آسٹریلیا کے ہاتھوں بھارت کی شکست پر مقبوضہ کشمیر بھر میں لوگوں نے بھر پور خوشی منائی

جمعہ 27 مارچ 2015 14:15

آسٹریلیا کے ہاتھوں بھارت کی شکست پر مقبوضہ کشمیر بھر میں لوگوں نے بھر ..

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27مارچ۔2015ء) سڈنی میں عالمی کرکٹ کپ کے سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے ہاتھوں بھارت کی شکست پر مقبوضہ کشمیر بھر میں لوگوں نے بھر پور خوشی منائی ۔ سرینگر اور دیگر قصبوں میں لوگوں نے سینکڑوں پٹاخے چھوٹے اور ایک دوسرے میں مٹھائیاں تقسیم کیں۔ سرینگر کے علاقے نوہٹہ کے رہائشی عمران بٹ نے اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ آسٹریلیا کے لیے یہ ایک بڑی جیت ہے اور اگر بھارت کو سیمی فائنل میں پاکستان کے ہاتھوں شکست ہوتی تو یہ اور زیادہ اچھا ہوتاتاہم وہ آسٹریلیا کی جیت پر بھی بہت خوش ہیں۔

سرینگر اور دیگر قصبوں میں اپنے ٹیلی ویژن سیٹوں کے سامنے بیٹھے لوگ آسٹریلیوی ٹیم کے حق میں تالیاں بجاتے ہوئے دیکھے گئے ۔ بانڈی پورہ قصبے کے رہائشی سلیم احمد نے کہا کہ وہ آسٹریلوی ٹیم کی حمایت کرتے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کشمیریوں نے ہمیشہ بھارت کے مدمقابل ٹیم کی حمایت کی ہے خواہ وہ کوئی بھی ہو۔ دریں اثنا سماجی رابطوں کی سائیٹوں ٹویٹراور فیس بک پر بھی کشمیریوں نے آسٹریلوی ٹیم کی جیت کے بعد اس کے حق میں تبصرے کیے۔

وادی کشمیر کے ایک سینئر صحافی نے لکھاکہ بھارت کے مقابلے میں آسٹریلوی ٹیم کی حمایت ان لوگوں کے لیے چشم کشا ہے جو کشمیر کے زمینی حقائق سے آنکھیں چرا رہے ہیں۔ایک اور شہری نے ٹیوٹر پر لکھا کہ اس نے باہر ایک دکاندار کو اپنے دوست کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ”آسٹریلیا کی جیت پاکستان کی ہی جیت ہے اور وہ بھارت کے ہارنے پر خوش ہیں“۔ بہت سے لوگوں نے ٹویٹر اور فیس بک پر ایسی تصاویر بھی لگائیں جن میں شہریوں کو سڑکوں اور گلیوں میں پٹاخے چھوڑتے اور ایک دوسرے کو مبارکبادیں دیتے ہوئے دکھایا گیا۔

یاد رہے کہ کشمیری بھارت کی کرکٹ ٹیم کے مقابلے میں دوسروں ملکوں خاص طور پر پاکستان کی جیت کو پسند کرتے ہیں کیونکہ بھارت نے کشمیریوں کا پیدائشی حق، حق خود ارادیت گزشتہ67برس سے دبا رکھا ہے۔ اکتوبر1993میں جب سرینگر میں بھارت اور ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان میچ ہوا تھا تو بھارتی ٹیم کو کشمیری تماشائیوں کی طرف سے زبردست ہوٹنگ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

بھارتی کی ہر وکٹ گرنے اور ویسٹ انڈیز بلے بازوں کے ہر چھکے پر تماشائی خوب تالیاں بجاتے رہے تھے۔ ممتاز کشمیری شاعر اور مصنف ظریف احمد ظریف نے کہا کہ کچھ تماشائیوں نے اس موقع پر پاکستانی کھلاڑیوں کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں جبکہ کچھ نے بھارتی کھلاڑیوں پر جوتیاں پھینکی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ میچ کے اختتام پر منعقدہ تقریب میں اس وقت کے ویسٹ انڈیز کے کپتان کلائیو لائیڈ نے کہا تھا کہ انہیں ایسا لگا کہ جیسے وہ اپنے ہی ملک میں کھل رہے تھے۔

ظریف احمد ظریف نے کہا کہ اس کے بعد 1986میں بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان سرینگر میں میچ ہوا تھا مگر اس میچ کے دوران پورے سٹیڈیم کو قلعے میں تبدیل کر دیا گیا تھا اور کسی بھی کشمیری کوسٹیڈیم میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی جبکہ ڈاڈھی والوں کو سٹیڈیم کے ارد گرد بھی پھٹکنے نہیں دیا گیا تھا ۔ انہو ں نے کہا کہ قابض انتظامیہ نے سول وردی میں ملبوس بھارتی پولیس اہلکاروں کو سٹیڈیم میں بٹھایا تھا۔