پنجاب اور سندھ میں سزائے موت کے چھ قیدیوں کو پھانسی دے دی گئی

بدھ 25 مارچ 2015 11:17

پنجاب اور سندھ میں سزائے موت کے چھ قیدیوں کو پھانسی دے دی گئی

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25مارچ2015ء) پنجاب اور سندھ کی مختلف جیلوں میں سزائے موت کے چھ قیدیوں کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ۔ پنجاب میں سزائے موت کے دو قیدیوں کی پھانسی ٹل گئی ۔ دیکھو مجھے جو دیدہ عبرت نگاہ ہو ، ملک بھر کی جیلوں میں سزائے موت کے قیدیوں کو پھانسی دینے کا سلسلہ جاری ہے ۔ کوٹ لکھپت جیل لاہور میں سزائے موت کے قیدی ایوب کو پھانسی دی گئی ۔

مجرم ایوب کو شیخوپورہ کی عدالت نے سزائے موت سنائی تھی ، بہاولپور کی نیو سنٹرل جیل میں قتل کے مجرم غلام یاسین کو تختہ دار پر لٹکایا گیا ۔ مجرم غلام یاسین نے 2002 میں خاتون کو زیادتی کے بعد موت کے گھاٹ اتار دیا تھا ۔ سنٹرل جیل میں سزائے موت کے قیدی شہباز کو پھانسی دی گئی ، مجرم شہباز نے 1998 میں ایک شخص کو قتل کیا تھا جبکہ سزائے موت کے منتظر دوسرے قیدی جعفر خان کی سزا پر عملدرآمد مدعی کی درخواست پر کچھ روز کے لیے مؤخر کر دیا گیا ۔

(جاری ہے)

سنٹرل جیل میانوالی میں سزائے موت کے قیدی محمد خان تختہ دار پر لٹکایا گیا ۔ مجرم محمد خان نے 2001 میں ایک شخص کو قتل کر دیا تھا ۔ سزائے موت کے دوسرے قیدی حب دار شاہ کی پھانسی مقتول کے ورثا کی جانب سے معاف کرنے پر ٹل گئی ۔ سکھر سینٹرل جیل میں دو مجرموں کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ، جلیل موریجو کے ورثاء کی جانب سے اس کی سزا پر آخری وقت تک عملدرآمد موخر کرانے کی کوششیں بار آور ثابت نہ ہو سکیں ۔

سکھر سینٹرل جیل میں آج صبح دو قیدیوں عبدالرزاق چوہان اور جلیل عرف جلال موریجوکو سول جج و جوڈیشل مجسٹریٹ روہڑی اور دیگر حکام کی موجودگی میں ان کے انجام تک پہنچا دیا گیا ۔ قیدی جلیل عرف جلال موریجو نے انیس سو ستانوے میں ضلع نوشہرو فیروز کے علاقے پڈ عیدن میں اپنی ہی برادری کے ایک شخص ہارون موریجو کو پرانی دشمنی پر قتل کر دیا تھا جس پر اسے سن دو ہزار میں نوشہرو فیروز کی ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت نے پھانسی کی سزا سنائی تھی جس پر بائیس بار عملدرآمد بعض وجوہات کی بنا پر روکا گیا تھا مگر تئیسویں بار اس کی سزا پر عملدرآمد موخر نہ ہو سکا حالانکہ اس کے ورثاء کی جانب سے آخری لمحے تک اس کی سزا پر عملدرآمد رکوانے کی کوششیں کی گئیں اور مقتول کے ورثاء سے صلح کی کوششیں بھی کی گئیں مگر ان کی تمام کو ششیں بار آور ثا بت نہ ہو سکیں جبکہ مولوی عبد الرزاق چوہان نے دو ہزار ایک میں سکھر کے علاقے بچل شاہ میانی میں ساتویں جماعت کے ایک طالب علم آفتاب میرانی کو ذبح کر کے قتل کر دیا تھا جس پر اسے سکھر کے ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت نے پھانسی کی سزا سنائی تھی ۔

جیل میں قیدیوں کو پھانسی پر لٹکائے جانے کے وقت سیکورٹی کے انتہائی سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ۔

متعلقہ عنوان :