ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ جلد بحال نہ ہوئی تو بچا ٹیلنٹ بھی ختم ہو جائیگا، وقار یونس

منگل 24 مارچ 2015 11:21

ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ جلد بحال نہ ہوئی تو بچا ٹیلنٹ بھی ختم ہو جائیگا، ..

سڈنی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24مارچ۔2015ء) پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ وقار یونس نے کہا ہے کہ قومی ٹیم عصرحاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیے بغیر عالمی معیار پر پورا نہیں اتر سکتی۔یہ بات وقار یونس نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو کے دوران کہی۔ قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ کے مطابق ورلڈ کپ میں پاکستان اور دوسری ٹیموں کے درمیان واضح فرق موجود تھا۔

وقار یونس نے کہا کہ اگر پاکستانی کرکٹ کو بچانا ہے تو فرسٹ کلاس کرکٹ کے ڈھانچے کو معیاری بنانا ہوگا تاکہ کھلاڑی جب بین الاقوامی کرکٹ میں آئیں تو وہ دوسری ٹیموں کا اعتماد سے مقابلہ کر سکیں۔ کوچ کے مطابق ٹیم اپنی کنڈیشنز میں اچھا کھیلتی ہے لیکن جب بیٹسمین باہر کی کنڈیشنز میں جا کر کھیلتے ہیں تو وہ خود کو بہت پیچھے دیکھتے ہیں خاص کر بیٹسمینوں کو سیم ، سوئنگ اور باوٴنس پر خاصی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

(جاری ہے)

سابق کپتان نے کہا کہ بورڈ کو ایسے بیٹسمین تلاش کرنے ہوں گے جو 300 رنز تک سکور لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔ انھوں نے کہا کہ 1992 میں پاکستانی ٹیم عالمی کپ سے چھ ہفتے قبل آسٹریلیا پہنچی تھی اوراسے ان کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہونے کا اچھا خاصا وقت مل گیا تھا۔ قومی کوچ نے پاکستانی ٹیم کے ورلڈ کپ کوارٹرفائنل سے آگے نہ بڑھنے پر افسوس کا اظہار کیا۔

وقار یونس نے کہا کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ اگر زیادہ عرصے تک بحال نہ ہوئی تو ڈر یہ ہے کہ بچا کھچا ٹیلنٹ بھی ختم نہ ہو جائے۔ انہوں نے مصباح الحق اور یونس خان کے بین الاقوامی کرکٹ سے رخصت ہونے کے بعد اظہرعلی ، اسد شفیق اور حارث سہیل کو ان کی جگہ دیکھنے کی امید کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ یہ تینوں بہت ہی باصلاحیت بیٹسمین ہیں۔ان کے ساتھ ساتھ مینجمنٹ کو مزید باصلاحیت نوجوان کرکٹرز سامنے لانے ہوں گے۔

وقاریونس نے کہا کہ انہیں دکھ ہے کہ پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ کے کوارٹرفائنل سے آگے نہ بڑھ سکی لیکن اس کے باوجود اس ٹیم نے جو بھی وسائل دستیاب تھے اس میں رہ کر اچھی کارکردگی دکھائی خاص کر بولرز نے اس عالمی کپ میں عمدہ بولنگ کی اور مشکلات کے باوجود ہمت نہیں ہاری۔وقاریونس نے کہا کہ سعید اجمل محمد حفیظ جنید خان اور عمرگل کے بغیر ورلڈ کپ کھیلنا آسان نہ تھا۔

انھوں نے کہا کہ مشکوک بولنگ کے بارے میں آئی سی سی کے قانون کا سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو پہنچا۔وقار یونس نے کہا کہ وہ کھلاڑی کپتان اور کوچ کی حیثیت سے ورلڈ کپ جیتنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں جس کا انھیں افسوس ہے لیکن وہ اس بات کو ہنس کر ٹال دیتے ہیں کیونکہ جو چیز آپ کے نصیب میں نہ ہوں اس کا غم کرنا صحیح نہیں۔ وہ صرف ورلڈ کپ ہی نہیں بلکہ پوری انٹرنیشنل کرکٹ کے بارے میں سوچتے ہیں اور ان کی کوشش اور خواہش ہے کہ پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کا گراف اوپر جائے۔

متعلقہ عنوان :