خیبرپختونخوا اسمبلی میں 18سال سے کم عمر کے بچوں کی مشقت پر ممانعت سمیت پانچ بل پیش کردیئے گئے،
صوبہ بھر کے تجارتی مراکز، انڈسٹریز ، ہوٹل ، ورکشاپس ،دیگر مقامات پر کام کرنیوالے 18سال سے کم عمر بچوں سے جبری مشقت ثابت ہونے پرمتعلقہ افراد کو 5سال قید با مشقت اور 2لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جا سکے گا
منگل 24 مارچ 2015 23:17
پشاور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 24 مارچ 2015ء) خیبرپختونخوا اسمبلی میں 18سال سے کم عمر کے بچوں کی مشقت پر ممانعت سمیت پانچ بل پیش کردیئے،بچوں کے روزگار کو ممنوع قرار دینے سے متعلق بل کے تحت مختلف مقامات پر کام کرنے والے 18سال سے کم عمر بچوں سے جبری اور متعین کردہ وقت سے زیادہ مشقت لینے پر ممانعت ہوگی جبکہ خیراتی اور فلاحی اداروں سمیت صوبہ بھر کے تمام تجارتی مراکز، انڈسٹریز ، ہوٹل ، ورکشاپس اور دیگر مقامات پر کام کرنے والے 18سال سے کم عمر بچوں سے جبری مشقت ثابت ہونے پرمتعلقہ افراد کو 5سال قید با مشقت اور 2لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جا سکے گاصوبہ بھر کے تمام سرکاری اور نجی اداروں سمیت ہوٹل اوردیگر مقامات پرنو عمر بچوں کو بھرتی کرنے والے فرد کو پابند بنایا گیا ہے کہ ان کے زیر سایہ کام کرنے والے بچوں کی تمام تفصیل متعلقہ انسپکٹر کو دیں مالکان یا پھر ذمہ داران کو اس بات کا بھی سختی سے پابند بنایا گیا ہے کہ وہ بچوں کی روزانہ کام کا دورانیہ درج کرنے کیلئے رجسٹر کا استعمال کرے مختلف اداروں اور دیگر مقامات پر کام کرنے والے نو عمر بچوں کی تمام تفصیلات بھی اکٹھی کی جائینگی قانونی مسودے کے مطابق صوبے میں 12سال سے کم عمر کے بچے روزانہ صرف 2گھنٹے کی ہنر مند تربیت حاصل کرسکیں گے 18سال سے کم عمر کے بچوں پر شام7بجے سے صبح 8تک کام کرنے پر پابندی عائد ہوگی مسودے کے مطابق بچوں سے جبری مشقت لینے والے افراد سے متعلق 8رکنی خیبر پختونخوا رابطہ کمیٹی تشکیل دی جائے گی کمیٹی کا سربراہ چیئرمین ہوگا جبکہ دیگر7افراد کمیٹی کے ممبران ہونگے 14 سے 18 سال کے درمیان بچوں کو روزانہ لگاتار 3گھنٹے سے زائد کام کی اجازت نہیں ہوگی اورایک گھنٹہ آرام کرنے کے بعد مزید تین گھنٹے کام کرنے کی اجازت ہوگی ان بچوں کو روزانہ 7گھنٹے سے زائد کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی مختلف مقامات پر کام کرنے والے 18سال کم عمر کے بچوں کو بھرتی کرنے والے فرد کو پابند بنایا گیا ہے کہ وہ ادارے کا نام، کام کی جگہ، ادارے کو چلانے والے ذمہ دار کا نام، بچوں سے لی جانے والی کام کی نوعیت اور بچوں کے نام کیساتھ ساتھ والدین کے نام ، سکونت اور تاریخ پیدائش کی تمام تفصیل انسپکٹر کو ارسال کرے یہ تمام تفصیل ایکٹ نافذ ہونے کے ایک ماہ کے اندر اندر جمع کرانا لازمی قرار دیا گیا ہے مسودے کے مطابق حکومت ڈائریکٹوریٹ آف لیبر کے کسی بھی آفیسر کو انسپکٹر تعینات کر سکتا ہے قانونی مسودے کے مطابق صوبہ بھر میں 18سال سے کم عمر بچوں سے جبری مشقت لینے والے افراد کے خلاف کوئی بھی فرد، پولیس آفیسر یا انسپکٹر شکایت درج کر سکتا ہے نو عمر بچوں کے زیر زمین کان میں کام کرنے، سی این جی سٹیشن، آئل اینڈ گیس کمپنیوں، پتھر تراشنے، الیکٹریکل وائرز، ہیوی مشینری اوردو میٹر یا اس سے زائد اونچائی پر کام کرنے سمیت دیگر خطرناک ترین کام کرنے پا پابندی عائد ہوگی ۔
(جاری ہے)
متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
بلوچستان میں طوفانی بارشوں کے باعث ڈیم ٹوٹ گیا
-
پولٹری:کارپوریٹ سیکٹر میں ملک کی دوسری جبکہ روزانہ کی بنیاد پر کیش فلو کے لحاظ سے پاکستان کی سب سے بڑی انڈسٹری تنازعات کا شکارکیوں؟
-
ملکی زرمبادلہ ذخائر میں مزید اضافہ ہو گیا
-
پاکستان میں سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کے لئے بڑی صلاحیت موجود ہے.عطاءتارڑ
-
وزیراعظم نے بجلی کے ترسیلی نظام اور تقسیم کار کمپنیوں کی بہتری کیلئے ترجیحی پلان مرتب کرکے آئندہ ہفتے پیش کرنے کی ہدایت کردی
-
بین الاقوامی سرمایہ کاری کے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے عالمی شہرت یافتہ ماہرین کی خدمات لی جائیں.شہباز شریف
-
اسرائیل پر حملے کا جواب ‘امریکا اور برطانیہ نے ایران پر نئی پابندیاں عائدکردیں
-
جماعت اسلامی فارم 47 کے تحت مسلط حکومت کے خلاف بڑی تحریک برپا کرے گی
-
لاہور ہائی کورٹ نے فواد چوہدری کو 36 کیسز میں عبوری ضمانت کی درخواست دائر کرنے کے لیے 7 دن کی مہلت دیدی
-
روپے کی قدر میں کمی:دنیا بھر میں بحران کا شکار قرض پروگرام لینے والے ممالک کے لیے کرنسی کی قدرمیں کمی شرط ہوتی ہے.محمد اورنگزیب
-
بدترین معاشی حالات اور شہریوں کی قوت خرید میں کمی سے کاروں اور دیگر گاڑیوں کی فروخت میں تنزلی
-
متحدہ عرب امارات اور دیگر خلیجی ممالک میں طوفانی بارشوں سے ماحولیاتی سائنسدانوں میں نئی بحث چھڑگئی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.