سندھ اور پنجاب کی مختلف جیلوں میں مزید 6 مجرموں کو تختہ دارپرلٹکادیاگیا

بدھ 25 مارچ 2015 10:52

سکھر /میانوالی /لاہور /ساہیوال (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25مارچ۔2015ء ) سندھ اور پنجاب کی مختلف جیلوں میں قتل کے 6 مجرموں کو تختہ دار پر لٹکادیاگیا ،جب کہ 2 مجرموں کی پھانسی عین وقت پر رک گئی،سانحہ پشاورکے بعد تختہ دار پر لٹکائے جانیوالوں مجرموں کی تعداد 60ہوگئی ،جیلوں کے اطراف سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے ، رینجرز، پولیس اور ایف سی کے اہلکاروں کو تعینات کیا گیا، قتل کے مجرم حب دار شاہ اورجعفر کالی کی پھانسی پر عمل درآمد روک دیا گیا۔

بدھ کو سکھر سینٹرل جیل میں دو قیدیوں جلال اور عبدالرزاق کو پھانسی دے دی گئی۔نوشہرو فیروز کے رہائشی جلال موریجو نے 1997ء میں ذاتی دشمنی پر اپنے کزن ہارون موریجو کو قتل کیا تھا، جس پر نوشہرو فروز کی ضلعی عدالت نے جرم ثابت ہونے ہر مجرم کو سزائے موت سنائی تھی۔

(جاری ہے)

عبدالرزاق چوہان نے 2001ء میں نوجوان آفتاب میرانی کو ذبح کردیا تھا، مقتول بچل شاہ میں مقامی مدرسے کا طالب علم تھا۔

مجرم کو سکھر کی ضلعی عدالت نے پھانسی کی سزا سنائی۔دونوں مجرموں نے اعلیٰ عدالتوں میں سزا کے خلاف اپیلیں کی تھی جس کو مسترد کردیا گیا اور گزشتہ دنوں دونوں مجرموں کے ڈیتھ وارنٹ جاری ہوئے تھے۔ ساہیوال کی سینٹرل جیل میں سزائے موت کے قیدی شہباز علی کو پھانسی دے دی گئی۔شہباز نے زمین کے تنازعہ پر 1998 میں ایک سات سالہ بچے عاصم بیگ کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔

ضلعی عدالت کی جانب سے مجرم کو پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی اور اس کی اعلیٰ عدالتوں میں تمام اپیلیں مسترد ہونے کے بعد صدر مملکت نے بھی اس کی رحم کی اپیل مسترد کردی تھی۔دوسری جانب بہاولپور سینٹرل جیل میں زیادتی اور قتل کے مجرم غلام یاسین کو آج تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔مجرم نے ایک خاتون کو زیادتی کرنے کے بعد قتل کردیا تھا۔احمد پور شرقیہ کے رہائشی غلام یاسین کو بہاولپور کی ضلعی عدالت نے زیادتی اور قتل کا جرم ثابت ہو نے پر پھانسی کی سزا سنائی تھی ۔

اس موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے تھے، جیل کے اندر اور اطراف رینجرز، پولیس اور ایف سی کے اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا ۔میانوالی کی سنٹرل جیل میں مجرم محمد خان کو پھانسی دے دی گئی، محمد خان نے 2001 میں محمد نواز نامی شخص کو قتل کیا تھا۔ قتل کے دوسرے مجرم حب دار شاہ کی پھانسی مقتول کے ورثاء سے صلح کے بعد آخری لمحات میں روک دی گئی۔لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں بھی ایک مجرم محمد ایوب کو تختہ دار پرلٹکا دیا گیا، مجرم کوسیشن کورٹ شیخوپورہ کی جانب سے سزائے موت سنائی گئی تھی۔ جب کہ قتل کے دوسرے مجرم جعفر کالی کی پھانسی پر عمل درآمد مقتول کے لواحقین سے صلح کے بعد روک دیا گیا۔

متعلقہ عنوان :