کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے،پرویزمشرف،

پیادے استعمال کرنے والے لوگ اپنا کھیل بند کردیں،نوازشریف توازن رکھیں تو کراچی آپریشن کی کامیاب قیادت کر سکتے ہیں ایم کیو ایم کے کارکنوں سے رابطے ہیں قیادت سنبھالنے کا ارادہ نہیں جوڈیشل کمیشن کا قیام اچھا اقدام ہے،انتخابات فوج کی نگرانی میں ہی شفاف ہوسکتے ہیں،بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے میں کوئی برائی نہیں،نجی ٹی وی کو انٹرویو

ہفتہ 21 مارچ 2015 22:56

کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے،پرویزمشرف،

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔21مارچ۔2015ء) سابق صدرپرویز مشرف نے کہا ہے کہ کراچی آپریشن میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے،پیادے استعمال کرنے والے لوگ اپنا کھیل بند کردیں،نوازشریف توازن رکھیں تو کراچی آپریشن کی کامیاب قیادت کر سکتے ہیں۔ایم کیو ایم کے کارکنوں سے رابطے ہیں قیادت سنبھالنے کا ارادہ نہیں جوڈیشل کمیشن کا قیام اچھا اقدام ہے،انتخابات فوج کی نگرانی میں ہی شفاف ہوسکتے ہیں،بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے میں کوئی برائی نہیں۔

نجی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں پرویز مشرف نے کہا کہ کراچی میں طاقت استعمال کرنا پڑے گی،تاہم آپریشن جرائم پیشہ افراد کے خلاف ہونا چاہئے اور آپریشن بلا امتیاز اور متوازن ہونا چاہئے،ٹی ٹی پی کے خلاف مؤقف سخت ہونا چاہئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایسی کارروائی کی ضرورت ہے کہ عزیر بلوچ اور صولت مرزا جیسے لوگوں کو استعمال کرنے والے پکڑے جائیں اور پیادے استعمال کرنے والے اپنا کھیل بند کردیں،بڑے لوگوں کو پکڑنے والی قیادت چاہئے،اگر نوازشریف توازن رکھیں تو کراچی آپریشن کی کامیاب قیادت کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عزیر بلوچ کا نام سنا تھا،صولت مرزا کا کبھی نہیں سنا،ملک کے مختلف علاقوں میں مختلف قسم کی دہشتگردی ہے،کراچی کے معاملے میں پس پردہ سیاسی عزائم کارفرما ہیں اور طالبان کا عنصر بھی ہے،کراچی آپریشن کے لئے مثبت سوچ کو برقرار رہنا چاہئے،فوج سب کچھ حکومتی اقدامات پر کر رہی ہے تو اچھا ہے۔انہوں نے کہا کہ1999ء میں حکومت سنبھالی تو کراچی میں14نوگوایریاز تھے جنہیں ختم کردیا گیا تھا،میرے دور میں کوئی نوگو ایریا نہیں تھا،2008ء کے بعدنوگو ایریاز بننا شروع ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم ایک سیاسی طاقت ہے اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا،ایم کیو ایم کو تنہا نہیں کرنا چاہئے،ایم کیو ایم سے کوئی سیاسی بات نہیں ہوتی تھی،ایم کیو ایم کے کارکنوں سے رابطے ہیں،قیادت سنبھالنے کا کوئی ارادہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران فاروق قتل کیس کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں،مصطفیٰ کمال ایک دیانتدار آدمی ہے،حالیہ دنوں میں اس سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی تاہم وہ کراچی کا ایک اچھا ایڈمنسٹریٹر تھا،ایم کیو ایم متحد رہے تو الطاف حسین کے متبادل کا انتخاب آسان نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تبدیلی ضروری ہے،عمران خان لوگوں کو نصیحت پر کم ہی عمل کرتے ہیں،انتخابی دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن کا قیام اچھا اقدام ہے تاہم انتخابات فوج کی نگرانی میں ہوں تو ہی شفاف ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جنرل ریٹائرڈ مجید ملک میرے سینئر ہیں،ان سے کوئی اختلاف نہیں،مجید ملک سے بات نہیں کرسکتا مگر انہوں نے جو میرے بارے میں لکھا وہ صحیح نہیں ہے،وہ مجھ سے پوچھ کرلکھتے،کارگل آپریشن پر مجید ملک نے حقائق کے برعکس لکھا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت سے تعلقات بہتر کرنے میں کوئی برائی نہیں،بھارت سے مذاکرات ہونے چاہئیں اور تمام معاملات پر پیش رفت ہونی چاہئے،متنازع امور پر بات چیت ہو تو ہی فائدہ ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومتی کارکردگی اور امن وامان کی صورتال بری ہے،موجودہ حکومت کی کارکردگی تسلی بخش نہیں گڈ گورننس تب ہوئی ہے جب عوام خوشحال ہو ۔۔