بہت مایوس کیا اور کوارٹر فائنل میں بھی یہی شکست کی بڑی وجہ بنی۔ دو میچ ہارنے کے بعد ٹیم چارمیچ جیت کر کوارٹر فائنل میں آئی اور کوارٹر فائنل میں بھی ایک مرحلے پر میچ جیتنے کا موقع موجود تھا لیکن وکٹیں گنوانے کی پرانی عادت اس میچ میں بھی دہرائی گئی اور چھوٹی اننگز کو بڑی اننگز میں تبدیل نہ کیا جا سکا۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ بحیثیت کپتان وہ کسی طور بھی ٹیم کی اس کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔ مصباح الحق نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کو اگر بین الاقوامی کرکٹ میں اچھا مقام حاصل کرنا ہے تو اسے اپنی فیلڈنگ کا معیار بہت بلند کرنا ہو گا اور اچھی فیلڈنگ کا تعلق فٹنس سے ہے اور اس کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ میں فٹنس کلچر متعارف کرنا ہو گا۔انھوں نے کہا کہ پاکستانی بیٹنگ کا مسئلہ پرانا ہے اور اس میں بہتری لائے بغیر مطلوبہ نتائج لانا ممکن نہیں۔

انہوں نے فاسٹ بولر وہاب ریاض کی تعریف کی اور کہا کہ انھوں نے پورے ٹورنامنٹ میں بہت ہی عمدہ بولنگ کی۔ ’انھیں ایک ورلڈ کلاس بولر بننے کے لیے ریورس سوئنگ اور یارکر میں مہارت پیدا کرنی ہو گی۔‘ اپنے آؤٹ ہونے کے بارے میں مصباح الحق کا کہناہے کہ آسٹریلیا کے پانچویں چھٹےبولر کو ٹارگٹ بنانا حکمت عملی کا حصہ تھا اسی لیے وہ میکسویل کے خلاف جارحانہ انداز اختیار کر رہے تھے لیکن وہ کیچ آؤٹ ہو گئے۔

مصباح الحق کہتے ہیں کہ آسٹریلوی ٹیم متوازن ہے اور وہ اس عالمی کپ میں بہت اچھی کرکٹ کھیل رہی ہے لیکن سڈنی میں اسے ایک اچھے سپنر کی کمی محسوس ہو گی، تاہم وہ بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان سخت اور دلچسپ سیمی فائنل کی توقع رکھتے ہیں۔ عمراکمل، صہیب مقصود اور احمد شہزاد کی اس ورلڈ کپ میں اتارچڑھاؤ کی حامل کارکردگی کے بارے میں مصباح الحق کا کہنا ہے کہ یہی بہترین ٹیلنٹ ہے جسے ٹیم میں شامل کیا گیا لیکن ان تمام بیٹسمینوں کو یہ بات ذہن میں رکھنی ہوگی کہ 30 40 رنز کر کے انٹرنیشنل کرکٹ نہیں کھیلی جا سکتی اور اس کا ٹیم کو بھی کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔

متعلقہ عنوان :