نائن زیرو پر چھاپہ وزیر داخلہ اور وزیر اعلیٰ سندھ کی آشیر باد سے مارا گیا :الطاف حسین

ہفتہ 28 مارچ 2015 11:10

نائن زیرو پر چھاپہ وزیر داخلہ اور وزیر اعلیٰ سندھ کی آشیر باد سے مارا ..

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28مارچ2015ء) ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کی زیر سرپرستی وزیر داخلہ اور وزیر اعلیٰ سندھ کی آشیر باد سے نائن زیرو پر چھاپہ مارا گیا ، گلو بٹ کی گرفتاری کیلئے نواز شریف کے گھر پر چھاپہ کیوں نہیں مارا گیا ۔ کارکنوں نے مائنس الطاف حسین فارمولا مسترد کر دیا ۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے نائن زیرو اور حیدر آباد میں کارکنوں سے ہنگامی ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پھانسی کے مجرم کا بیان ریکارڈ کر کے جاری کرنا غیر قانونی ہے ، وزیر اعظم سمیت کسی نے اِس معاملے کا نوٹس کیوں نہیں لیا ، الطاف حسین نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم کی زیر سرپرستی وزیر داخلہ اور وزیراعلیٰ سندھ کی آشیر باد سے نائن زیرو پر چھاپہ مارا گیا ۔

(جاری ہے)

ماڈل ٹائون کے واقعہ میں مسلم لیگ ن کے گلو بٹ کے ملوث ہونے کے باوجود کارروائی نہیں کی گئی ۔ گلو بٹ کی گرفتاری کیلئے نواز شریف کے گھر پر چھاپہ کیوں نہیں مارا گیا ۔ الطاف حسین کا کہنا تھا کہ 11 مارچ کو وقاص علی شاہ کے قتل کے بعد نائن زیرو کے اطراف سے سیکڑوں افراد کو حراست میں لیا گیا ، مطلوب افراد کو کہیں اور سے پکڑ کر نائن زیرو سے گرفتاری ڈالی گئی جبکہ لائسنس شدہ اسلحے کی نمائش کرکے غلط تاثر پیش کیا گیا ، ایم کیو ایم کے قائد نے کہا کہ متحدہ نے فوجی آپریشن کا مطالبہ کیا لیکن رینجرز کو ٹاسک دے دیا گیا ۔

ایک افسر نے کہا عامر خان کو پوچھ گچھ کیلئے بطور مہمان لے کر جا رہے ہیں لیکن اگلے ہی روز انہیں جنگی قیدی کی طرح آنکھوں پر پٹیاں اور ہتھکڑیاں پہنا کر عدالت میں پیش کیا گیا ۔ الطاف حسین نے کہا کہ کراچی آپریشن کے کسی کردار کے قتل میں ان کا یا متحدہ کا کوئی کردار نہیں ، ان کے خطاب کے دوران کارکنوں نے مائنس الطاف حسین فارمولہ مسترد کر دیا ۔ ایم کیو ایم کے قائد نے کہا کہ جو قوتیں متحدہ کو ختم کرنا چاہتی ہیں ان کی خواہش قیامت تک پوری نہیں ہو گی ۔ وزیر داخلہ اور وزیراعظم تڑیاں لگالیں سب وقت وقت کی بات ہے ۔ لیکن قوم کو اس بات کا جواب ضرور دیں کہ دو سال گزرنے کے باوجود اعلان کردہ مانیٹرنگ کمیٹی کیوں نہیں بنائی گئی ۔