خیبرپختونخوا حکومت نے صوبہ کے سرکاری محکموں میں کرپشن میں ملوث افسروں کی فہرست مرتب کر لی ،قانون کی گرفت میں لانے کیلئے سب سے پہلے گریڈ 18 اور اس سے اوپر کے افسران پر ہاتھ ڈالا جائیگا، ترقیاتی سکیموں کا معیار بہتر بنانے ،سکیموں میں کمیشن ،دیگر بد عنوانیوں کو روکنے کیلئے ڈویژنل سطح پر مانیٹرنگ کا نظام قائم کیا جائیگا، تعمیراتی محکموں میں محکمانہ انکوائری کیلئے اچھی شہرت کے حامل دیانتدار افسروں پر مشتمل مستقل انکوائری کمیٹیاں بنائی جائینگی،محکموں کے تعمیراتی کاموں کا معیار 100فیصد بہتر بنانے کی غرض سے کوالٹی کنٹرول سیل ،میٹریل ٹیسٹنگ لیبارٹریاں قائم کی جائینگی، تعمیر اتی محکموں کے سربراہان پر مشتمل کمیٹی اپنے اپنے محکموں سے رشوت اور کمیشن کے مکمل خاتمے کیلئے تین روز کے اندر اپنی تجاویز وزیراعلیٰ خیبرپختونخواکو پیش کریگی

بدھ 25 مارچ 2015 22:08

خیبرپختونخوا حکومت نے صوبہ کے سرکاری محکموں میں کرپشن میں ملوث افسروں ..

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 مارچ۔2015ء) خیبرپختونخوا حکومت نے صوبہ کے سرکاری محکموں میں کرپشن میں ملوث افسروں اور اہلکاروں کی ایک طویل فہرست مرتب کر لی ہے اور ایسے افسروں کو قانون کی گرفت میں لانے کیلئے سب سے پہلے گریڈ 18 اور اس سے اوپر کے افسروں پر ہاتھ ڈالا جائے گا ترقیاتی سکیموں کا معیار بہتر بنانے اور ان سکیموں میں کمیشن اور دیگر بد عنوانیوں کو روکنے کیلئے ڈویژنل سطح پر مانیٹرنگ کا نظام قائم کیا جائے گا تعمیراتی محکموں میں محکمانہ انکوائری کیلئے اچھی شہرت کے حامل دیانتدار افسروں پر مشتمل مستقل انکوائری کمیٹیاں بنائی جائیں گی ان محکموں کے تعمیراتی کاموں کا معیار سو فیصد بہتر بنانے کی غرض سے کوالٹی کنٹرول سیل اور میٹریل ٹیسٹنگ لیبارٹریاں قائم کی جائیں گی تعمیر اتی محکموں کے سربراہان پر مشتمل کمیٹی اپنے اپنے محکموں سے رشوت اور کمیشن کے مکمل خاتمے کیلئے تین روز کے اندر اپنی تجاویز وزیراعلیٰ خیبرپختونخواکو پیش کرے گی یہ فیصلے بدھ کے روزوزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کی صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس میں کئے گئے جو صوبے کے تعمیراتی محکموں سے رشوت ستانی، کمیشن اور دیگر بد عنوانیوں کے خاتمے کے لئے کئے گئے اقدامات کے نتائج کا جائزہ لینے اور کرپشن کے مکمل خاتمے کی تجاویز پر غور کیلئے منعقد کیا گیا اجلاس میں دوسروں کے علاوہ سینئر وزراء عنایت الله، شہرام ترکئی، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے سی اینڈ ڈبلیو اکبر ایوب خان، وزیر آبپاشی محمود خان، چیف سیکرٹری امجد علی خان، پارلیمانی سیکرٹری برائے رشوت ستانی ڈاکٹر حیدر علی، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر شہزاد بنگش، تعمیراتی محکموں اور خزانہ کے سیکرٹریوں اور وزیراعلیٰ شکایات سیل کے چیئرمین دلروز خان نے شرکت کی اجلاس میں اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا گیا کہ محکمہ تعمیرات و مواصلات کے تعمیراتی منصوبوں کے ٹینڈروں کے اجراء اور ٹھیکوں کے نظام میں موجودکرپشن کا باعث بننے والی خامیوں کو دور کرنے کے اقدامات کے حوصلہ افزاء نتائج برآمد ہوئے ہیں اور ای ٹینڈر کے شفاف نظام سے متعدد مراحل پر کرپشن کا راستہ روکا گیا ہے تاہم اجلاس میں اس حوالے سے تشویش پائی گئی کہ محکمے کے اندر اور باہر موجود مخصوص عناصر کرپشن کے نئے نئے راستے تلاش کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ تعمیراتی محکموں میں ٹھیکیداروں کی پری کوالیفکیشن کے ابتدائی مرحلے میں ہی کرپشن شروع ہو جاتی ہے چنانچہ اس حوالے سے نظام میں تاحال موجود خامیوں کی نشاندہی کی گئی اور ان خامیوں کو دور کرنے کیلئے اقدامات تجویز کئے گئے اجلاس کے دوران تعمیر اتی محکموں میں نچلی سطح پر بھی بعض شعبوں میں تاحال کرپشن کی موجودگی پر تشویش کا اظہار کیا گیا وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعمیر اتی محکموں میں ترقیاتی منصوبے مکمل کرنے کیلئے قائم کئے گئے کنسلٹنٹ کے نظام کو ناکام بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں جس کی اجازت ہر گز نہیں دی جائے گی اُنہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ جو کنسلٹنٹ تعمیر اتی کاموں کیلئے انجینئروں کی خدمات حاصل نہیں کر رہا یا معاہدے کی کسی اور خلاف ورزی کا مرتکب ہو رہا ہے تو ایسے کنسلٹنٹ کو بلیک لسٹ کر دیا جائے اُنہوں نے کہا کہ صوبے میں ترقیاتی منصوبوں کی پائیداری اور معیار بہتر بنانے اور محکمے سے کمیشن اور رشوت ستانی ختم کرنے کیلئے سوچ سمجھ کر کنسلٹنٹ کا نظام متعارف کرایا ہے اسلئے اس نظام کی راہ میں کسی قسم کی رخنہ اندازی ہر گز برداشت نہیں کی جائے گی وزیراعلیٰ نے کہا کہ پبلک ہیلتھ اور لوکل گورنمنٹ کے محکموں میں بھی کرپشن و دیگر بد عنوانیوں اور بے قاعدگیوں کو مزید کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے اُنہوں نے ان محکموں میں الیکٹرانک آلات کی مدد سے ڈویژنل سطح پر جدید مانیٹرنگ نظام اور کوالٹی کنٹرول سیل قائم کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ اس نظام کیلئے نئے لوگ بھرتی کئے جائیں جو تمام اضلاع میں جا کر کیمروں کی مدد سے چھوٹی سکیموں کی موجودگی اور معیار کا پتہ چلائیں اُنہوں نے کہا کہ ان اقدامات سے بھی کرپشن میں کمی آئے گی اُنہوں نے ہدایت کی کہ محکمہ انٹی کرپشن کو بد عنوانیوں اور خرد برد کے بڑے کیسز بھجوائے جائیں جبکہ چھوٹے کیسوں کی تحقیقات محکمانہ سطح پر کی جائیں اور اس کیلئے محکموں کی مستقل کمیٹیاں قائم کی جائیں۔

متعلقہ عنوان :